پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ کرنے سے کوئی آفت نہیں آئے گی، مفتاح اسماعیل

بھارتی میڈیا پر ایف اے ٹی اے اجلاس سے متعلق خیالی باتیں کی جا رہی ہیں، اسی لیے ہم بھارتی میڈیا کی خبروں پر نہیں بولیں گے، مشیر برائے امور خزانہ اس معاملے میں دوستوں کا کردار بہت اچھا رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان دنیامیں تنہا نہیں ہے،فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کے بعد کراچی پہنچنے پر گفتگو

جمعہ 23 فروری 2018 21:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2018ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر اب ایف اے ٹی ایف پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ کرتے بھی ہے تو کوئی آفت نہیں آئے گی۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں شرکت کے بعد کراچی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا پر ایف اے ٹی اے اجلاس سے متعلق خیالی باتیں کی جا رہی ہیں، اسی لیے ہم بھارتی میڈیا کی خبروں پر نہیں بولیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی پاکستان پہنچا ہوں اور حکومت کا واضح مؤقف آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی 2012 سے 2015 تک پاکستان کو گرے لسٹ کیا گیا تھا جس کے بعد ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تمام مطالبات پورے کیے تھے تاہم اب اگر پاکستان کو گرے لسٹ کرتے بھی ہیں تو کوئی آفت نہیں آئے گی۔

(جاری ہے)

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے اور گرے لسٹ ہونے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ایک ہی راؤنڈ ہوتا ہے جس میں فیصلہ کرلیا جاتا ہے مگر اس بار ایسا نہیں ہوا جس پر ہمارے خدشات موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو بلا وجہ زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ معیشت کا پہیہ چلتا رہیگا اور ہماری اسٹاک ایکسچینچ اسی طرح کام کرتی رہے گی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ اس معاملے میں دوستوں کا کردار بہت اچھا رہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان دنیامیں تنہا نہیں ہے۔

یاد رہے کہ عالمی اداراے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی فہرست میں پاکستان کو شامل کرنے کی افواہیں بھارتی میڈیا پر زیر گردش تھیں جن کی بین الاقوامی تنظیم کے ترجمان نے بھی تردید کردی تھی۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :