لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے توانائی شعبے کے نقصانات پر قاپو پایا جائے ،ْ شیخ عامر وحید

حکومت کی کوششوں سے ملک میں توانائی بحران پر فلحال قابو پا لیا گیا ہے، عوام سمیت صنعتی و تجارتی اداروں کو بھی ریلیف ملا ہے ،ْصدر چیمبر آف کامرس

ہفتہ 24 فروری 2018 15:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 فروری2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید، سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے ملک میں توانائی بحران پر فلحال قابو پا لیا گیا ہے جس سے عوام سمیت صنعتی و تجارتی اداروں کو بھی ریلیف ملا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جس رفتار سے توانائی شعبے کے نقصانات بڑھ رہے ہیں اگر ان پر قابو پانے کیلئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ دوبارہ پیدا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی اویس احمد خان لغاری خود یہ بیان دے چکے ہیں کہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 1.2فیصد کمی کے باوجود پاکستان کو توانائی شعبے میں سالانہ تقریبا 360ارب روپے کے نقصانات برداشت کرنا پڑیں گے جو تشویشناک ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ پاکستان اب فالتو بجلی پیدا کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے تاہم بجلی کمپنیاں بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات کو کم کرنے میں ناکام رہی ہیں جس وجہ سے ملک کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان میں بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات 120ارب روپے سالانہ تھے جو اب بڑھ کا 360ارب تک پہنچ رہے ہیں جس سے ثابت ہے کہ ان نقصانات میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے نقصانات اس بات کا مظہر ہیں کہ ہمارے ملک میں بجلی کمپنیاں نقصانات پر قابو پانے کیلئے موثر کوششیں کرنے سے قاصر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان مسائل کی طرف فوری توجہ دے اور ہنگامی بنیادوں پر اصلاحی اقدامات اٹھائے۔

فائونڈر گروپ کے چیئرمین زبیر احمد ملک نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات جنوبی کوریہ میں بجلی کی کل پیداوار کا صرف 3 فیصد، جاپان میں 4 فیصد، چین میں 5فیصد، تھائی لینڈ اور ملائشیا میں6فیصد، انڈونیشیا میں9 فیصد، سری لنکا میں11 فیصد، ایران میں13 فیصد جبکہ پاکستان میں 17فیصد سے زیادہ ہیں جو ان ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام بجلی کمپنیوں کو ترسیل و تقسیم کے نقصانات دس فیصد سے نیچے لانے کے اہداف دے تا کہ نقصانات کم ہونے سے لوڈشیڈنگ کے مسائل ہمیشہ کیلئے ختم ہوں اور صنعتی و کاروباری شعبوں کو بلا تعطل بجلی فراہم ہونے سے ملک میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی، حکومت کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہو گا اور معیشت تیزے سے ترقی کی طرف گامزن ہو گی۔