سول سوسائٹی تنظیمیں حکومت کو راضی کریں وہ زبردستی غائب کئے جانے والے افراد بارے سینٹ سفارشات پر عملدرآمد کرے ، فرحت اللہ بابر

سینیٹ کی سفارشات میں ایک قانون کا مسودہ بھی شامل تھا کہ ریاستی ایجنسیوں کو احتساب کے دائرے میں شامل کیا جائے۔ ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے اور وہ یہ مجوزہ قانون حکومت نے اب تک منظور نہیں کرایا، سینیٹر پیپلز پارٹی

ہفتہ 24 فروری 2018 22:07

سول سوسائٹی تنظیمیں حکومت کو راضی کریں وہ زبردستی غائب کئے جانے والے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سول سوسائٹی کی تنظیموں سے کہا ہے کہ حکومت کو اس بات پر راضی کریں کہ زبردستی غائب کئے جانے والے افراد کے بارے سینیٹ نے جو سفارشات پیش کی تھیں ان پر عملدرآمد کرے۔ جو عوامی ورکرز پارٹی کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں عاصمہ جہانگیر کے لئے کرائے گئے ریفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی سفارشات میں ایک قانون کا مسودہ بھی شامل تھا کہ ریاستی ایجنسیوں کو احتساب کے دائرے میں شامل کیا جائے۔ ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے اور وہ یہ مجوزہ قانون حکومت نے اب تک منظور نہیں کرایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ براہ راست حکومت پر قبضہ کرنے کا دور ختم ہوگیا ہے اور اب کنٹرولڈ جمہوریت سامنے آگئی ہے۔

(جاری ہے)

اس ماڈل میں اسٹیئرنگ ویل کے پیچھے بیٹھا ہوا شخص اصلی ڈرائیور نہیں ہوتا اور گاڑی پچھلی سیٹ پر بیٹھا ہوا غیر مرئی شخص چلا رہا ہوتا ہے۔

عاصمہ جہانگیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر روائتوں کے خلاف لڑی اور انہوں نے کمزور اور کچلے ہوئے لوگوں کے لئے جدوجہد کی یہی وجہ ہے کہ ان کے جنازے کو کندھا دینے کے لئے مرد اور خواتین، مسلم اور غیرمسلم سب شامل ہوئے۔ آزادی کے لئے انہوں نے سول ملٹری اور داڑھی والے یا بغیر داڑھی والے تمام ڈکٹیٹروں کے خلاف جنگ لڑی۔

عاصمہ جہانگیر نے عدلیہ کی آزادی کے لئے بھی جنگ لڑی لیکن انہوں نے کھل کر عدلیہ کے ان فیصلوں پر بھی تنقید کی جنہیں وہ غلط سمجھتی تھیں اور ان فیصلوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی جنہیں وہ عدالتی سے زیادہ سیاسی فیصلے سمجھتی تھیں۔ عاصمہ جہانگیر نے بلاس فہمی، شادی کی کم از کم عمر اور لڑکیوں کے لئے شادی کے وقت ولی کا ہونا ضروری جیسے چیلنجوں پر ملائیت کے سامنے کھڑے ہو کر حق اور سچ کی آواز بلند کی۔

میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غائب کئے جانے والے زیادہ تر بلاگر وہ تھے جنہوں نے قومی سلامتی کے امور پر متبادل بیانیہ پیش کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ریاست کسی بھی نئے بیانیے کو برداشت نہیں کرنا چاہتی کیونکہ متبادل بیانیہ کچھ عناصر کی اہمیت کم کردیتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق ورک

متعلقہ عنوان :