پاکستان قوم مارچ کے وسط سے بجلی کے شدید بحران کے باعث بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے کیلئیے تیار رہے

بجلی کا پتہ بحران پر آنے والے دن کے ساتھ شدید ترین ہو جائے گا،دریاؤں میں پانی کی کمی، پاور پلانٹس کی بندش، فنی خرابی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گرمیاں شروع ہوئے ہیں جو بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گا

ہفتہ 24 فروری 2018 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2018ء) پاکستان قوم مارچ کے وسط سے بجلی کے شدید بحران کے باعث بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنے کیلئیے تیار رہے، بجلی کا پتہ بحران پر آنے والے دن کے ساتھ شدید ترین ہو جائے گا، محکمہ واٹر اینڈپاور نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ دریاؤں میں پانی کی کمی، پاور پلانٹس کی بندش، فنی خرابی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گرمیاں شروع ہوئے ہیں جو بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گا تو صورتحال بہت خراب ہو سکتی ہے، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے قائدین مسلسل دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ملک میں توانائی کا بحران یکسر ختم کر دیا ہے اور اب لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی، پلاننگ ڈویژن سمیت مختلف حکومتی ادارے دعویٰ کر رہے ہیں کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران حکومت کے قلیل مدتی منصوبوں کی بدولت گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا چکی ہے جس کی بدولت ملک میں توانائی کا بحران صفر ہو گیا ہے اور ملک میں صنعتیں پورے زور شور سے کام کر رہے ہیں، سیکرٹری پلاننگ کمپنی شعیب صدیقی نے گزشتہ روز امریکی ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ برائے توانائی سے ملاقات میں بتایا کہ اس وقت ملک میں صنعتوں کا دوبارہ اجرا ہو چکا ہے، اور صنعتی پیداوار کی شرح 35.5کی سطح کو چھو رہی ہیں جو گزشتہ 9سالوں میں بلند ترین سطح ہے، اس دعوے کے برعکس صورتحال یہ ہے کہ اسلام آباد شہری علاقوں سمیت ملک بھر میں لوڈشیڈنگ بدستور جاری ہے، سردیوں میں بجلی کی طلب میں کمی کے باعث لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کافی حد تک کم ہوا تھا لیکن ایسا تو ہر سال ہوتا ہے، سی پیک اقتصادی راہداری منصوبے کی بدولت بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے قوم کو بتایا گیا تھا کہ 2018ء تک بجلی کی ضروریات کو مکمل طور پر پورا کرنے کے قابل ہو جائیں گے بلکہ اضافی بجلی دوسرے ممالک کو فروخت بھی کی جائے گی لیکن سی پیک منصوبے سے منسلک ایک بھی بجلی گھر حتمی طور پر مکمل نہیں ہو سکا جبکہ دوسرے بجلی پلانٹس بھی مطلوبہ مقدار میں بجلی کی پیداوار دینے میں ناکام ہیں، اس وقت بجلی کی کمی 5000میگاواٹ سے کم ہے جو مارچ کے وسط تک اندازء 8000میگاواٹ ہو جائے گی، پلڈاٹ کے توانائی کے ایشو پر آخری سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 58فیصد عوام حکومت کو ناکام تصور کرتی ہے�

(جاری ہے)

( وقار