تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے خطے کے عوام کو متحد کرنے میں مدد ملے گی، سماجی اور اقتصادی ترقی ہو گی اور امن کے ثمرات سے پورا خطہ مستفید ہو گا

سی پیک خطے کے ممالک کے باہمی رابطوں کو فروغ دے گا ، گوادر کی بندرگاہ سے اقتصادی سرگرمیوں کے نتیجہ میں وسطی ایشیاء ممالک کے رابطوں کو بڑھایا جائے گا، سی پیک کے تحت موٹرویز کی تعمیر سے سڑک کے ذریعے رابطوں کے نتیجہ میں خطے کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی، پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا ترکمانستان کے سرحدی شہر سرحت آباد میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت ، بجلی کی ترسیل اور آپٹکس کے منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر خطاب

جمعہ 23 فروری 2018 12:30

تاپی گیس پائپ لائن منصوبے سے خطے کے عوام کو متحد کرنے میں مدد ملے گی، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2018ء) وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا ہے کہ ترکمانستان ‘افغانستان ‘ پاکستان اور بھارت (تاپی) گیس پائپ لائن منصوبے سے خطے کی عوام کو متحد کرنے میں مدد ملے گی، سماجی اور اقتصادی ترقی ہو گی اور امن کے ثمرات سے پورا خطہ مستفید ہو گا۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو ترکمانستان کے سرحدی شہر سرحت آباد میں تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت ، بجلی کی ترسیل اور آپٹکس کے منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منصوبے کو اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ تمام فریقوں کے لئے یکساں فوائد کاحامل ہے اور اس سے پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ تاپی گیس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں ترکمانستان کے صدر قربان گل بردی محمدوف کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جنہوں نے اس منصوبے کو ایک حقیقت میں بدل دیاجس سے خطے میں تاریخی روابط کے احیائے نو کے مواقع سامنے آئے ہیں، الحمداللہ تاپی منصوبہ سے ایک حقیقت میں بدل رہا ہے اور یہ ایک تاریخی موقع ہے جو خطے کے ممالک کے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترکمانستان ‘افغانستان ‘ پاکستان اور انڈیا تاپی منصوبے کے شراکت دار ہیںاور ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف کے وژن سے تاپی گیس پائپ لائن کے منصوبے کو انرجی اور کمیونیکیشن کوریڈور بنایا گیا ہے جس سے خطے کے ممالک کے سڑک‘ ریل ‘بجلی ‘ گیس ‘ آئی ٹی سمیت دیگر مختلف شعبوں میں باہمی رابطوں میں اضافہ ہوگا اور خطے میں امن و امان کی بحالی اور معاشی و اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ تاپی منصوبہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان میں توانائی کی کل ضرورت کا10فیصد پوراکرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے ملک میں قدرتی گیس کی مجموعی طلب کا 20 فیصد حاصل ہو گا جو 9 ملین ٹن امپورٹ کے برابر ہے۔ اس منصوبے سے پاکستان کو قدرتی گیس کی ضروریات و سکیورٹی کویقینی بنانے میں مدد ملے گی، یہ صرف ایک پائپ لائن کا منصوبہ نہیں ہے ، اس طرح کے مزید منصوبوں کے نتیجے میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے لئے سب سے باکفایت رابطہ ہے ، ون بیلٹ ون روڈ اقدام سے شاندار مواقع میسر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے نتیجہ میں ہماری توانائی کی ضروریات بڑھ رہی ہیں اور توانائی کی ضروریات کی تکمیل کے لئے صرف تاپی منصوبہ کو ہی مکمل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس حوالے سے کئی نئے منصوبے بھی شروع کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے توانائی بحران کے خاتمے کے لئے جامع اقدامات کئے ، گزشتہ چار سالوں میں قومی گرڈ میں 10ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی گئی، 2019ء کے اختتام پر پاکستان میں 2500 کلومیٹر طوالت کی حامل موٹر ویز موجود ہوںگی۔ پاکستان نے اپنے مسائل پر قابو پا کر اقتصادی ترقی حاصل کی ہے اور رواں مالی سال کے لئے قومی معیشت کی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے شروع کیا جانا والا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) خطے کے ممالک کے باہمی رابطوں کو فروغ دے گا جبکہ گوادر کی بندرگاہ سے ہونے والی اقتصادی سرگرمیوں کے نتیجہ میں وسطی ایشیاء ممالک کے رابطوں کو بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت موٹرویز کی تعمیر سے سڑک کے ذریعے رابطوں کے نتیجہ میں خطے کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں اور سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ ‘ منافع جات کی منتقلی سمیت امن وامان اور استحکام کی ضمانت دی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاپی گیس منصوبے اور انرجی و کمیونیکیشن کوریڈور کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے حوالے سے تمام شراکت داروں اور بالخصوص تاپی منصوبہ کو حقیقت کا روپ دینے کے سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت قابل قدر ہے۔ تقریب میں ترکمانستان کے صدر قربان گل بردی محمدوف‘ افغان صدر اور بھارتی حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیر مملکت جام کمال خان بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔