قرعہ اندازی کے سوا عازمین حج کے انتخاب کا کوئی راستہ نہیں ہے،

حکومت حج کیلئے جمع ہونے والی رقم پر سود یا منافع نہیں لیتی، رقم صرف شریعت اکائونٹ میں رکھی جاتی ہے، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف

جمعہ 23 فروری 2018 12:33

قرعہ اندازی کے سوا عازمین حج کے انتخاب کا کوئی راستہ نہیں ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2018ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ قرعہ اندازی کے سوا عازمین حج کے انتخاب کا کوئی راستہ نہیں، حکومت حج کے لئے جمع ہونے والی رقم پر سود یا منافع نہیں لیتی، رقم صرف شریعت اکائونٹ میں رکھی جاتی ہے، سود کسی بھی صورت جائز نہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سردار اعظم موسیٰ خیل کے سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ سرکاری سکیم کے تحت زیادہ سے زیادہ لوگ حج کرنا چاہتے ہیں، ایک لاکھ بیس ہزار کا سرکاری کوٹہ ہے جس کے لئے تین لاکھ 75 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، اب ان کے انتخاب کے لئے قرعہ اندازی کے سوا کوئی راستہ نہیں، جو لوگ مسلسل دو تین سال سے قرعہ اندازی میں سعادت سے محروم رہتے ہیں ان کے لئے 10 ہزار کا کوٹہ مختص کیا ہے، حج کے لئے صوبوں کا کوٹہ مقرر نہیں ہے جو بھی قرعہ اندازی میں منتخب ہوجاتے ہیں ان کو ہی بھیجا جاتا ہے، 10 ہزار کا کوٹہ 80 سال سے زائد عمر کے لوگوں اور ان کے اٹنڈنٹ کیلئے ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر میر کبیر شاہی کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے بتایا کہ اگر حج کے لئے کسی نے پیسے لئے ہیں تو اس کا نام لیا جائے، ہم کارروائی کریں گے، حج کے لئے کسی کا کوٹہ نہیں ہے، ڈراپ آئوٹ کیسوں میں ڈراپ ہونے والوں کے رشتہ دار یا نامزد ہی جا سکتے ہیں، اس کا ریکارڈ موجود ہے، حج میں پہلے جو کچھ ہوتا تھا ساری دنیا کو پتہ ہے، اگر اب کسی کے علم میں کوئی کرپشن ہے تو سامنے لائے، نئی مردم شماری کے مطابق کوٹہ بڑھانے کے لئے سعودی عرب کی حکومت کو خط لکھا ہے، سرکاری حج سکیم میں پیسے کم کر دیئے گئے ہیں اور سہولتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

شبلی فراز کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جن بینکوں کے پاس شریعت اکائونٹ تھا ان ہی بینکوں کو حج کے لئے رقوم جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے، سود کسی بھی صورت میں جائز نہیں، عدالتوں سے لوگوں نے حکم امتناعی لئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے قرعہ اندازی نہیں ہو سکی، بینکوں میں رکھی رقم پر حکومت سود یا منافع نہیں کماتی، ہم نے عدالتوں میں جلد سماعت کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرر کھی ہے، عدالت کے حکم امتناعی کی وجہ سے حج کے حوالے سے کام رکے ہوئے ہیں۔

کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ حج معاونین کے لئے چاروں صوبوں سے سرکاری لوگ لئے جاتے ہیں، ان میں فورسز کے لوگ ہوتے ہیں، حج کے دوران مخصوص دو تین دن ان کی ڈیوٹی نہیں ہوتی، باقی دنوں میں وہ ڈیوٹی دیتے ہیں، بلوچستان، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی بھیجا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :