2002 سے 2005 تک متعارف کروائے گئے فونٹس میں کیلبری بھی تھا ،ْ رابرٹ ریڈلی کا پھر اعتراف

کیلبری فونٹ کا ڈیزائن تیار کرنے والے کو 2005 میں ایوارڈ بھی دیا گیا ،ْنواشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کرلی

جمعہ 23 فروری 2018 17:54

2002 سے 2005 تک متعارف کروائے گئے فونٹس میں کیلبری بھی تھا ،ْ رابرٹ ریڈلی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء)اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے غیرملکی گواہ رابرٹ ولیم ریڈلی پر جرح مکمل کرلی جبکہ نیب کے غیر ملکی گواہ رابرٹ ریڈلی نے ایک بار پھر اعتراف کیا ہے کہ 2002 سے 2005 تک متعارف کروائے گئے فونٹس میں کیلبری بھی تھا ،ْکیلبری فونٹ کا ڈیزائن تیار کرنے والے کو 2005 میں ایوارڈ بھی دیا گیا۔

جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس نے کیس کی سماعت کی ۔ پاکستان ہائی کمیشن سے نیب کے گواہ فورنزک ماہر رابرٹ ریڈلی سے جرح لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک کی گئی۔سماعت کے دور ان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز سماعت کے دوران رابرٹ ریڈلی نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ 2005 میں کیلبری فونٹ موجود تھا جس پر خواجہ حارث نے جرح کی تھی اور جرح کا سلسلہ جمعہ کو دوبارہ شروع ہوا تو خواجہ حارث نے رابرٹ ریڈلی سے پوچھا کہ کیا کیلبری فونٹ کے خالق کو آئی ٹی میں مثبت خدمات پرایوارڈ دیا گیا تھا جس پر گواہ نے جواب دیا کہ جی یہ بات درست ہے کہ 2005 میں ان کو خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے رپورٹ میں لکھا کہ آئی ٹی ایکسپرٹ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا جس پر گواہ نے جواب دیا کہ آئی ٹی کا ماہر ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا۔گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ میں نے یہ بات اپنی رپورٹ میں بھی لکھی ہوئی ہے۔خواجہ حارث نے گواہ سے پوچھا کہ آپ کی رپورٹ میں ہے کہ استعمال کنندہ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ کسی تنظیم سے ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھاجس پر رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ جی ہاں یہ بات درست ہے اگر وہ تنظیم رسائی دے تو وہ سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا۔

خواجہ حارث نے پوچھاکہ آپ کی رپورٹ میں ہے کہ اگر یوزر تکنیکی طور پر مضبوط ہو تو کیلبری فونٹ ڈاون لوڈ کرسکتا ہے جس پر گواہ نے کہاکہ جی یہ بات درست ہے۔خواجہ حارث نے پوچھاکہ آپ نے رپورٹ میں ڈکلیریشن دی ہے جتنی معلومات حاصل کی وہ ذرائع بھی بتائے ہیں۔جس پر گواہ نے کہاکہ یہ درست ہے کہ معلومات کا ذریعہ بھی میں نے فراہم کیا۔اس موقع پر خواجہ حارث نے کہاکہ اس کا مطلب ہے کہ تمام ذرائع کا آپ نے ذکر کیا۔

گواہ نے جواب دیا کہ پہلی رپورٹ کے ذرائع کا ذکر کیا جبکہ دوسری رپورٹ کے ذرائع کو حذف کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ حارث نے کہا کہ 2002 سے 2006 تک ونڈو نے 6 قسم کے فونٹ اسٹائل متعارف کروائے ان میں کیلبری بھی تھا۔گواہ رابرٹ ریڈلی نے کہا کہ 2002 سے 2005 تک متعارف کروائے گئے فونٹس میں کیلبری بھی تھا۔خواجہ حارث نے سوال کیاکہ کیا آپ نے رپورٹ میں ذکر کیا کہ چھ قسم کے فونٹ متعارف کروائی جس پر گواہ نے جواب دیا کہ رپورٹ تکنیکی بنیادوں پر تھی اس لیے میں نے ذکر نہیں کیا مجھے 6 جولائی کو دستاویزات موصول ہوئے تھے اگر وقت کی کمی نہ ہوتی تو 10 گنا بڑی رپورٹ تیار کر سکتا تھا۔

اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے آپ کی رپورٹ درست نہیں ہے۔گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ یہ بات غلط ہے مجھے اپنی رپورٹ کی درستگی پر مکمل یقین ہے وقت کی کمی نہ ہوتی تو رپورٹ مزید مفصل بناتا۔خواجہ حارث نے گواہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ آئی ٹی اور کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں اس پر گواہ نے کہا کہ میں کمپیوٹر کا ایکسپرٹ نہیں ہوں۔

خواجہ حارث نے گواہ سے مکالمہ کیا کہ آپ کی مکمل رپورٹ غلط ہے جس پر رابرٹ ریڈلی نے ان کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ میری رپورٹ بالکل درست ہے۔ بعد ازاں نوازشریف نے کے وکیل نے نیب کے غیر ملکی گواہ پر جرح مکمل کرلی۔نیب کے دوسرے غیرملکی گواہ اختر راجہ ہیں جن کا بعد میں بیان قلمبند ہونے کے بعد اس پر جرح ہوگی۔ خیال رہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر ملزم قرار دئیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر نامزد ہیں۔