پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام

پاکستان کا نام’گرے لسٹ‘ میں شامل نہیں کیاگیا ، ایف اے ٹی ایف پاکستان کا نام گرے فہرست میں شامل کرنے کی خبروں کی ذمہ دار نہیں ، ترجمان

جمعہ 23 فروری 2018 21:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2018ء) پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ترجمان الیگزینڈر ڈانیالے نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پاکستان کا نام گرے فہرست میں شامل کرنے کی خبروں کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ترجمان کے مطابق پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا گیا ہے اور اس دوران پاکستان نے یہ اقدامات نہ اٹھائے تو اس کے لیے مشکلات ہوسکتی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ فی الحال پاکستان سے متعلق سب قیاس آرائیاں ہیں اور بھارتی سفارت کار کچھ چیزیں لیک کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس کا آج (23 فروری) آخری دن تھا جس میں پاکستان کا نام ’گرے لسٹ‘ میں ڈالے جانے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا جانا تھا۔واضح رہے کہ بھارتی میڈیا رپورٹس میں آج یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تاہم اب اس دعوے کی ایف ٹی ایف اے اور پاکستان کی جانب سے تردید کردی گئی ہے۔

دوسری جانب 21 فروری کو وفاقی وزیر خارخہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی امریکی کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل کرانے کی قرارداد پر اتفاق نہیں ہوسکا اور معاملہ 3 ماہ کے لیے مؤخر کردیا گیا۔تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے پاکستان کے خلاف قرارداد موخر کرنے سے متعلق اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کی کارروائی خفیہ رکھی جاتی ہے اور حتمی اعلان تک کچھ کہنا ممکن نہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :