صوبائی کابینہ نے ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر احد چیمہ کی گرفتاری پرتشویش ظاہر کی ہے

،معاملہ وفاق کے سامنے اٹھایا جائیگا‘ ملک احمد خان جن منصوبوں کی تکمیل کیوجہ سے پنجاب سپیڈ کی اصطلاح آئی اس میں احد چیمہ کا بھی کلیدی کردار ہے ،اسی بناء پر ستارہ امتیاز سے نوازا گیا جس زمین کی بات کی جارہی ہے اسے ویلتھ سٹیٹمنٹ میں ظاہر کیاگیاہے،ٹریل موجود ہے یہ کیسے خریدی گئی ،افسران کو کام کرنیکی ہدایت کی گئی ہے کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں چاہتے ،سول سروس کے سٹرکچر کو توڑدیا جائے اس کی اجازت نہیں دینگے‘ترجمان پنجاب حکومت کی بریفنگ

جمعہ 23 فروری 2018 20:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ صوبائی کابینہ نے نیب کی جانب سے ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر احد خان چیمہ کی گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے کو وفاقی حکومت کے سامنے اور پنجاب اسمبلی میں بھی اٹھایا جائے گا، جن منصوبوں کی تکمیل کی وجہ سے پنجاب سپیڈ کی اصطلاح آئی اس میں احد چیمہ کا بھی کلیدی کردار ہے اور اسی بناء پر انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ،ہم کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں چاہتے ،سول سروس کے سٹرکچر کو توڑدیا جائے اس کی اجازت نہیں دیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا کہ حکومت ڈے ٹو ڈے گورننس کا نام ہے جس کے ذریعے مسائل کا حل اور عوام کو ڈلیور کرنا ہوتا ہے ۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ساری حکومتی مشینری کو مفلوج اور کولیپس کر دیا جائے ،اس سے حکومت کے معاملا ت نہیں چلتے۔

کابینہ کے اجلاس میں اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کرنا نیب کا حق ہے لیکن اسے قانون کے مطابق جو حق دیا گیا وہ اس کے مطابق ہونا چاہیے ۔ نیب کو اپنے قانون کو پریکٹس کرنا چاہیے او رکسی کو ہراساں کرنے کی اجازت نہیں ۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کسی کو اٹھا لیں اور پھرریکارڈ میں سے ڈھونڈیں ،اگر کوئی خاص الزام ہے تو اسے سامنے آنا چاہیے ۔

انہوں نے سول بیورو کریسی کی جانب سے دفاتر کی تالہ بندی او رہڑتال کے سوال کے جواب میں کہا کہ افسران محسوس کر رہے تھے کہ انہیں ہراساں کیا جارہا ہے اور کام کرنے سے روکا جارہا ہے۔ پنجاب میں پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کا قیام اصلاحات ہے اور اس سے عوام کو ڈلیور کیا گیا ہے ۔ اسی کے تحت پنجاب انرجی کمپنی نے کام کیا اور لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی ، پنجاب کے سوا باقی کسی صوبے میں اس طرح کام ہوا ہے ۔

لاہور او رکراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے معاملات سب کے سامنے ہیں لیکن جب افسران کو سارا سارا دن نیب کے دفاتر کے باہر گھنٹوں کھڑا رکھا جائے گا تو پھر کیسے گورننس دکھائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو تاثر دیا جارہا ہے وہ قطعاً غلط ہے ، افسران سے کہا ہے کہ اپنے کام کو جاری رکھیں ۔ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس معاملے کو وفاقی کابینہ ، وزیر اعظم کے سامنے اٹھائیں گے ،اس معاملے کو پنجاب اسمبلی میں بھی اٹھایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سب سے پہلے کہا تھاکہ نیب کے قانون کے حوالے سے پیپلز پارٹی جو بات کر رہی ہے وہ درست ہے ،نیب کے بہت سے قوانین صوبائی سطح کے معاملات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔ نیب وفاقی ادارہ ہے اور اگر پنجاب میں کسی کیس میں ریکوری ہوتی ہے تو کیا وہ پیسے وفاق لے جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی پر الزام ہے تو اسے پہلے بتایا جاتا ہے اور اسے الزام کے جواب میں صفائی کا موقع دیا جاتا ہے لیکن نیب نے ایسا کوئی تقاضہ پورا نہیں کیا ، اگر نیب کوجوابات سے تشفی نہ ہو اور اگرغلط ریکارڈ پیش کیا گیا ہو تو یقینا کارروائی ہو سکتی ہے لیکن احد چیمہ کی جس زمین کی بات کی جارہی ہے اسے اس نے اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ میں ظاہر کیاہے او راس کی باقاعدہ ٹریل موجود ہے کہ یہ کیسے خریدی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملزم بھی ہے تو اسے اپنی فیملی اور وکیل تک رسائی نہیں دی جاتی کیا یہ نیب کے قانون میں موجود نہیں ۔ ہم کسی ادارے سے محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن جو بنیادی اور قانونی حقوق ہیں وہ ملنے چاہئیں ۔

متعلقہ عنوان :