چیف جسٹس آئین توڑنے ،ججز کو قید کرنے ، گھسیٹنے کے جرم میں پرویز مشرف کو گرفت میں لیں ورنہ عدلیہ کے آزاد ہونے کا دعویٰ نہ کریں ،سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی وجہ سے متنازع ہوچکی ہے ،

تسلسل سے ایک جماعت کے خلاف فیصلے آنا کہیں کوئی سازش تو نہیں ،ملک کی سب سے بڑی جماعت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سینیٹ الیکشن سے باہر کردیا گیا ،میں کسی پر کوئی الزام نہیں لگا رہا ،صورتحال پر تجزیہ دے رہا ہوں ،پاکستانی قوم سیاست میں پی ایچ ڈی کر چکی ہے ، سب جانتے ہیں یہ اقتصادی مقابلے کا زمانہ ہے ، ہمسائے اور دیگر ممالک تیزی رفتاری سے ترقی کر رہے ہیں ، محاذ آرائی سے پاکستان مستحکم نہیں ہوگا، ججز نے خود کہا پچھلے دور میں ایسے فیصلے کئے جنہیں دوبارہ نہیں دہرائیں گے وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 24 فروری 2018 23:09

چیف جسٹس آئین توڑنے ،ججز کو قید کرنے ، گھسیٹنے کے جرم میں پرویز مشرف ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 فروری2018ء) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس کہتے ہیں وہ خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ، اگر وہ واقعی کسی سے نہیں ڈرتے تو آئین توڑنے ،ججز کو قید کرنے ،ججز کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے کے جرم میں پرویز مشرف کو گرفت میں لیں ورنہ پھر عدلیہ کے آزاد ہونے کا دعویٰ نہ کریں ،سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی وجہ سے متنازع ہوچکی ہے ، تسلسل سے ایک جماعت کے خلاف فیصلے آنا کہیں کوئی سازش تو نہیں ،ملک کی سب سے بڑی جماعت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سینیٹ الیکشن سے باہر کردیا گیا ،میں کسی پر کوئی الزام نہیں لگا رہا ،صورتحال پر تجزیہ دے رہا ہوں ،پاکستانی قوم سیاست میں پی ایچ ڈی کر چکی ہے ، سب جانتے ہیں یہ اقتصادی مقابلے کا زمانہ ہے ، ہمسائے اور دیگر ممالک تیزی رفتاری سے ترقی کر رہے ہیں ، محاذ آرائی سے پاکستان مستحکم نہیں ہوگا، ججز نے خود کہا پچھلے دور میں ایسے فیصلے کئے جنہیں دوبارہ نہیں دہرائیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ججز آزاد ہیں تو وہ جنرل مشرف کا احتساب کریں ، چیف جسٹس کہتے ہیں وہ خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ، پرویز مشرف نے آئین توڑا اور ججز کو قید کیا ، سپریم کورٹ کے ججز کے بچوں کو سکول جانے سے روکا گیا، ججز کو بالوں سے پکڑ کر سڑکوں پر گھیسٹا گیا ، پرویزمشرف سے کوئی عدالت سوال کیوں نہیں کرتی ، اگر سپریم کورٹ مشرف کو گرفت میں نہیں لے سکتی تو پھر آزادی کیساتھ قانون کی حکمرانی کا دعویٰ نہ کرے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ہم نے تاریخ سے کبھی سبق نہیں سیکھا ۔وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستانی قوم سیاست میں پی ایچ ڈی کر چکی ہے ، سب جانتے یہ اقتصادی مقابلے کا زمانہ ہے ، ہمسائے اور دیگر ممالک تیزرفتاری سے ترقی کر رہے ہیں ، پاکستان کو بھی اقتصادی مقابلے میں آگے لیکر جانا ہے ، محاذ آرائی سے پاکستان مستحکم نہیں ہوگا ، ججز نے کہا پچھلے دور میں ایسے فیصلے کئے جنہیں دوبارہ نہیں دہرائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں دوسری بار ہم مدت پوری کر رکے الیکشن میں جارہے ہیں ، پارلیمنٹ کی مدت پوری کر کے ہم دنیا میں اپنا سر اونچا کر سکتے ہیں ۔ا حسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں کی وجہ سے متنازع ہوچکی ہے ، تسلسل سے ایک جماعت کے خلاف فیصلے آنا کہیں کوئی سازش تو نہیں ہے ، میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا بلکہ صورتحال کا کہہ رہا ہوں ، سپریم کورٹ کا احترام ہم سب کا فرض ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی دور میں اربوں کھربوں کے سکینڈل سامنے آئے تھے اور آج ان کے تمام سکینڈل ختم ہوگئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ہم نے تاریخ سے کبھی سبق نہیں سیکھا ، سب سے بڑی جماعت کو سینیٹ الیکشن سے نکال دیا گیا ، اصول نظرانداز کر کے نوازشریف کے خلاف فیصلے کئے گئے ، ہم عدالت پر الزام نہیں لگا رہے صرف فیصلوں پر اپنا موقف دے رہے ہیں ، فیصلوں کی سیا ہی نہیں سوکھی تھی کہ ہم نے عمل درآمد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ملک دشمن جاسوس بھی پکڑے ہیں ، ہم شفاف الیکشن کے ذریعے اقتدار منتقل کرنا چاہتے ہیں ، نوازشریف کی قیادت میں پارٹی متحد ہے ، پارٹی جسے صدارت کیلئے نامزد کرے گی اسے تسلیم کریں گے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد وزیراعظم کا کوئی امیدوار نہیں تھا، نوازشریف نے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم نامزد کیا تو اس فیصلے پر شاہد خاقان نے بیس منٹ تک بحث کی پھر سب نے ان کو قائل کیا کہ آپ کو جو ذمہ داری دی جا رہی ہے اسے قبول کریں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے فیصلے میڈیا پر نہیں کئے جاتے ۔