شاہد خاقان عباسی اور اشرف غنی نے تاپی گیس منصوبے کا افتتاح کردیا

ا منصوبے کے پہلے حصے کا آغاز افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کی سرحد سے متصل ترکمانستان میں کیا گیا لیکن اس کی افتتاحی تقریب افغانستان میں منعقد ہوئی منصوبے میں تمام لوگوں کا اکھٹا ہونا آنے والی نسلوں کے لیے پیغام ہے، اشرف غنی جنگ زدہ افغانستان میں اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں گے، آج کا دن افغانستان کے لیے ایک سنہرا دن ہے، گورنر ہرات پائپ لائن کی حفاظت کی ضمانت لینے کو تیار ہیں، طالبان ترجمان

جمعہ 23 فروری 2018 19:07

شاہد خاقان عباسی اور اشرف غنی نے تاپی گیس منصوبے کا افتتاح کردیا
کابل اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2018ء) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت ( تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے کے پہلے حصے کا افتتاح کردیا۔ا منصوبے کے پہلے حصے کا آغاز افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کی سرحد سے متصل ترکمانستان میں کیا گیا لیکن اس کی افتتاحی تقریب افغانستان میں منعقد ہوئی جو افغان ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائی گئی۔

افتتاحی تقریب میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ ترکمانستان کے صدر اور بھارتی حکومت کے نمائندوں نے شرکت کی، افتتاحی تقریب میں پاک افغان رہنماں کی جانب سے ایک ہزار 814 کلو میٹر ( 1 ہزار 130 مائل) طویل گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا گیا۔اس منصوبے کی گنجائش 33 ارب کیوبک میٹر یعنی ( 43 ارب کیوبک یارڈ) ہے جس سے ترکمانستان سے پاکستان اور بھارت جبکہ افغان صوبے ہرات، فراہ، ہلمنڈ اور نمروز کو گیس فراہم کی جا سکے گی۔

(جاری ہے)

منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ان منصوبے میں تمام لوگوں کا اکھٹا ہونا آنے والی نسلوں کے لیے پیغام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اس پائن لائن منصوبے کو ہمارے خطے میں ایک مشترکہ پوزیشن کی بنیاد کے طور پر دیکھیں گی اور اس سے ہماری معیشت کو ترقی، روزگار کے مواقع، ہماری سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مدد ملے گی۔

اس حوالے سے ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرحاد کہا کہنا تھا کہ جنگ زدہ افغانستان میں اس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کے لیے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کا دن افغانستان کے لیے ایک سنہرا دن ہے اور یہ منصوبہ ہمارے ملک کی معیشت کے لیے مدد گار ثابت ہوگا اور اس سے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔خیال رہے کہ طویل مدتوں سے انتطار ہونے والے اس منصوبے کو مکمل ہونے میں 2 سال لگیں گے لیکن اس کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے جاری ہے۔

اس کے علاوہ تاپی پائپ لائن مخالف پڑوسیوں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعاون کا ایک نایاب موقع ہوگا اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازعات میں کمی کا باعث ثابت ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے آغاز کے بعد سے سیکیورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن افغانستان کی جانب سے اس گیس پائپ لائن کی تعمیر کے ساتھ ساتھ پائپ لائن کی حفاظت کے لیے طویل سیکیورٹی پلان مرتب کیا ہے۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے اے پی کو ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ ہم اس پائپ لائن کی حفاظت کی ضمانت لینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تاپی کی حفاظت کے لیے تیار ہیں اور یہ منصوبہ افغانستان کی معیشت کے لیے اہم ہے اور طالابن کی حکمرانی کے دوران یہ منصوبہ قابل غور تھا۔۔