افغانستان میں پولیس چوکی پر طالبان کا حملہ،8 پولیس اہلکار ہلاک

طالبان عناصر ایران سے منحرف ہو کر افغان حکام کے ساتھ شامل

جمعہ 23 فروری 2018 14:45

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 فروری2018ء) افغانستان میں طالبان کے پولیس چوکی پرحملے میں 8 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔افغان میڈیا کے مطابق مشرقی صوبہ غزنی کی مقامی انتظامیہ کے ترجمان عارف نوری نے کہا ہے کہ طالبان نے یہ حملہ دہ یاک نامی علاقے میں کیا جس کے نتیجے میں ہونے والی جھڑپ کے دوران طالبان کو بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

طالبان نے اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک ہو ئے ہیں۔دوسری جانب افغان طالبان تحریک کے 10 ارکان پر مشتمل ایک گروپ نے جس کو تہران کی سپورٹ حاصل تھی اپنے ہتھیار افغان حکام کے حوالے کر دیے۔ گروپ کے ارکان نے ایران کی جانب سے دیے گئے ان احکامات پر عمل درامد سے انکار کر دیا جس کے تحت انہیں افغان اراضی پر سب سے بڑے صنعتی منصوبے کو نقصان پہنچانا تھا۔

(جاری ہے)

عرب ٹی وی کے مطابق طالبان کے اس گروپ کے کمانڈر محمد ایوب علی زئی کے مطابق ایران "تاپی" نامی اس منصوبے کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے ان کے گروپ کو مالی رقم اور ساز و سامان کی صورت میں سپورٹ کر رہا تھا۔ اس منصوبے کے تحت ترکمانستان کی گیس پائپ لائنوں کے ذریعے افغانستان اور پاکستان کے راستے بھارت پہنچائے جائے گی۔علی زئی نے انکشاف کیا کہ طالبان عناصر نے ایران میں تربیت حاص کی، تہران نے اپنی سرزمین پر ان عناصر کو بہترین اور پر سکون قیام گاہ فراہم کی اور ایران کے مختلف شہروں کے سفر کے لیے اجازت نامے بھی جاری کیے۔

طالبان کمانڈر کا کہنا ہے کہ ایران جانے والے طالبان گروپوں کو تقسیم کر دیا جاتا ہے اور وہ تین ماہ کی عسکری تربیت حاصل کرنے کے بعد افغانستان واپس آ جاتے ہیں۔ ان گروپوں کو ایران کی جانب سے مالی رقوم اور ہتھیاروں کی شکل میں سپورٹ ملتی ہے۔ یہ گروپ افغانسان میں سکیورٹی فورسز اور غیر ملکی فورسز کے خلاف جنگ میں شامل ہو جاتے ہیں۔اس سے قبل ملا محمد رسول کی قیادت میں ایک اور طالبان گروپ نے گیس کی منتقلی کے منصوبے "تاپی" کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا۔