سرمایہ کاری کیلئے آئندہ بجٹ میں ریئل اسٹیٹ شعبے پر عائد بھاری ٹیکسوں کو کم کیا جائے ۔شیخ عامر وحید

پراپرٹی کاروبار کو ترقی دے کر معیشت کو مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے ۔ عارف جیوا حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اجراء کرے ۔ کرنل (ریٹائرڈ) منور حرل

جمعہ 23 فروری 2018 19:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 فروری2018ء) رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن ڈی ایچ اے اسلام آباد کے ایک وفد نے ایسوسی ایشن کے صدر کرنل (ریٹائرڈ) منور حرل کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر کے صدر شیخ عامر وحید کو اپنے شعبے کو درپیش مسائل سے آگا ہ کیا۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان ( آباد) کے چیئرمین عارف جیوا ، چیمبر کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ معیشت کی ترقی ، کاروبار کے فروغ، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے اور غربت کو کم کرنے میں ریئل اسٹیٹ کا شعبہ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن حکومت نے بجٹ 2016-17میں اس شعبے پر بھاری ٹیکس عائد کر دیئے جس سے اس شعبے کی ترقی بہت متاثر ہوئی ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ شعبے پر عائد بھاری ٹیکسوں کو کم کرے جس سے معیشت مستحکم ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیمنٹ، سٹیل اور بلڈنگ میٹریل سمیت تقریبا 250صنعتوں کا کاروبار رئیل اسٹیٹ شعبے سے وابستہ ہے لیکن اس شعبے پر ٹیکسوں میں اضافے نے رئیل اسٹیٹ سے منسلک تمام صنعتوں کا کاروبار متاثرکیا ہے جس وجہ سے بہت سے لوگوں نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دی ہے جو معیشت کیلئے نقصان دہ ہے۔انہوں نے رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن ڈی ایچ اے اسلام آباد کے ایک وفد کو یقین دہانی کرائی کہ چیمبر ان کے مسائل حل کرانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز آف پاکستان ( آباد) کے چیئرمین عارف جیوانے اپنے خطاب میں کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں رئیل اسٹیٹ شعبہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اس شعبے کی مشکلات کم کرنے کی طرف فوری توجہ نہ دی تو ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس شعبے کے مسائل کو ترجیح بنیادوںپر حل کرنے کی کوشش کرے تا کہ یہ شعبہ بہتر ترقی کر سکے اور معیشت کو مضبوط کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کر سکے۔

رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن ڈی ایچ اے اسلام آباد کے صدر کرنل (ریٹائرڈ) منور حرل اور جنرل سیکرٹری محمد احسن نے کہا کہ جولائی 2016سے حکومت نے رئیل اسٹیٹ شعبے پر سو فیصد ٹیکس بڑھا دیا ہے جس وجہ سے اس شعبے کا پچاس سے ساٹھ فیصد کاروبار متاثر ہوا ہے اور لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ٹیکس اقدامات کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنی سرمایہ کاری بیرونی ممالک کی طرف منتقل کرنا شروع کر دی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے پر عائد ٹیکسوں پر فوری نظرثانی کرے اور اس شعبے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اجراء کرے تا کہ مقامی و غیر ملکی پاکستانی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبے کیلئے پانچ فیصد فلیٹ گین ٹیکس کا اعلان کیا جائے اور بینکوں کے لین دین پر عائد ٹیکس واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت مارکیٹ ریٹ کی بنیاد پر پراپرٹی کی قیمتوں کا تعین کرنا چاہتی ہے تو تمام ٹیکسوں کو ختم کر کے پراپرٹی کی خریداری و فروخت پر فائلرز کیلئے صرف اعشاریہ پانچ فیصد اور نائن فائلرز سے ایک فیصد ٹیکس کا نفاذ کیا جائے ۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمدنوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اس وقت متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے اور رئیل اسٹیٹ ایسا شعبہ ہے جس کو بہتر فروغ دے کر معیشت کو مشکلات سے نکالا جا سکتا ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کے بہتر فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کیلئے آئندہ بجت میں اس شعبے پر عائد بھاری ٹیکسوں کو کم کرے۔ ۔

متعلقہ عنوان :