سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سمیت تمام سرکاری محکوں میں افسران کے تبادلوں کا سخت نوٹس لے لیا

جمعہ 23 فروری 2018 22:13

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) سپریم کورٹ کے واٹر کمیشن نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سمیت تمام سرکاری محکوں میں افسران کے تبادلوں کا سخت نوٹس لیا ہے اور چیف سیکریٹری اور دیگر محکموں کے سیکرٹریز کو ہدایت کی ہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران کئے گئے تبادلے فوری منسوخ کئے جائیں۔کمیشن کے سیکریٹری اور سندھ ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری آبپاشی کو جمعرات کو خط لکھ کر کمیشن کی ہدایات سے آگاہ کیا، اپنے خط میں کہا ہے کہ مجازاتھارٹی ٹھوس وجوہ کی بناء پر افسران کے تبادلے تو کر سکتی ہے لیکن غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کرنے والے افسران کو سزا دینے کے لئے تبادلے کرنا ناقابل قبول ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے مختلف اضلاع کے دورے کے دوران مختلف اسکیموں کے بارے میں جن افسران و ذمہ دار ٹھہرایا تھا نوٹ کیا گیا ہے ان میں سے کئی کے تبادلے کر دیئے گئے ہیں اس طرح پیغام دیا گیا ہے کہ یہ افسران کمیشن سے تعاون نہ کریں، اس خط میں کہا گیا ہے کہ چند ماہ کے دوران مختلف اضلاع سے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیگر تمام محکموں سے جن افسران کے تبادلے کئے گئے ہیں ان کے تبادلے کے احکامات فوری منسوخ کئے جائیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چند روز پہلے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سلیم راجپوت کا بھی تبادلہ کر دیا تھا اور کمیشن کی یہ ہدایات جمعرات کو ملنے کے بعد حکومت سندھ کے ایماء پر حکومت پاکستان نے سلیم راجپوت کی خدمات گلگت بلتستان حکومت کے حوالے کر دی ہے اس طرح انہیں سندھ بدر کر دیا گیا ہے، منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو کے مطابق پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر زاہد بھرگڑی نے ایک وفد کے ساتھ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سلیم راجپوت سے ان کے دفتر میں ایک وفد کے ساتھ ملاقات کی تھی اور کمیشن کے حکم پر نہروں سے تجاوزات ہٹانے اور قبضے ختم کرنے کا آپریش روکنے کے لئے کہا تھا اور انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ عمرے پر چلے جائیں ورنہ اپنی چھٹی سمجھیں، اس وفد میں سابق مشیر وزیر اعلیٰ سندھ عبدالجبار خان اور پی پی کے دیگر عہدیدار بھی شامل تھے، بتایا جاتا ہے کہ وفد نے ناجائز تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن رکوانے کے لئے اس لئے دبائو ڈالنے کی کوشش کی تھی کہ پیپلزپارٹی کے رہنماء منٹھار جتوئی کے بھینسوں کے کئی باڑے بھی آپریشن کی زد میں آ رہے تھے، سلیم راجپوت کی طرف سے واٹر کمیشن کی ہدایت پر جاری آپریشن روکنے کے سلسلے میں معذوری ظاہر کرنے اور رخصت پر جانے سے انکار کرنے کے بعد سندھ حکومت نے ان کا کراچی تبادلہ کر دیا تھا اور جمعرات کو کمیشن کی طرف سے چیف سیکریٹری کو تمام تبادلے منسوخ کرنے کی ہدایات ملنے کے ساتھ ہی سلیم راجپوت کو سندھ بدر کرا دیا گیا۔

ادھر فیس بک پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں زاہد بھرگڑی، عبدالجبار خان، فیاض شاہ ، منٹھار جتوئی اور دیگر کی طرف سے ایک پوسٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنر سلیم راجپوت کو انہوں نے کوئی دھمکی نہیں دی تھی میڈیا کے کچھ حصے میں بے بنیاد الزام تراشی کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ یہ تمام رہنماء عوام کی خدمت میں پیش پیش رہنے والے ہیں۔

متعلقہ عنوان :