کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا،

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناعی جاری کردیا، الیکشن ایکٹ اور فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

جمعہ 23 فروری 2018 14:23

کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا۔عدالت نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے الیکشن ایکٹ اور فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے سماعت کی ۔

اس موقع پر درخواست گزار کی جانب سے حافظ عرفات اور کاشفہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں ۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات نے دلائل مکمل کر لیئے،عدالت نے اس کیس میں عدالتی معاونت کے لئے محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ اور اسلم خاکی ایڈووکیٹ کو متعین کر دیا ہے ۔عدالتی حکم پر نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ قادیانیوں کا ریکارڈ بھی پیش کیا .قادیانی سٹیٹس حاصل کرنے والے افراد کا ڈیٹا سربمہر لفافے میں عدالت میں پیش کیا گیا ۔

(جاری ہے)

فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قائم مقام چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کہ کیا نادرا قومی شناختی کارڈ رکھنے والے کسی مسلمان پاکستانی کا مذہب تبدیل کر سکتا ہے، تو قائم مقام چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ نادرا کے سسٹم میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا۔عدالت نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا۔فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ قادیانی سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بول کر اپنا مذہب اسلام ظاہر کرتے ہیں اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے اصل مذہب میں منتقل ہو جاتے ہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :