ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دہشتگردی کی معاونت کر نے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا ،ْ بھارتی اور برطانوی میڈیا کا دعویٰ

ایک سفارت کار اور حکومت پاکستان کے ایک افسر نے نام ڈالنے کی تصدیق کی ہے ،ْ برطانوی خبر رساں ادارہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ترجمان کی پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی خبروں کی تردید پہلے معاملہ ظاہر ہونے دیں پھر ہم پاک امریکا تعلقات پر کوئی رائے دے سکیں گے ،ْترجمان دفتر خارجہ

جمعہ 23 فروری 2018 21:44

پیرس/لندن/نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) بھارتی اور برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیاجبکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ترجمان نے پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی خبر رساں ادارے نے کہا کہ ایک سفارت کار اور حکومت پاکستان کے ایک افسر نے اس امر کی تصدیق کی ہے۔یہ قرارداد امریکا نے پیش کی تھی جس کا مقصد ان کے نزدیک پاکستان کو دہشت گرد عناصر سے روابط منقطع کرنے پر دباؤ بڑھانا تھا تاکہ افغانستان اور امریکا میں مبینہ پاکستانی مداخلت کوروکا جاسکے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پاکستان کو اس فہرست میں شامل کرنے کی جو کوشش کی گئی تھی وہ پاکستان کے دوست ممالک کی وجہ سے تین ماہ کی مہلت میں تبدیل کردی گئی تھی۔

اس کیلئے پاکستان نے غیرمعمولی لابی بھی کی تھی تاہم گزشتہ روز دن کے اختتام پر ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دوبارہ اس فہرست میں شامل کرلیا جس کی اطلاع ایک پاکستانی آفیشل نے برطانوی میڈیا کو دی تھی۔ایک غیر ملکی سفارت کار نے بتایا کہ یہ فیصلہ جمعرات کی رات کو کردیا گیا تھا اور ایف اے ٹی ایف اپنی ویب سائٹ پر اس کا اعلان کردے گی۔دوسری جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ترجمان نے پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کی ترجمان الیگزینڈرا ڈینیلا نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کوئی پریس ریلیز جاری نہیں ہوئی ،ْاجلاس کے اختتام پر فیصلہ آئے گا جس کے بعد ہی کوئی حتمی اعلان ہوگا۔ ترجمان ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ فی الحال پاکستان سے متعلق سب قیاس آرائیاں ہیں اور بھارتی سفارت کار کچھ چیزیں لیک کررہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ رواں برس 20 جنوری کو امریکا اور برطانیہ نے ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو گرے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی۔ترجمان کے مطابق ایف اے ٹی ایف میں پیش کردہ تحفظات امریکی ہیں اور پاکستان نے ان میں سے بیشتر تحفظات کے حوالے سے پہلے ہی اقدامات کیے ہیں اور اس سلسلے میں ایک ایکشن پلان پر باقاعدہ عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ پہلے معاملہ ظاہر ہونے دیں پھر ہم پاک امریکا تعلقات پر کوئی رائے دے سکیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ یہ قرارداد ایف اے ٹی ایف کے اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ چین، ترکی اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی ) کے بعض ممالک نے امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف قرارداد کو بے عمل کردیا تھا تاہم میڈیا نے ایک اہم اہلکار کے حوالے سے کہا کہ جمعرات کو رات گئے جی سی سی اور چین نے قرارداد سے اپنی مخالفت واپس لے لی تھی۔اس قرار داد میں برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے امریکی پابندیوں کی تائید کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔