پشاور،وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا ایشائی ترقیاتی بینک کی طرف سے پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ کے افتتاح پر دو مہینے تک سفری سہولیات مفت مہیا کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم

ہفتہ 24 فروری 2018 23:07

پشاور،وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا ایشائی ترقیاتی بینک کی طرف سے پشاور ریپیڈ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ایشائی ترقیاتی بینک کی طرف سے پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ کے افتتاح پر دو مہینے تک اہل پشاور کو سفری سہولیات مفت مہیا کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے جس کے تحت بینک بی آرٹی ٹرا نسپورٹ کمپنی ٹرانس پشاور کو الگ سبسڈی دے گی اور پشاور کے شہری دو مہینوں تک رپیڈ بس میں مفت سفر کرسکیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے معمولی ردو بدل اور نظر ثانی کے بعد ڈیزائن کی حتمی منظور ی سے پشاور ریپڈ بس ٹرنزاٹ پر کام زیادہ تیزی سے شروع اور وقت سے پہلے مکمل کردیا جائے گا اور اس طرح پچھلے چند روز کے سست رفتار کام کی کسر منصوبے کے تمام حصوں پر دن رات کام کے ذریعے پوری کردی جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات پر بھی اطمینا ن کا اظہار کیا کہ منصوبے کے تمام ریچز اور دیگر حصوں میں درپیش فنی مسائل بھی حل کر دیئے گئے ہیں جس کی بدولت اب مین روٹ کے گرد جرسی بیریر اور جنگلوں کی بھرائی کاکام بھی فوری شروع کرکے تیز رفتاری سے مکمل بھی کردیا جائے گا۔

انہوںنے منصوبے کیلئے بسز فراہم کرنے والی کمپنی کوشیڈول کے مطابق 100 جدید بسوں کی بروقت فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی کیونکہ کام میں تیزی کی وجہ سے منصوبے کی جلد تکمیل ہونے کو ہے۔انہوںنے مزید ہدایت کی کہ بی آر ٹی کے مین روٹ پر پرانی بسوں کو سکریپ اور تلف کرنے کا کام اُس وقت شروع کیا جائے جب مین روٹ پر جدید بسوں کا افتتاح ہو جائے ا ور شہری اس سے مستفید ہونا شروع ہوں۔

وزیراعلیٰ نے بس مالکان کو پرانی بسوں کے معاوضے اور الاونسزکی ادائیگی کا شیڈول مشتہر کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ اس سہولت کا سب ٹرانسپورٹرز اور ملازمین کو علم ہو اور اس سہولت کا غلط فائدہ نہ اُٹھا یا جا سکے ۔وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں بی آرٹی کے مختلف روٹس کے ڈیزائن اور بسوں کے شیڈول سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے تھے جس میں منصوبے کے بڑے مالی ادارے ایشائی ترقیاتی بینک اور منصوبے کیلئے قرضہ مہیا کرنے والی ایک دوسری فرانسیسی ایجنسی اے ایف سی کے نمائندوں ، سینئر وزیر برائے بلدیات عنایت الله، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ ملک شاہ محمد خان، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، وزیراعلیٰ کمپلینٹ سیل کے چیئرمین حاجی دلروز خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، محکمہ ہائے خزانہ ، ٹرانسپورٹ اور منصوبہ بندی کے سیکرٹریوں ، ایس ایس یو سربراہ ، ڈی آئی جی ٹریفک، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، ڈی جی پی ڈی اے ، چیف ایگزیکٹیو ٹرانس پشاوراور ٹرانسپورٹ فراہمی وسکریپ انڈسٹری کے دیگر حکام اور ماہرین نے شرکت کی ۔

شرکاء نے منصوبے کے ڈیزائن میں مطلوبہ ردوبدل کے بعد اس کی حتمی منظوری دی اور منصوبے کے مین روٹ کی تکمیل کے فوری بعد ریپیڈ بسز کی فراہمی اور اگلے مرحلے میں پرانی بسوں کی سکریپنگ کے عمل سے متعلق انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جرسی بیریر اور جنگلوں کی فلنگ کے ساتھ ہی مین روٹ کے دونوں اطراف میں سڑکوں کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے فوری طورپر صاف اور کشادہ بنایا جائے جبکہ افتتاح سے قبل جہاں جہاں رپیڈ بس روٹ مکمل ہو اُس پر بھی عام ٹریفک کی آمدورفت کی اجازت دی جائے تاکہ شہر میں بی آر ٹی کی وجہ پیدا ہونے والے ٹریفک مسائل اب اختتام پذیر ہوں۔

انہوںنے منصوبے کیلئے ڈرائیور اور کنڈیکٹر سمیت تین ہزار ملازمین کی بھرتی اور لائسنسنگ کا عمل بھی فوری پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس میں موجودہ ٹرانسپورٹ ملازمین کو ترجیحی بنیادوں پر کھپانے کی ہدایت کی۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ منصوبے پر کام تیز ہونے کے ساتھ ہی متعلقہ تمام اداروں کی طرف سے تعمیراتی کام کی دن رات مانیٹرنگ بھی یقینی بنائی جائے گی تاکہ منصوبے کی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنے۔

وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پہلے دو ہفتوں کے دوران رپیڈ بسوں کی آمد کے ساتھ ہی اندرون شہر سات روٹس کودوگنا کردیا جائے گااور شہر میں غیر قانونی روٹس کا خاتمہ کرکے اندرون و بیرون شہر تمام بڑے رہائشی اور تجارتی علاقوں اور قصبوں و دیہات کیلئے بھی باضابطہ روٹ مقرر کر دیئے جائیں گے اس کے علاوہ نئے روٹ پرمٹ بھی جاری کئے جائیں گے جس سے سفری سہولیات میں اضافے کیلئے روٹ پرمٹس کی مد میں اضافی آمدن بھی ہو گی ۔

اسی طرح تمام روٹ پرمٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے باضابطہ بنا دیئے جائیں گے اور موثر نگرانی کی وجہ سے روٹ پرمٹ کی خلاف ورزیاں بھی نا ممکن بنا دی جائیں گی ۔اندرون شہر ریپڈ بسوں کے علاوہ دیگر تمام مسافر گاڑیوں کو جدید بنانے کیلئے ٹرانسپورٹ مینجمنٹ اینڈ سکریپنگ کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے جس میں ٹرانس پشاور ، کمشنر و ڈپٹی کمشنر ، ایکسائز و ٹیکسیشن ، موٹر وہیکل ایگزامنر ، وہیکل امیشن ٹیسٹنگ سنٹر اور ماحولیات کے افسران شامل کئے گئے ہیں۔

پلان کے تحت پرانی گاڑیوں کی مناسب درجہ بندی کے تحت نمبر مقرر کئے گئے ہیں اور اُسی کے مطابق مالکان کو معاوضے کی ادائیگی کے علاوہ ڈیڑھ سال تک 30 ہزار روپے ماہوار الاونس بھی دیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے اُمید ظاہر کی کہ پرانی گاڑیوں کو پنجاب کی طرح دیہات کے روٹس پر منتقل کرنے کی بجائے انہیں سکریپ اور تلف کرنے نیز نئی جدید گاڑیوں کی شمولیت سے پشاور کی ماحولیاتی بہتری بھی یقینی بنے گی جبکہ سکریپ کی الگ انڈسٹری بھی قائم ہو جائے گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے ۔

متعلقہ عنوان :