افغانستان میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں 27 فوجیوں سمیت 30 افراد ہلاک،متعدد زخمی

صوبہ فرح میں فوجی چوکی پر حملے میں 22 فوجی کابل خود کش حملے میں3 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے، ہلمند میں شدت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی فوجی چوکی پر چڑھا دی جس میں2 فوجی ہلاک ہوئے،لشکر گاہ اور ناد علی نامی ضلع میں 2 دیگر حملوں میں بھی 3 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو ئے ،حکام

ہفتہ 24 فروری 2018 18:51

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 فروری2018ء) افغانستان کے 3 صوبوں میں عسکریت پسندوں کے متعدد نئے خونریز حملوں میں 25 سرکاری فوجیوں سمیت 30 افراد ہلاک ہو گئے۔افغان میڈیا کے مطابق حکام نے بتایا کہ افغانستان کے مغربی صوبے فرح میں ایک فوجی چوکی پر حملے کے نتیجے میں 22 فوجی جبکہ دارالحکومت کابل میں ایک خود کش بمار نے سخت حفاظتی حصار میں گھرے علاقے میں خود کو اڑا لیا جس کے نتیجے میں تین سیکورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ افغانستان میں نیٹو مشن کے ہیڈکوارٹر کے پاس ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔اس کے علاوہ صوبے ہلمند میں شدت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی ایک فوجی چوکی پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں2 فوجی ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

افغان وزراتِ دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے بتایا کہ طالبان نے بڑی تعداد میں فوجی چوکی پر حملہ کیا جس میں ہمارے 18 فوجی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

لشکر گاہ نامی ایک صوبائی دارالحکومت اور ناد علی نامی ضلع میں ہوئے دو دیگر حملوں میں بھی کم از کم تین افراد ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کے اعلان کے بعد سے افغانستان بھر میں طالبان کے حملوں میں شدت آئی ہے۔اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا اس کارروائی میں اس کے دو سپاہی مارے گئے۔

گذشتہ ماہ کابل میں ہونے والے ایک حملے 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل حملہ آوروں نے شہر کے ایک اہم ہوٹل پر حملے میں چار امریکیوں سمیت 20 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔یہ حملہ شہر کے وسط میں واقع محفوظ زون میں ہوا جب دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک ایمبولینس ایک پولیس چوکی کے قریب دھماکے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی تھی۔افغانستان میں طالبان کے علاوہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کی کاروائیاں بھی جاری ہیں۔