تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ مقننہ اور عدلیہ کا ٹکراؤ آئین اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں,اسفندیار ولی خان

جمعہ 23 فروری 2018 20:58

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2018ء) اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ مقننہ اور عدلیہ کا ٹکراؤ آئین اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں اور کہا کہ سینٹ کے انتخابات وقت پر کرانا ضروری ہے تاکہ چھوٹے صوبوں کے محرومیوں اور مایوسیوں میں اضافہ نہ ہو۔ آل پارٹیز کانفرنس بُلا کر خارجہ و داخلہ پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے اور کہا کہ نیب اندھی، گونگی، بہری ہے۔

نیب صرف نواز شریف اور اُن کے خاندان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے جبکہ بلین ٹری سونامی اور ایک ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے نو تعمیر حیات آباد پُل نظر نہیں آتا جس میں دراڑیں پڑ چُکی ہیں ۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ولی باغ چارسدہ میں اے این پی کے مشاورتی اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر اے این پی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین، حاجی غلام احمد بلور، افراسیاب خٹک، شاہی سید، سردار حسین بابک، زاہد خان، عبدالطیف آفریدی ایڈوکیٹ، بشیر خان مٹہ، باز محمد خان خٹک، بشریٰ گوہر، ایمل ولی خان اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ تحفظات کے باوجود سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ اے این پی نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے اور کہا کہ اگر سیاسی فیصلے پارلیمان کے بجائے عدالتوں میں ہوتے ہیں تو سیاسی پارٹیاں و کارکن اُن پر تنقید کرتے رہیں گے اور کہا کہ اگر ادارے اپنے اپنے حدود میں رہ کر کام کریں گے تو نہ صرف اُن کا تقدس برقرار رہیگا بلکہ عوام کے بے چینی کا سبب نہیں بنے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ آج محسوس ہورہا ہے کہ دو قوتیں آمنے سامنے آچکی ہیں اور حالات کو سدھارنے کیلئے کسی تیسری قوت کو آگے آنا چاہیئے تاکہ اس تپش کو ٹھنڈا کرے اور کہا کہ سینٹ کے انتخابات وقت پر کرانا ضروری ہے تاکہ چھوٹے صوبوں کے محرومیوں اور مایوسیوں میں اضافہ نہ ہو اور کہا کہ سیاست کو پارلیمنٹ تک محدود رکھیں، عدالتوں میں نہ کھینچیں۔

اے این پی ہمیشہ آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور کہا کہ سیاسی جنگ کو ذاتی جنگ میں تبدیل نہیں کرنا چاہیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ چین کے سفیر نے سی پیک منصوبے میں مغربی کاریڈور کی یقین دہانی کرائی ہے اُنہوں نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے حکومتی اعلانات و اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیب اندھی ، گونگی اور بہری ہوچکی ہے کیونکہ نیب کو بلین ٹری سونامی اور حیات آباد میں نو تعمیر ایک ارب 80 کروڑ روپے کا فلائی اوور پُل جو کہ کریک ہوچکا ہے نظر نہیں آرہا ہے اور کہا کہ سیاسی درجہ حرارت بہت بڑھ گیا ہے اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے اور کہا کہ سیاسی پارٹیاں کبھی بھی مائنس ون اور مائنس ٹو سے ختم نہیں ہوتی۔

متعلقہ عنوان :