سکولوں میں اساتذہ کے پاس اسلحہ ہونا چاہیے، صدر ٹرمپ کی تجویز
امریکی سکولوں کی 40 فی صد جماعتوں میں ایسے اساتذہ رکھے جاسکتے ہیں جو اسلحہ چلانے کی اہلیت رکھتے ہوں، ہتھیار چلانے کی صلاحیت کے حامل اساتذہ کو کچھ اضافی مراعات بھی دی جاسکتی ہیں،امریکی اسکولوں کو اتنا ہی محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں جتنا امریکی بینک محفوظ ہیں، جب تک ہم جارحانہ حکمتِ عملی نہیں بنائیں گے اس وقت تک ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے،امریکی صدر کا وائٹ ہا?س میں اجلاس سے خطاب
جمعہ 23 فروری 2018 14:45
(جاری ہے)
صدر نے وائٹ ہاوس میں ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں ان کی کابینہ کے ارکان، ریاستی اور مقامی حکام کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے بھی شریک تھے۔
اجلاس میں امریکی اسکولوں میں حفاظتی انتظامات بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی اسکولوں کی 40 فی صد جماعتوں میں ایسے اساتذہ رکھے جاسکتے ہیں جو اسلحہ چلانے کی اہلیت رکھتے ہوں۔انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ ہتھیار چلانے کی صلاحیت کے حامل اساتذہ کو کچھ اضافی مراعات بھی دی جاسکتی ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی اسکولوں کو اتنا ہی محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں جتنا امریکی بینک محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم جارحانہ حکمتِ عملی نہیں بنائیں گے اس وقت تک ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے۔اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران وائس آف امریکہ کے نمائندے کے اس سوال پر کہ بعض اساتذہ کمرہ جماعت میں اسلحے کی موجودگی کے مخالف ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ درحقیقت یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اسلحے کی زیادہ ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ شرح کے اعتبار سے بہت کم اساتذہ کو اسلحہ دینے کی حمایت کر رہے ہیں لیکن تعداد کے اعتبار سے یہ لوگ زیادہ ہوں گے۔امریکی صدر کا موقف تھا کہ اگر ایسا ہوگیا تو لوگ دیکھیں گے کہ اسکولوں میں فائرنگ کی یہ ہولناک وبا فورا ہی رک جائے گی۔امریکی صدر نے حالیہ اجلاس گزشتہ ہفتے ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کیے ہیں جن میں اسکول کے ایک سابق طالبِ علم کی فائرنگ سے 17 افراد مارے گئے تھے۔اس واقعے کے بعد امریکہ میں تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات پر بحث ایک بار پھر زور پکڑ گئی ہے اور کئی حلقے حکومت سے گن کنٹرول سے متعلق موثر اقدامات متعارف کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے پر گزشتہ دو روز سے جاری غور وخوض کے دوران اسلحہ بنانے والوں اور رکھنے والوں کی نمائندہ انجمن 'نیشنل رائفل ایسوسی ایشن' (این آر ای) کے حکام سے بھی بات کی ہے اور صدر کے بقول وہ بھی اس بارے میں "اقدامات کرنی" پر تیار ہیں۔'این آر ای' کا شمار امریکہ کی طاقت ور اور بااثر ترین انجمنوں اور لابنگ گروہوں میں ہوتا ہے جو ماضی میں گن کنٹرول سے متعلق کسی بھی مجوزہ قانون سازی کی سخت مخالفت کرتی رہی ہے۔پچاس لاکھ ارکان پر مشتمل 'این آر ای' نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کو بھی بھاری عطیات دیے تھے۔صدر ٹرمپ یہ واضح کرچکے ہیں کہ ان کا 'این آر ای' سے محاذ آرائی کا کوئی ارادہ نہیں کیوں کہ ان کے بقول "وہ اچھے لوگ ہیں۔جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ نے تعلیمی اداروں کے ارد گرد "گن فری زون" کے قیام کی تجویز کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اس سے حملہ آوروں کی اور حوصلہ افزائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بچے ویڈیو گیمز اور فلموں میں دکھائے جانے والے تشدد کا بھی اثر قبول کر رہے ہیں اور اس بارے میں بھی کچھ کرنا ہوگا۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.