کبھی اداروں کو لڑانے کی کوشش نہیں کی ، پنجاب کی بیورو کریسی میں بغاوت کروائی جارہی ہے، آصف علی زرداری

نواز شریف کی کوشش ہے اداروں کو کمزور کیا جائے،اپنے دور میں اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کر مشکل حالات کا سامنا کیا،ہمارا پڑوسی بہت شاطر ،عالمی قوتوں کیساتھ مل کر ہم پر پابندیاں لگوا رہا ہے، نریندر مودی ہر فورم پر اپنا اثر رسوخ استعمال کررہا ہے ، سابق صدر عالمی فورم پر بلاول بھٹو نے جس طرح پاکستان کا دفاع کیا میں بھی نہیں کرسکتا تھا، عمران کی شادی ان کا ذاتی مسئلہ میرا اس سے تعلق نہیں ہے، پریس کانفرنس

جمعہ 23 فروری 2018 18:38

کبھی اداروں کو لڑانے کی کوشش نہیں کی ، پنجاب کی بیورو کریسی میں بغاوت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی اداروں کو لڑانے کی کوشش نہیں کی، میاں نواز شریف کی کوشش ہے اداروں کو کمزور کیا جائے، پنجاب کی بیورو کریسی میں بغاوت کروائی جارہی ہے، ہم نے اپنے دور میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر مشکل حالات کا سامنا کیاہمارا پڑوسی بہت شاطر ہے وہ عالمی قوتوں کیساتھ مل کر ہم پر پابندیاں لگوا رہا ہے، نریندر مودی ہر فورم پر اپنا اثر رسوخ استعمال کررہا ہے ،عالمی فورم پر بلاول بھٹو نے جس طرح پاکستان کا دفاع کیا میں بھی نہیں کرسکتا تھا، عمران کی شادی ان کا ذاتی مسئلہ ہے میرا اس سے تعلق نہیں ہے۔

جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی کوشش ہے کہ اداروں کو کمزور کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے کہتے ہیں کہ انہیں سینیٹ کے الیکشن سے نکال دیا گیا ہے لیکن انہیں سینیٹ الیکشن سے نہیں نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب ادارے کمزور ہوتے ہیں تو ملک کمزور ہو جاتے ہیں، ہم نے کبھی اداروں کو لڑانے کی کوشش نہیں کی۔

سابق صدر نے کہا کہ جسٹس (ر)قیوم نے مجھے 10 بارسزادی لیکن پیپلز پارٹی نے عدالتی فیصلے کو تسلیم کیا، ہم نے عدالت جاکر انصاف مانگا لیکن کوئی غیرجمہوری رویہ نہیں اپنایا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی بیوروکریسی میں 14 سے 15 ایم این ایز کے بھائی بھتیجے ہیں، ان کی مدد سے پنجاب کی بیوروکریسی میں بغاوت کروائی جارہی ہے، ان کو ڈر ہے کہ شہباز شریف بھی چلے گئے تو ان کا کیا بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی بہت سی مشکلات تھیںلیکن ہم نے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کر حالات کا سامنا کیا، ہمیں اور آپ سب ہی کو چلے جانا ہے، عاجزی کے ساتھ کہتا ہوں اس ملک کے ساتھ رحم کریں ہمیں اسی مٹی میں مرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم4 سال سے کہہ رہے تھے کہ آپ وزیر خارجہ لگائیں لیکن ہماری ایک نہیں سنی گئی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت پاکستان کیخلاف عالمی سازشیں کرنے لگا، ان چیزوں کا مقابلہ ہم نے اپنے دور میں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دیکھیں بھارت کے مسلمانوں کیساتھ کیا سلوک ہورہاہے، بھارت اور مودی کا فوکس صرف پاکستان کیخلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہر فورم پر اپنا اثر رسوخ استعمال کررہے ہیں، ہماری نالائقی کا فائدہ بھارت اٹھارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ جھانسے میں ہیں کہ بھارت آپ کا دوست بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مخالفین کبھی نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان قائم رہے، عالمی سطح پر ہمارے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا پڑوسی بہت شاطر ہے وہ عالمی قوتوں کے ساتھ مل کر ہم پر پابندیاں لگوا رہا ہے، مودی مسلمان ملکوں میں مندر بنوارہا ہے اور پاکستان کے خلاف ہر فورم پر اپنا اثر رسوخ استعمال کررہا ہے جب کہ ہماری نالائقی کا فائدہ بھارت اٹھارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کمیشن کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے، انہوں نے پختونوں، بلوچوں کو ان کا شیئر نہیں دیا، صرف لاہور کو دیا ہے جبکہ پنجاب کے بھی کئی علاقے پستی کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تونسہ شریف گیا تھا وہاں کی سڑکوں کی حالت بھی خراب ہے۔پیپلز پارٹی کے حالیہ ضمنی انتخابات کے دوران ناقص کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ جب صوبائی اور وفاقی حکومت اپنی ہو تو ووٹ لینا آسان ہوتا ہے، (ن) لیگ نے این اے 120 میں 4 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر ان کا اپنا ہے، ایس ایچ اوز اپنے بٹھائے ہوئے ہیں، پنجاب میں سیاست ہی ایس ایچ اوز کی ہوتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی فورم پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے جس طرح پاکستان کا دفاع کیا میں بھی نہیں کرسکتا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی شادی سے متعلق سوال پر آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ تین شادیاں کریں یا چار ان کی اپنی مرضی ہے ۔مبارکباد سے متعلق سوال پر سابق صدر نے کہا کہ ہمارے ان کیساتھ اتنے بھی اچھے تعلقات نہیں ہیں کہ انہیں مبارکباد دیں۔