سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی امور کا اجلاس

فاٹا کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے تعلیم ، صحت ، ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے،چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن

جمعہ 23 فروری 2018 19:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی امور کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن کی سربراہی میں جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں منعقد ہواجس میں کمیٹی کی سفارشات پر غور کے علاوہ فاٹا کے اساتذہ کو مشکل علاقے کیلئے منظور کردہ الائونس کی عدم ادائیگی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے فاٹا کے طلبا ء کیلئے تعلیمی اداروں اور میڈیکل کالجز میں کوٹہ کو بڑھانے کے علاوہ فاٹا کی جنوبی وزیرستان ایجنسی میں تعلیمی اور صحت کے شعبوں کیلئے منظور کردہ منصوبوں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام سے نکالنے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ فاٹا کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ضروری ہے کہ وہاں تعلیم ، صحت ، ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا مسائل کا شکار ہے اور متعلقہ اداروں کو فاٹا پر زیادہ توجہ دینا ہوگی ۔حکام نے بتایا کہ زام پبلک سکول کو غیر سرکاری تنظیموں کے سٹاف اور دیگر دوسرے اداروں کے اہلکاروں سے خالی کرا لیا گیا ہے اور سکول کے دیگر دوسرے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے مناسب اقدامات کیے گئے ہیں ۔

کمیٹی نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا کی سکول کی انتظامی صورتحال کوبہتر کرنے کیلئے کیے گئے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوا ہے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بعض منصوبوں پر کام نہیں ہو رہا تھا تو یہ منصوبے اے ڈی پی کی فہرست سے نکال دیے گئے تھے تاہم سینیٹر صالح شاہ کی سربراہی میں قائم کی گئی سب کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میںگورنر نے بعد میں انہیں بحال کر دیا اور اب یہ منصوبے اے ڈی پی کا حصہ ہیں ۔

کمیٹی کو منصوبوں کی تمام تر تفصیلات سے مفصل طور پر آگاہ کیا گیا۔سینیٹر صالح شاہ نے ان منصوبوں کی بحالی کیلئے کافی کوششیں کیں اور ہر فورم پر حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا تاکہ عوامی بھلائی کے ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر مشکلات کے شکار فاٹا کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹر ی فاٹا نے اس موقع پرکمیٹی کویقین دہانی کرائی کہ 28 فروری کی ایف ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں تمام ان منصوبوں کی دوبارہ منظوری دی جائے گی جو اے ڈی پی کی فہرست سے نکال دیے گئے تھے ۔

سینیٹر ہلال الرحمن اور سینیٹر ہدایت اللہ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی اس ضمن میں کوششوں کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ اسی جوش اور لگن کے ساتھ فاٹا کی ترقی کیلئے کام کیا جائے گا۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ نے 2 مارچ 2017 کو فیصلہ کیا کہ فاٹا کے طلباء کیلئے تعلیم اور صحت کے اداروں میں دوسرے صوبوں میں کوٹہ دوگنا کیا جائے ۔

اور خیبر پختونخو اہ کے ساتھ انضمام کے دس سال بعد تک جاری رکھا جائے حکام نے بتایا کہ یہ مسئلہ سرکاری اور نجی شعبہ میں کام کرنے والی یونیورسٹیوں کو بھیجا گیا جس میں 83 سرکاری یونیورسٹیوں اور 42 نجی شعبے کی یونیورسٹیوں نے جواب دیا جس کے مطابق 36 سرکاری اور 12 نجی شعبے کی جامعات نے فاٹا کے طلبا کیلئے موجودہ کوٹہ دوگنا کر دیا ہے جبکہ40 یونیورسٹیوں نے یہ بتایا ہے کہ وہاں اوپن میرٹ کے ذریعے داخلے ہوتے ہیں ۔

تاہم اس مسئلے پر مزید پیش رفت کی گئی اور ایچ ای سی یونیورسٹیوں کے ساتھ اس ضمن میں رابطے میں ہے۔سفیران کے وزیر غالب خان نے کہا کہ فاٹا کی ترقی ہماری ترجیحات میں شامل ہے اگرچہ مسائل سامنا ہے تاہم قانون اور آئین کے مطابق اگر نظام کو چلایا جائے تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے ۔کمیٹی نے کہا کہ فاٹا کے ہسپتالوں میں ملازمین کی بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے کام متاثر ہورہا ہے اور تمام خالی اسامیوں پر بھرتیوں کو عمل جلد مکمل کیا جائے ۔

سینیٹر ہلال الرحمن نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے حکام پر زور دیا کہ فاٹا کے طلبا کیلئے کوٹہ کو دوگنا کرنے کے ضمن میں یونیورسٹیوں کے ساتھ رابطوں کو مزید موثر بنایا جائے اور اسی طرح میڈیکل کالجز میں بھی ان کا کوٹہ بڑھایا جائے ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد صالح شاہ ، ہدایت اللہ، سجاد حسین طوری اور وزیر برائے سفیران غالب خان کے علاوہ فاٹا سیکرٹریٹ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :