نوازشریف عوامی مقبولیت میں سب سے آگے ہیں، وہ ہی پارٹی کی شناخت اور پہچان ہیں اور رہیں گے،ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی جماعت کو سینٹ کے الیکشن سے باہر کردیاگیا ہے،

عوام اسے زیادتی تصور کررہے ہیں،مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی کی قومی مقابلہ حسن خطاطی نمائش کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 فروری 2018 23:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2018ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کا فیصلہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مشاورت سے کیاجائے گا۔ نوازشریف عوامی مقبولیت میں سب سے آگے ہیں۔ وہ ہی پارٹی شناخت اور پہچان ہیں اور رہیں گے، ایسی شخصیات کسی عہدے کی محتاج نہیں ہوتیں۔

وہ قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویژن کے زیراہتمام ’صوفی عبدالمجید پرویں رقم قومی مقابلہ حسن خطاطی‘ نمائش کے موقع پر میڈیا کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ نوازشریف اور ان کی جماعت کے خلاف آنے والے فیصلوں کو قوم دیکھ رہی ہے اور ان کے نتیجے میں نوازشریف اور ان کی جماعت کی عوام میں مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے،ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نوازشریف کا بیانیہ عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بناچکا ہے۔

(جاری ہے)

نوازشریف کا پیغام عوام میں مقبول ہورہا ہے۔نوازشریف کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کے پاس اب کوئی ایجنڈا اور حکمت عملی نہیں، جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی عوامی مقبولیت کی دوڑ میں پیچھے جاچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف اس وقت سب سے بڑی سیاسی حقیقت کے طورپر ابھررہے ہیں،اس لئے کوئی بھی ہوش مند رکن اسمبلی اپنے سیاسی کیرئیر کی وجہ سے دائیں بائیں نہیں ہوسکتا۔

امیدواروں نے عوامی رجحان کو دیکھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ پارٹی کے تتر بتر ہونے کا وقت گزر چکا ہے۔نکتہ ہائے نظر کے اختلاف کو ناراضگی کے معنی میں نہیں لینا چاہئے۔ الیکشن کے نزدیک یہ اختلافات ختم ہوتے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ تین رکنی کمیٹی سیاسی مشاورت کے لئے تشکیل دی گئی۔پارٹی صدارت کا فیصلہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہونا ہے جس کا اجلاس طلب کرلیاگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار یہ ہوا ہے کہ کسی جماعت کو سینٹ کے الیکشن سے باہر کردیاگیا ہے اور راجہ ظفرالحق نے امیدواروں کی جوفہرست الیکشن کمشن کو دی وہ بھی قبول نہیں کی گئی۔عوام اسے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سراسر زیادتی تصورکررہے ہیں۔ سینٹ الیکشن میں آزاد امیدواروں کا ہونا جمہوریت کے لئے نیک شگون نہیں۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ عدلیہ کا وقار اور احترام ہے۔

یہ توقع ہونی چاہئے کہ ایسے فیصلے نہ ہوں کہ جس سے پولیٹکل ٹارگٹنگ کا تاثر پیدا ہوتا ہو۔آج عدالت، سیاست اور صحافت سب کا محور ومرکز نوازشریف کو بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی سرکردہ رہنماوں کی رائے کے برعکس نوازشریف نے خیبرپختونخوا میں سیاسی مینڈیٹ رکھنے والی جماعت کی حکومت سازی کا حق تسلیم کیا۔ اسی طرح آزادکشمیر میں حکومت گرانے کی تجویز بھی قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ عام انتخابات سر پر پہنچ چکے ہیں اور مسلم لیگ کی عوامی مقبولیت کو دیکھ کر کہاجاسکتا ہے کہ اس کے مقابلے میں کسی جماعت کا ٹھہرنا مشکل ہوگا۔ اس سے قبل مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے علامہ اقبال کی کتب کی کتابت کرنے والے برصغیر کے نامور خطاط صوفی عبدالمجید پرویں رقم قومی مقابلہ حسن خطاطی میں رکھے گئے فن پارے دیکھے۔ ان کے ہمراہ مسجد نبوی کے عالمی شہرت ٰیافتہ خطاط استاد شفیق الزماں بھی تھے۔

اس موقع پر استاد شفیق الزماں نے خطاطی بھی کی جس میں لوگوں نے گہری دلچسپی لی۔خطاطی کے دوسرے روز بھی عوام بالخصوص نوجوانوں کی بڑی تعداد نے فن پارے دیکھے اور خطاطوں کی حوصلہ افزائی کی۔ عوام نے مشیروزیراعظم عرفان صدیقی کی جانب سے خطاطی نمائشوں کے انعقاد کے اقدام کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ مستقبل میں ایسی مزید نمائشیں ہوں گی۔نمائش 28فروری تک جاری رہے گی۔