کنن پوشہ پورہ کا سانحہ بھارتی ریاستی دہشت گردی اور فسطائیت کا واضح ثبوت ہے ، مشترکہ حریت قیاد ت

اقوام متحدہ کو کشمیر میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، بیان

جمعہ 23 فروری 2018 16:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیرمیں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت نے کُنن پوشہ پورہ سانحہ کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور فسطائیت کاواضح ثبوت قراردیتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فورسز سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنمائوںنے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے سانحہ کُنن پوشہ پورہ اور اس طرح کے دیگر واقعات کی جنگی جرائم ٹریبونل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔

انہوںنے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں خواتین کی عصمت دری کو بین الاقوامی سطح پر جنگی جرم قرار دیا گیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 25سال سے خواتین کی بے حرمتیوں کو ایک جنگی ہتھیارکے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ 23فروری 1991کو ضلع کپواڑہ کے گاؤں کُنن پوشہ پورہ میں بھارتی فوج کی 4راجپوتانہ رائفلز اور 68مونٹین بریگیڈکے اہلکاروں نے 8سے 80برس تک کی سو کے قریب خواتین کی اجتماعی آبروریزی کی تھی ۔

انہوںنے کہاکہ خواتین کی آبروریزی کا سلسلہ آج بھی کشمیر میں جاری ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے سات ہزار خواتین کی عصمت دری یا بے حرمتی کا نشانہ بنایا گیاہے ۔حریت قائدین نے کہا کہ کشمیر میںرائج آرمڈ فوسز اسپیشل پارو زایکٹ اور ڈسٹربڈ ائیریاز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو کشمیریوں کے قتل عام اور خواتین کی عصمت دری کی کھلی چھوٹ حاصل ہے اور آج تک کسی بھی واقعے میں ایک بھی فوجی اہلکار کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سابق بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ خطرناک جرائم میں ملوث فوجی اہلکاروں کو کسی قسم کی سزا نہیں دی جاسکتی ہے، کیونکہ اس طرح سے کشمیر میں تعینات فوج کا مورال متاثر ہو گا۔سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے افسوس ظاہر کیاکہ 27سال گزرنے کے بعد بھی سانحہ کُنن پوشہ پورہ کاکوئی مقدمہ درج نہیں کیاگیا ہے اور نہ ہی کسی فوجی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں وقتا فوقتا قائم ہونیوالی کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھی اس سانحہ میںملوث اہلکاروںکوبچانے کیلئے پردہ پوشی کی ۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ کُنن پوشہ پورہ اور اس طرح کے دیگر سانحات کی تحقیقات عالمی ادارے کے جنگی جرائم ٹریبونل کے ذریعے کرائیں تاکہ متاثرہ خواتین کو انصاف فراہم ہو سکے ۔حریت قائدین نے مذید کہاکہ اقوام متحدہ کو کشمیر میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :