کراچی ، ابراہیم حیدری میں بڑے پیمانے پر ہیروئن اور سپاری کی فروخت جاری

جمعہ 23 فروری 2018 16:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2018ء) ابراہیم حیدری میں بڑے پیمانے پر ہیروئن اور سپاری کی فروخت جاری، خاتین منشیات فروشوں نے متعدد خاندان تباہ کردیئے، ہیروئن استعمال کرنے والے نوجوانوں کی مائیں بے بسی کے آنسو بہانے لگیں، مدد کیلئے مسیحا کا انتظار، مقامی وڈیروں اور منتخب نمائندوں کی طرف سے علاقے سے منشیات اور سوپاری ختم کرانے میں عدم دلچسپی ظاہر، ابراہیم حیدری تھانہ بھتے کے عیوض منشیات فروشوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے ان کی سرپرستی کرنے لگا، مقامی سماجی کارکنان کی طرف سے ابراہیم حیدری پولیس کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ: تفصیلات کے مطابق سندھ میں بڑے پیمانے پر غیر مقامی لوگوں کی آبادکاری کی وجہ سے متعدد سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں، جس کی ایک مثال ابراہیم حیدری کے پنجابی محلہ میں منشیات فروشوں کی طرف سے ہیروئن کی بڑے پیمانے پر فروخت بھی ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ منشیات کا اڈہ ماں اور بیٹی نسرین بیگم زوجہ مرحوم عارف عرف عارفی پٹھان اور اجمینا بنت مرحوم عارف عرف عارفی پٹھان چلا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ابراہیم حیدری کے سماجی کارکنان اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد بار ابراہیم حیدری پولیس کو تحریری طور پر شکایات جمع کرائی گئی ہیں، لیکن پولیس ہیروئن فروش عورتوں کیخلاف کاروائی کرنے کی بجائے منشیات استعمال کرنے والے نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں بھاری رشوت کے عیوض چھوڑ دیتی ہے اور پولیس نے اس سلسلے کو اپنی عادت بنا رکھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ابراہیم حیدری کے سید پاڑہ میں اسلم بھائی اور مورڑو ہال مارکیٹ کے قریب عبدالصمد کی طرف سے سوپاری کا بڑے پیمانے پر کاروبار جاری ہے اور سوپاری پر پابندی کے باوجود بھی بڑے پیمانے پر گٹکا تیار کر کے بازاروں میں فروخت کیا جارہا ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ ابراہیم حیدری پولیس عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے حرام خوری کر کے اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ علاقے کے متعدد نوجوان ہیروئن کے عادی ہوکر زندگی اور موت کے دو راہے پر کھڑے ہیں اور نوجوانوں کی طرف سے نشے کا عادی ہونے کے بعد ان کے گھروں میں بیروزگاری کی وجہ سے فاقہ کشی پیدا ہوگئی ہے اور ان کی مائیں اپنے بچوں کو ہیروئن جیسی لعنت میں مبتلا دیکھ کر بے بسی کے آنسو بہا کر کسی مسیحا کا انتظار کرنے لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوٹھ کے وڈیرے اور منتخب سیاسی نمائندے علاقے سے سماجی برایاں ختم کرانے میں کوئی بھی دلچسپی نہیں رکھتے۔

انہوں نے ایس ایچ او ابراہیم حیدری سے مطالبہ کیا کہ علاقے میں سرعام جاری ہیروئن اور سوپاری کی فروخت کیخلاف حتمی کاروائی کی جائے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ گوٹھ سے منشیات کا خاتمہ نہیں لایا گیا تو سندھ ہائی کورٹ میں ایس ایچ او ابراہیم حیدری سمیت دیگر پولیس عملداروں کیخلاف پٹیشن دائر کی جائیگی، جس میں موقف اختیار کیا جائیگا کہ ابراہیم حیدری میں سوپاری اور منشیات فروشی میں سب سے بڑا ہاتھ پولیس عملداروں کا ہے، جس کیخلاف عدالتی کاروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :