امریکہ کی شرائط غلط ، بے جا اور نامعقول ہیں ،ایرانی وزیرخارجہ

داعش اور انتہا پسندی کے مقابلے کیلئے علاقائی ممالک کے باہمی تعاون کی ضرورت ہے مشرقی وسطیٰ میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کیلئے بھرپور کوششیں کریں گے،چینی اورایرانی وزیر خارجہ کی گفتگو

اتوار 25 فروری 2018 17:20

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2018ء) چین اور ایران نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کیلئے بھرپور کوششیں کریں گے ،اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ان مسائل پر مثبت اور تعمیر کردارادا کریں گے۔دونوں ممالک نے مغربی ایشیا میں تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کی اور دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کرنے کیلئے وسیع پیمانے پر تعاون کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔

دونوں ممالک کے رہنما?ں نے دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ چین کیساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کا فروغ ایران کی پالیسی کا اہم حصہ ہے اور اس سلسلے میں تجارتی اوراقتصادی تعلقات کے فروغ کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنائ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے داعش اور انتہا پسندی کے مقابلے میں علاقائی ملکوں کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انھوں نے اسی طرح جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کے لئے امریکی شرائط کے بارے میں کہا کہ کسی کثیر فریقی معاہدے کے کسی ایک فریق کو شرائط متعین کرنے کا حق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کے بارے میں کہا کہ داعش گروہ امن عالم کے لئے خطرہ بن چکا تھا اور ایران نے شام اور عراق میں اپنے فوجی مشیروں کے ذریعے اس گروہ کے خلاف جنگ میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر چہ عراق اور شام میں داعش کو شکست دی جا چکی ہے لیکن یہ گروہ اب بھی خطے اور دنیا کے لئے خطرہ ہے۔وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ داعش کے خطرے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے طویل المیعاد منصوبہ بندی ،خطے کے ملکوں کے درمیان ہمہ گیر تعاون اور انتہا پسندانہ افکار کے خلاف جامع مہم کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران جس طرح اب تک خطے میں داعش اور انتہا پسندی کے مقابلے میں سب سے آگے رہا ہے، خلیج فارس میں گفتگو اور باہمی تعاون کے فروغ میں بھی بنیادی کردار ادا کر نے کے لئے تیار ہے۔

انھوں نے ایک صحافی کے اس سوال کے جواب میں کہ امریکا نے جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہنے کے لئے کچھ نئی شرائط پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ ایران انسانی حقوق کی پاسداری کے ساتھ ہی سائبر اسپیس میں اپنی فعالیت اور پاسداران انقلاب کی اقتصادی سرگرمیوں کو بھی محدود کرے، کہا کہ کسی بھی کثیر فریقی معاہدے میں کسی ایک فریق کو شرائط پیش کرنے کا حق نہیں ہوتا۔

انھوں نے کہا کہ امریکا نے اس سے پہلے بھی جو شرائط پیش کی تھیں وہ بھی غلط اور بے جا تھیں اور اس کی نئی شرائط بھی نامعقول ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اصولی طور پر اس معاہدے میں باقی رہنے کے لئے پیش کی جانے والی ہر شرط غلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا شرائط پیش کر کے در اصل جامع ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے سے بھاگ رہا ہے۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ عالمی برادری اچھی طرح جانتی ہے کہ امریکا کی پیش کردہ شرائط اس قابل بھی نہیں ہیں کہ ان پر غور کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ امریکیوں کو شرائط پیش کرنے کے بجائے جامع ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :