متحدہ قیادت اپنے اپنے ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ٹکڑیوں میں بٹ گئی ہے، فردوس شمیم نقوی

ہفتہ 24 فروری 2018 18:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ اب حالات بدل چکے ہیں اور ہم بہت جلد عدل و انصاف کا سورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔ تاریخ گواہ ہے کہ کفر کی حکومت تو چل جاتی ہے لیکن ظلم کی حکومت تادیر کبھی قائم نہیں رہتی۔ وفاق میں ن لیگ اورسندھ حکومت میں پیپلز پارٹی نے عوام کو سوکھے وعدوں پر ٹرخایا اور جب عمل کی باری آئی تو ان کے سروں سے چھت ، منہ سے روٹی اور تن سے کپڑا تک اتارنے کے درپے ہوگئے۔

متحدہ قیادت اپنے اپنے ذاتی مفادات کے لیے قومی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ٹکڑیوں میں بٹ گئی ہے۔ پارٹی کا صرف نام رہ گیا ہے جس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ باتیں انہوں نے مکا چوک پر تحریک انصاف کے رکنیت سازی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو بھی عمل کے لیے سامنے آنا چاہئے۔ سیاست کو محض دھوکے کا کاروبار سمجھنے والے نادانوں کو میں سمجھانا چاہتا ہوں کہ سیاست ہی وہ میدان ہے جہاں سے ریاست کے افعال اوپر سے نیچے تک کنٹرول کیے جاسکتے ہیں۔

آئیے اور پاکستان تحریک انصاف کا حصہ بن کر یہ ثابت کیجئے کہ حکومت صرف ظلم اور جبر کی حکمرانی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ مقدس کام ہے جو ہر انصاف پسند اور پر عزم شخص کو کرنا چاہئے۔ میری دعوت ہر قابل، پڑھے لکھے اور سمجھدار شخص کے لیے ہے جو یہ سمجھتا ہو کہ وہ عوام کے لیے کچھ کرسکتا ہے ۔بدقسمتی سے پاکستانی عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار سے محروم رکھا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف یہ ظلم کا را ج ختم کرنا چاہتی ہے۔ ہم ملک کے کچلے ہوئے مظلوم اور بے بس عوام کو ان کا حق دلانا چاہتے ہیں۔ ہم وعدہ کرکے مکرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم جو عہد کرتے ہیں، اسے نبھاتے ہیں چاہے اس کے لیے ہمیں کیسی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ بانی متحدہ نے جیسے ہی وطن دشمن نعرہ لگایا، کاتب تقدیر نے ان کی پارٹی کی تباہی کو نوشتہ دیوار بنا دیا۔

قیادت کی صلاحیت گنے چنے لوگوں میں ہوا کرتی ہے۔ یہ ہرکس وناکس کا کام نہیں کہ سیاسی پارٹی کو چلائے جس کا عملی مظاہرہ آج ہم ٹکڑوں میں بٹی ہوئی متحدہ قومی موومنٹ میں دیکھ رہے ہیں۔ انگلیاں اتحاد کرتی ہیں تو مکا بنتا ہے اور جب وہ انگلیاں الگ الگ سمت میں اشارہ کرنے لگتی ہیں تو مکا غائب ہوجاتا ہے۔ متحدہ کا بھی یہی حال ہوا ہے جس کو تبدیل کرنے کے لیے اس کی اپنی ہی قیادت مخلص نہیں۔

پارٹی رہنما جب پارٹی کے دشمن بن جائیں اور اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنا لیں تو قبلہ ہی تبدیل ہوجاتا ہے۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کا فارمولا آخر کب تک چلتا اس سے ہر سیاست دان کو عبرت حاصل کرنی چاہئے کہ عوام کو بے وقوف بنانا اپنے آپ کو نادان ثابت کرنا ہے۔ آپ اس ملک کے معزز، باوقار اور امن پسند شہری ہیں۔ حکمران طبقہ اگر آپ پر ظلم کرتا ہے تو ہر صورت اسے اس ظلم کا حساب دینا ہوگا۔ یہی تحریک انصاف کا پیغام ہے۔