بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے،میر عبدالقدو س بزنجو

بلوچستان میں آزادی کی تحریک دم توڑ رہی ہے، بھٹکے ہوئے نوجوان بلوچستان کے فرزند ہیں،پہاڑوں سے اتر کر صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں ہاتھ بٹائیں،وزیراعلی بلوچستان

ہفتہ 24 فروری 2018 22:17

بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے،میر عبدالقدو س بزنجو
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہاہے کہ بیرون ملک بیٹھے لوگوں سے بات چیت چل رہی ہے بلوچستان میں آزادی کی تحریک دم توڑ رہی ہے بھٹکے ہوئے نوجوان بلوچستان کے فرزند ہیںوہ پہاڑوں سے اتر کر صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں ہاتھ بٹائیں ناراض بلوچ موقع ضائع کئے بغیر مسئلے کو بات چیت سے حل کریں بلوچستان کے مسائل کا حل بات چیت سے ممکن ہے ۔

یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑوں پر جانیوالے نوجوانوں کی بڑی تعداد قومی دھارے میں شامل ہورہی ہے کیونکہ انہیں احساس ہوگیا ہے کہ انہیں غلط راستے پر استعمال کیا گیا بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد چیزیں بہتر ہورہی ہیں صوبے میں بدامنی کی وجہ سے بہت نقصانا ت ہوچکے ہیں اب مزید نقصان سے بچنے کیلئے ناراض بلوچ رہنمائوں کو بات چیت کرنی ہوگی وہ وطن واپس آئے اور بلوچستان کی ترقی وخوشحالی میں کردار ادا کریں آزادی والی بات اب بہت دور رہے گئی ہے باہر بیٹھ کر صوبے کی ترقی کا عمل روکنا ہم سب کیلئے نقصان دہ ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مستحکم ہونے سے پاکستان مستحکم ہوگا صحیح معنوں میں حکومت کرنے سے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم ہونگی اور ان سے معاملات بہتر ہونگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ناراض بلوچوں کو بات چیت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ناراض بلوچ موقع ضائع نہ کریں وہ آئے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کریں کالعدم تنظیم بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ میرے حلقے کے ہیں اور وہ پڑھے لکھے شخص ہے مجھے امید ہے کہ وہ بلوچستان اور بلوچ عوام کے مفاد میں مذاکرات کی میز پر آجائیں گے انہیں اس بات کا اندازہ کرلینا چاہیے کہ حالات انکے حق میں نہیں ہے اب صرف بات چیت کا ہی آپشن باقی رہ گیا ہے لہذا بلوچ عوام کو مزید نقصان سے دوچار کرنے کے بجائے بات چیت کرنی ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بلوچستان میں مختلف قومیتوں سمیت بلوچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا حتی کہ نوابوں اور سرداروں کے بیٹوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہم لوگ بن کمروں میں بیٹھ کر اس عمل کی مذمت کرتے رہے جس کی وجہ سے ہماری کمزوری سے بات بڑھ گئی ۔انہوں نے کہاکہ اگر یہ آزادی ہمارے لئے ہیں تو ہمیں ہی کیوں نشانہ بنایا جارہاہے بلوچستان کے عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور وہ اسی لئے اپنی جانوں کا نظرانہ بھی پیش کررہے ہیں اگلے سال دو سال میں آزادی کی تحریک بالکل ختم ہوجائے گی ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا بیرون ملک بیٹھے کچھ لوگوں سے رابطہ ہواہے جن سے بات چیت بھی ہورہی ہے تاہم اب تک میڈیا کو کوئی تفصیلات نہیں بتاسکتے ۔

متعلقہ عنوان :