معاشرے میں عدم برداشت اور منفی رویوں کا فروغ نہیں ہونا چاہئے،ماضی پر رونے کی بجائے مستقبل پر نظر رکھنا ہو گی،مریم اورنگزیب

عالمی سطح پر ملک کامثبت تشخص اجاگر کرنے میں فنکاروں کا کلیدی کردار ہوتا ہے، ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کا عالمی تشخص متاثر ہوا، محمد نواز شریف کے وژن کے تحت اٹھائے گئے اقدامات ،مسلح افواج ،قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بے مثال قربانیوں سے ملک کا امن بحال ہوا فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے چین کیساتھ معاہدے کئے ہیں ،دونوں ممالک اپنی فلموں کا تبادلہ کرینگے اور نمائش کیلئے لگائیں گے ،تمام صوبوں کی مشاورت سے نئی کلچرل پالیسی تشکیل دی جارہی ہے، ہم اپنی زبان سے بہت دور ہوچکے ،آئندہ تقریبات اردو زبان میں منعقد ہونی چاہئیں ،خبرکی دوڑ اور سنسنی خیزی کو ختم کرنا ہو گا، ملک میں ہر سطح پر بہتری کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے، وزیر مملکت کا قومی آرٹسٹ کنونشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 24 فروری 2018 22:26

معاشرے میں عدم برداشت اور منفی رویوں کا فروغ نہیں ہونا چاہئے،ماضی پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت اور منفی رویوں کا فروغ نہیں ہونا چاہئے،ماضی پر رونے کی بجائے مستقبل پر نظر رکھنا ہو گی،عالمی سطح پر ملک کامثبت تشخص اجاگر کرنے میں فنکاروں کا کلیدی کردار ہوتا ہے، ماضی میں ہماری روشن روایات اور اقدار کو تنگ نظری سے تبدیل کرنے کا گھنائونا کھیل کھیلا گیا، ملک میں دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کا عالمی تشخص متاثر ہوا، محمد نواز شریف کے وژن کے تحت اٹھائے گئے اقدامات ،مسلح افواج اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بے مثال قربانیوں سے ملک کا امن بحال ہوا، ملک میں امن کے باعث فلمی صنعت میں بھی بحالی کا عمل شروع ہونا خوش آئند ہے، فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے چین کیساتھ معاہدے کئے ہیں دونوں ممالک اپنی فلموں کا تبادلہ کرینگے اور نمائش کیلئے لگائیں گے ،ْسی پیک کے ذریعے دونوں ممالک کی ثقافتوں کا تبادلہ ہوگا ، کنونشن میں شریک نہ ہونیوالے آرٹسٹ خط،ای میل یا میسج کے ذریعے آراء دے سکتے ہیں ،تمام صوبوں کی مشاورت سے نئی کلچرل پالیسی تشکیل دی جارہی ہے، ہم اپنی زبان سے بہت دور ہوچکے ،آئندہ تقریبات اردو زبان میں منعقد ہونی چاہئیں ،خبرکی دوڑ اور سنسنی خیزی کو ختم کرنا ہو گا، ملک میں ہر سطح پر بہتری کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے یہ بات ہفتہ کو پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سی ای)میں قومی آرٹسٹ کنونشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔تقریب سے پی این سی اے کے ڈائریکٹرجنرل جمال شاہ نے بھی خطاب کیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ کنونشن میں ملک بھر سے آرٹسٹوں کی شرکت پر بے خوشی ہے جب میں وزیر بنی تو آرٹسٹوں کی حالت زار دیکھ کر بہت دکھ ہوا،گزشتہ 40برسوں میں ہماری ثقافت بھی دہشت گردی سے متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا آرٹس اور کلچر کے ساتھ گہرا لگاؤ ہے۔ انہوں نے یہ قومی کنونشن منعقد کرکے آرٹسٹوں سے انہیں با اختیار بنانے کیلئے تجاویز لینے کی غرض سے منعقد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کی مشاورت سے نئی کلچرل پالیسی تشکیل دی جارہی ہے جس کا اعلان وزیراعظم کنونشن کے آخری روز کریں گے، اٹھارویں ترمیم کے بعد یہ شعبہ صوبوں کو منتقل ہوچکا ہے تاہم یہ پالیسی دستاویز صوبوں کوفلم وثقافت کی بہتری کیلئے رہنمائی دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب پی ٹی وی دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں،پی ٹی وی نے اردو زبان کی ترویج کیلئے بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ تقریبات اردو زبان میں منعقد ہونی چاہئیں، ہم اپنی زبان سے بہت دور ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت ہے ، ایک دوسرے کی رائے سننے کو ہم تیار نہیں، مثبت کی بجائے منفی رائے کو زیادہ اچھالا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی اس بارے میں سوچنا چاہئے، خبرکی دوڑ اور سنسنی خیزی کو ختم کرنا ہو گا، ملک میں ہر سطح پر بہتری کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں جس چیز سے غلط تاثرجاتا ہے اس منفی چیز کوآن ایئرکرنے سے گریزکرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردارنگران کا سا ہے جو انتہائی اہم ہے اورمیڈیا نے یہ کردار خوش اسلوبی سے ادا کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پاکستان کا اصل چہرہ اجاگرکررہا ہے تاہم بہت سی چیزیں اب بھی بہترکرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی فلم پالیسی کے تحت اس شعبہ میں سرمایہ کاری کی جائیگی، فلم فنانس فنڈ کا اجراء کیا جارہا ہے تاکہ ایسی فلمیں بن سکیں جن سے ہماری ثقافت کو فروغ ملے، فلم کا جو انفراسٹرکچر، فلم اکیڈمیاں اور سٹوڈیوز موجود نہیں، وہ قائم کئے جائیں گے، نئی فلم پالیسی میں ان باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے تاکہ موجودہ فنکاروں کے فن اورتجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ نئی فلم پالیسی کے تحت فلم سازی کے آلات کی درآمد پرٹیکس اورڈیوٹی میں رعایتیں دی جائیں گی، سینما کی تعمیرمیں مراعات ملیں گی، آرٹسٹ کمیونٹی کو اپنے کیریئرکے بعد باعزت زندگی گزارنے کیلئے ان کی مالی معاونت کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دور حکومت میں ہی اس پالیسی پرعمل کرکے جائیں گے۔ انہوں نے فنکاروں سے کہا کہ وہ نوجوان نسل کو اپنے تجربات سے روشناس کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کلچرل کارواں جو سیان سے گوادر تک کا سفر کرچکا ہے کا مقصد پاکستان اورچین کی ثقافت کو اجاگرکرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کے عوام بھی مستفید ہوں گے، یہ راہداری دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کو قریب لانے اور ثقافتوں کو روشناس کرانے میں کارگر ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جس طرح ہماری سرحدو ں اورملک میں امن وامان کے محافظ ہیں اسی طرح معاشرے کی مثبت ساکھ کے محافظ فن سے وابستہ لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت اور منفی رویوں کا فروغ نہیں ہونا چاہئے،ماضی پر رونے کی بجائے مستقبل پر نظر رکھنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کیلئے ملک کے میدان آبادہورہے ہیں۔اپنے دورہ چین بارے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت اطلاعات نے کہا کہ چینی عوام نے 70،60کی دہائی کی ہماری فلمیں دیکھی ہیں لیکن آج کے پاکستان سے وہ آگاہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر فلم سازی کا سامان موجود نہ ہو تو فلم کیسے بنے گی اور اگر سینما ہال نہیں ہوں گے تو فلم لگے گی کیسی ۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی اور بیجنگ فلم میلوں میں پاکستان شرکت کرے گا اور چینی سینماؤں میں پاکستانی فلموں کی نمائش ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فلمیں چینی سینما گھروں میں دکھانے کیلئے حال ہی میں میرے دورہ چین کے موقع پر مفاہمت کی یادداشت پردستخط ہوئے اس پرچینی حکومت اور آرٹسٹوں کے شکر گزار ہیں،فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے چین کے ساتھ معاہدے کئے ہیں،پاکستان اور چین اپنی فلموں کا تبادلہ کریںگے اور نمائش کیلئے لگائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے دونوں ممالک کی ثقافتوں کا تبادلہ ہوگا۔ انہوں نے پیغام کہا کہ کنونشن میں شریک نہ ہونیوالے آرٹسٹ خط،ای میل یا پیغامات کے ذریعے اپنی آراء دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنونشن میں جو سفارشارت مرتب ہوںگی جو آراء سامنے آئیں گی انہیں نئی پالیسی کا حصہ بنایا جائیگا، ان کاوشوں سے فلم انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔