130روپے فی من خریدنے کیخلاف پنگریو کے کاشتکار نے احتجاجی طور پر اپنا گنا نذر آتش کر دیا

ہفتہ 24 فروری 2018 18:50

پنگریو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء)سندھ میں شوگر ملوں کی جانب سے گنے کے وزن سے کی جانے والی بھاری جبری کٹوتی اور عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود گنے کے نرخ ایک سو ساٹھ روپے ادا کرنے کے بجائے گنا ایک سو تیس روپے فی من خریدنے کے خلاف پنگریو کے کاشت کار نے احتجاجی طور پر اپنا گنا نذر آتش کر دیا گنا نذر آتش کر نے والے کاشت کار کا کہنا ہے کہ شوگر ملوں کی من مانیوں پرحکومت سندھ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ڈیڑھ سال تک اپنے بچوں کی طرح گنے کی فصل پالنے کے بعد شوگر ملیں ہم سے اپنے من مانے ریٹ پر گنا خریدنے کے ساتھ ساتھ ہمارے گنے کے وزن سے جبری طور پر بھاری کٹوتی کر رہی ہیں یہ صورتحال دیکھ کر اس نے اپنا نصف ایکڑ گنا نذر آتش کر دیا ہے تفصیلات کے مطابق سندھ کی شوگر ملوں کی جانب سے گنے کے کاشت کاروں کے ساتھ نا انصافیاں کرنے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے اور شوگر ملیں سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود گنے کے کاشت کاروں کوفی من نرخ ایک سو ساٹھ روپے دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور ایک سو تیس روپے فی من کے حساب سے گنا خرید رہی ہیں جبکہ گنے کے وزن سے بھی بھاری جبری کٹوتی کی جارہی ہے اورچار سو من کی ٹرالی پر ایک سو من تک وزن منہا کیا جارہا ہے شوگرملیں کاشت کاروں کو دوہری طرح نقصان پہنچا رہی ہیں جس کی وجہ سے کاشت کاروں کی اس فصل پر آنے والی لاگت بھی پوری نہیں ہو رہی اور کاشت کار مقروض ہو کر رہ گئے ہیں اس صورتحال پرگنے کے کاشت کار انتہائی مایوس ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنے گنا نذر آتش کرنا شروع کر دیا ہے اس طرح کا ایک واقعہ پنگریو میں بھی پیش آیا ہے پنگریو نوکوٹ روڈ پر واقع مقامی زمیندار جاوید علی کھوسو نے شوگر ملوں کے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف احتجاجی طور پر اپنے نصف ایکڑ گنے کی فصل کو آگ لگا دی جس کی وجہ سے نصف ایکڑ پر مشتمل گنا جل گیا تاہم جاوید علی کھوسو کے رشتہ داروں اور مقامی باشندوں نے آگ پر قابو پاکر مزید گنا جلنے سے بچا لیا اس ضمن میں گنا نذر آتش کر نے والے زمیندار جاوید کھوسو نے پریس کلب پنگریو میں صحافیوں کو بتایا کہ شوگر ملیں سندھ کے کاشت کاروں کے ساتھ معاشی طور پر بہت ظلم کر رہی ہیں کاشت کاروں کے گنے کے وزن سے بلا جواز طور پر بھاری جبری کٹوتی کی جارہی ہے اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود گنا ایک ساٹھ روپے فی من کے حساب سے خریدنے کے لئے تیار نہیں ہیں شوگر ملیں کاشت کاروں کو اپنی مرضی کے نرخ ایک سو تیس روپے فی من کے حساب سے گنے کی رقم ادا کر رہی ہیں جس کی وجہ سے اس فصل پر آنے والی لاگت بھی پوری نہیں ہورہی اس صورتحال کے باوجود حکومت سندھ شوگر ملوں کے خلاف کاروائی کر نے کے بجائے ملرز کی پشت پناہی کر رہی ہیں جس پر احتجاجی طور پر میں نے اپنا گنا نذر آتش کیا ہے جاوید علی کھوسو نے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ سندھ میں کاشت کاروں کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی کا نوٹس لیں اور شوگر ملوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔