لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) صوبائی وزیر قانون
رانا ثنا اللہ خان نے کہاہے کہ
عمران خان کی سول آفیسرز کے خلاف ہرزہ سرائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ،ہماری وجہ سے انہیں بے عزت اور بے شرم شخص کی گفتگو کا سامنا کرنا پڑا جس پرپنجاب حکومت ، سیاستدانوں اور(ن) لیگ کی جانب سے سول آفیسرز سے معذرت خواہ ہوں،انصاف کے حصول کے لئے احد چیمہ کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا اور نیب کی جانب سے اس طرح کے غیر آئینی اقدامات کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی ، عمران خان
وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے احد چیمہ کو اربوں ، کروڑوں کے بیسیوں یا دس نہیں بلکہ لاکھوں روپے مالیت کا ایک ہی پلاٹ دینا ثابت کر دے اور جنہوں نے
عمران خان سے پریس کانفرنس کرائی ہے وہی اسے اس کا
ریکارڈ دیدیں ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے
پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان کے ہمراہ 90شاہراہ
قائد اعظم پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
رانا ثنا اللہ خان نے بے عزت اور بے شرم انسان کی نہ اپنی عزت ہے اور نہ وہ کسی دوسرے کی عزت محفوظ رہنے دینا چاہتا ہے اور اس نے منہ میں جو آئے اسے کہہ دینا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے۔ یہ پوری قوم اور بطور سیاستدان بد قسمتی ہے کہ ہماری سیاست میں ایسے آدمی کو اس سطح پر پذیرائی ملی جوبے عزت اور بے شرم بھی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ
عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس میں سول آفیسرز کا نام لے کر ہرزہ سرائی کی ہے اور یہ تاریخ میں نئی بات ہے اور کسی شخص کو اتنا گرنے کا اعزاز حاصل نہیں ہوا ۔ سول آفیسرز آئینی و قانونی طور پر سیاست نہیں کر سکتے اور نہ کسی بات کا جواب دے سکتے ہیں ۔
عمران خان نے فواد حسن فواد، آفتاب سلطان، امداد اللہ بوسال، عمر رسول سمیت دیگر کا نام لیا ہے جن کی 25سے 35سالوں کی سروس ہے اور ان افسران نے دیانتداری سے او رمیرٹ پر سروس کی ہے ۔
جس طرح پولیٹیکل ونگ ہوتا ہے اسی طرح سول بیورو کریسی کا بھی و نگ ہوتا ہے او راس کے بغیر حکومت کے امور نہیں چلائے جاسکتے ۔
عمران خان نے سول آفیسرز کے بارے میں جس طرح کی زبان استعمال کی ہے وہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔
پنجاب حکومت ، سیاستدانوں اور (ن) لیگ کی جانب سے ان افسران سے معذرت خواہ ہوں کیونکہ ہماری وجہ سے انہیں بے عزت ، بے شرم شخص کی گفتگو کرنا کا سامنا کرنا پڑا ۔
ان افسران نے ملک او رقوم کی عزت کی ہے اور لوگ انہیں جانتے ہیں۔ان لوگوں کو بے عزت شخص کی وجہ سے فرق نہیں پڑے گا اور انہیں اس کی باتوں پر ملال نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ
عمران خان ایسا جھوٹا انسان ہے کہ الزام لگاتا ہے اور دوڑ جاتا ہے اور پیچھے مڑ کر دیکھتا بھی نہیں۔
عمران خان اپنی الفاظی سے قوم کو گمراہ کرتا ہے ، اس نے یہ بھی کہا کہ
وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے نو سالوں میں نو ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیںجبکہ ہمارا گزشتہ سال کا بجٹ 1762ارب روپے کا تھا جس میں ایک بڑا حصہ تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوتا ہے ۔
خیبر پختوانخواہ کی آبادی
پنجاب کا چوتھاحصہ ہے کیا وہاں 2ہزار ارب روپے
عمران خان یا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ نے خرچ کئے ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ احد چیمہ
وزیر اعلیٰ کا فرنٹ مین ہے اور اسے اربوں روپے کے پلاٹ دئیے گئے اگر وہ واقعی فرنٹ مین ہے تو اسے ملنے چاہئیں لیکن میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر
عمران خان کو اپنی عزت کا احساس ہے حالانکہ اس نے جو حالیہ کام کیا ہے اس سے اس کی امید نہیں رکھنی چاہیے احد چیمہ یا اس کی فیملی کو دس یابیس نہیں ایک پلاٹ دکھادے جو اربوں یا کروڑوں نہیں لاکھوں روپے مالیت کا ہی ہو۔
اگر تم میں غیرت ہے تو اسے ثابت کرو اس پلاٹ کا نمبر اورمالیت بتائو یا اس کا کوئی تحریر آڈر دکھا دو۔ شہباز شریف جب پہلی مرتبہ
وزیر اعلیٰ بنے تو انہوںنے قانون کے ذریعے پلاٹ دینے کے کلچر کا خاتمہ کیا اور اگر صرف شہداء کی فیملی کے علاوہ کسی کو کوئی پلاٹ دیا گیا ہو تو اسے سامنے لائو اور اگر تم یہ ثابت نہ کر سکو تو تمہیں معذرت کرنی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ الزام عائد کیا گیا کہ آشیانہ ہائوسنگ سکیم میں14ارب روپے کی کرپشن ہوئی جبکہ اس کی تو ادائیگی ہی نہیں ہوئی۔ یہ کہا گیا کہ احد چیمہ نے 32کنال اراضی رشوت کے طور پر لی حالانکہ جس کمپنی پر الزام لگایا گیا ہے اس کا کنٹریکٹ منسوخ ہو گیا اور وہ ہائیکورٹ میں ہے ۔ احد چیمہ کے پاس اس اراضی کی خریداری کی پوری ٹریل موجود ہے اور انہوںنے اپنے اثاثوں میں بھی اسے ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احد چیمہ سے 21فروری کو بطور سی ای او
ریکارڈ مانگا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ وہ 26فروری کو بورڈ کے اجلاس سے منظوری لینے کے بعد پیش کر دیں گے انہوں نے ڈھائی بجے نیب کو جواب بھیجا اور ساڑھے تین بجے انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ وہ ایک کمپنی کا سربراہ ہے لیکن اسے مجرموں کی طرح پکڑا گیا اور پھر ایک پولیس والے کو بندوق پکڑوا کر سینے پر کھڑا کر کے اس کی تصویر جاری کر دی گئی ۔
نیب نے اپنے قانون او رپروسیجر کو ایک طرف رکھ کر کارروائی کی جس پر سول آفیسرز او رپنجاب حکومت کے تحفظات ہیں اور ۔ ہم نے سول آفیسرز سے ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قانون کے مطابق آپ کی مدد کریں گے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے اداروں میں ٹکرائو کی پالیسی نہیں اپنائی ،اداروں میں ٹکرائو ہوتا ہے اور نہ ہوگا اور نہ ہونا چاہیے ،ہم نے اس معاملے سے عدالت سے رجوع کیا ہے اور نیب سے کہا ہے او ریہ متعلقہ پلیٹ فارم ہے ۔
انہوںنے نیب کی جانب سے سکیورٹی کے لئے رینجرز کو طلب کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے اندر کا خوف ہوگا حالانکہ پولیس بھی انہیں سکیورٹی دے رہی ہے ۔وہ قانون کے مطابق فوج کو بھی بلا سکتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ نیب نے ریمانڈ لیتے وقت ثبوت عدالت میں دئیے اور نہ اپنے آلہ کار جس سے پریس کانفرنس کرائی ہے اس کو ثبوت دئیے گئے ہیں ، ہم اس طرح کے غیر قانونی اقدامات کی مزاحمت کریں گے اور اس سلسلہ میں قانون کو بروئے کار لائیں گے ۔ انہوں نے نیب قوانین میں تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سوچ اور لوگوں کی بھی ہے اس پر اسمبلی میں بحث کریں گے اور جو بہتر ہوا وہ اقدام کیا جائے گا۔