بھارتی آرمی چیف کا چین اور پاکستان پر پراکسی وار کا الزام

دونوں ہمسائے ملکر آسام میں ہمارے لئے پریشان کن حالات پیدا کر رہے ہیں ایک مسلم سیاسی جماعت بڑی تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے ،بپن راوت کا واویلا

اتوار 25 فروری 2018 17:20

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 فروری2018ء) بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے پاکستان اور چین کے خلاف پراکسی وار کا الزام لگایا ہے کہ وہ ایک منصوبے کے تحت اس کے شمال مشرقی علاقے میں غیر قانونی تارکین وطن کو داخل کررہا ہے ، ان علاقوں میں ترقی ایک بڑا مسئلہ ہے اور جب ان علاقوں کا موازنہ وسطی بھارت کی آبادی کیساتھ کیاجاتا ہے تو یہ مسئلہ بہت اہم ہوجاتا ہے تاہم ان تارکین وطن کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث آبادی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئیگی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والے غیر قانونی افراد کی دو وجوہات ہیں ،ایک یہ کہ انہیں وہاں سے نکالا جارہا ہے کیونکہ مون سون کے دوران ان علاقوں میں سیلاب آجاتے ہیں اور لوگ بے گھر ہوجاتے ہیں اس طرح وہ بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں داخل ہوجاتے ہیں جبکہ دوسرا بڑا مسئلہ ہمارے مغربی اور شمالی ہمسائے کی ایک منظم کوشش ہے جس کے تحت وہ غیر قانونی افراد کو بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں بھیج رہا ہے اور اس طرح وہ ان علاقوں میں بھارت کے خلاف پراکسی جنگ کی صورت پیدا کررہا ہے اور اس پراکسی کھیل کو ہماری شمالی ہمسائے (چین ) کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی این ڈی ٹی وی ، دی انڈین ایکسپریس اور دی ٹائمز آف انڈیا نے بھی ایسی رپورٹیں شائع کی ہیں جن کے مطابق آسام کے ضلعوں میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔آرمی چیف نے اس سلسلے میں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمویٹک فرنٹ کے چیئرمین بدرالدین اجمل کے بارے میں کہا کہ وہ تیزی کیساتھ اس علاقے میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں کہ حالانکہ 80کی دہائی میں بی جے پی نے بھی اس قدر مقبولیت حاصل نہیں کی تھی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق شمالی سرحدی علاقوں میں دفاعی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے مغربی ہمسائے کی طرف سے یہ پراکیس گیم بڑے اچھے طریقے سے کھیلی جا رہی ہے جس کی ہمارا شمالی ہمسایہ (چین ) مدد کررہا ہے تا کہ ان علاقوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش سے داخل ہونے والے غیر قانونی افراد ایک بڑا مسئلہ ہیں ، اب حکومت ان لوگوں کی رجسٹریشن اور غیر قانونی آمد کو روکنے کیلئے اقدامات پر غور کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو اس نے حالیہ برسوں کے دوران بی جے پی سے زیادہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ بی جے پی نے 1984میں اس علاقے سے صرف دو نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ 2005میں قائم ہونیوالی مسلمانوں کی جماعت آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیمویٹک فرنٹ نے لوک سبھا کے انتخاب میں پارلیمنٹ میں تین اور قانون ساز ریاستی اسمبلی میں 13نشستیں حاصل کر لیں۔

متعلقہ عنوان :