عدالتی فیصلہ تحفظات کے باوجود تسلیم کرتے ہیں ،سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے تیسرے فریق کی ضرورت ہے، اسفندیار ولی خان

سینیٹ اور عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں،التواء کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں،تمام ادارے آئین کی رو سے ملنے والے اختیارات کے اندر رہ کر کام کریں تو معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں،بلین سونامی ٹری سمیت دیگر منصوبوں میں ہونیوالی کرپشن پر احتسابی اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئے، پریس کانفرنس

جمعہ 23 فروری 2018 18:38

عدالتی فیصلہ تحفظات کے باوجود تسلیم کرتے ہیں ،سیاسی درجہ حرارت کم کرنے ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور نواز شریف کے خلاف حالیہ عدالتی فیصلہ بھی تحفظات کے باوجود تسلیم کرتے ہیں،سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے تیسرے فریق کی ضرورت ہے، سینیٹ اور عام انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں،التواء کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں،تمام ادارے آئین کی رو سے ملنے والے اختیارات کے اندر رہ کر کام کریں تو معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں،بلین سونامی ٹری سمیت دیگر منصوبوں میں ہونیوالی کرپشن پر احتسابی اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ولی باغ چارسدہ میں پارٹی کے تھنک ٹینک اجلاس کے بعد صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان ٹکراؤ کی پالیسی جمہوریت اور ملک کے ساتھ ساتھ خود ان اداروں کیلئے بھی نقصان دہ ہے اور بدقسمتی سے کچھ سیاستدانوں نے سیاسی جنگ کو ذاتی جنگ میں تبدیل کر دیا ہے ، اس وقت ملک میں اداروں کے درمیان جو ٹکراؤ کا ماحول بنا ہوا ہے کسی تیسری قوت کو آگے بڑھ کر دونوں کے درمیان معاملات سلجھانے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ اے این پی بار ہا کہتی رہی کہ سیاسی مسائل کے حل کیلئے بہترین فورم پارلیمنٹ ہے اور ان مسائل کو عدالتوں میں لے جانے سے گریز کیا جائے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اگر تمام ادارے آئین کی رو سے ملنے والے اختیارات کے اندر رہ کر کام کریں تو معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں اور حدود کا تعین کرنے سے مشکلات بھی پیدا نہیں ہونگی، انہوں نے کہا کہ ملک کا سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے اور اس میں کمی لانے کیلئے کسی تیسرے فریق کو میدان میں آنا چاہئے،انہوں نے کہا کہ مائنس ون اور مائنس ٹو کے فارمولوں سے سیاسی جماعتیں کبھی ختم نہیں ہوتیں،سینیٹ اور آئندہ عام انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات کے التوا کی افواہیں گردش کرتی رہیں تاہم تاخیر سے چھوٹے صبوں میں احساس محرومی مزید بڑھے گا ، انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں، ایک اور سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سیاست کو پارلیمنٹ تک محدود رکھا جائے تو حالات کبھی خراب نہیں ہونگے ، اگر حالات خراب ہو گئے تو کچھ بھی نہیں بچے گا ،انہوں نے کہا کہ ہم نہ ہی نواز شریف اور نہ کسی اور کے ساتھ ہیں ، اے این پی صرف آئین و پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہے ،بین الاقوامی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسیاں یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم کئی بار یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ اے پی سی بلا کر قوم کو اعتماد میں لیا جائے اور خارجہ و داخلہ پالیسیوں کا ازسر نو تعین کیا جائے ، انہوں نے گزشتہ دنوں چین کے سفیر سے ہونے والی ملاقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ مغربی روٹ کے حوالے سے چینی سفیر نے واضح کر دیا ہے کہ اسے مغربی روٹ نہیں بلکہ مغربی کوریڈور کہا جائے اور ہم اسے ہر صورت مکمل کریں گے، صوبائی حکومت کی کرپشن کے بارے ایک سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ صوبے میں کرپشن کا اژدھا منہ کھولے کھڑا ہے ،باب پشاور فلائی اوور پر ایک ارب80کروڑ روپر خرچ کئے گئے جس پر اب بھاری گاڑیاں نہیں گزر سکتیں ، تاہم نیب اور احتسابی ادارے صرف شریف خاندان کی کرپشن کے پیچھے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہے بلین سونامی ٹری سمیت دیگر منصوبوں میں ہونے والی کرپشن پر احتسابی اداروں کو تحقیقات کرنی چاہئے ۔قبل ازیں پارٹی کے مشاورتی بورڈ کا اہم اجلاس اسفندیار ولی خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں تھنک ٹینک کے تمام ممبران نے شرکت کی ، اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا جبکہ آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ الیکشن کے حوالے سے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔

متعلقہ عنوان :