سانحہ کنن پوشہ پورہ انسانی تاریخ کا سیاہ باب ہے

حریت رہنمائوںکا سانحہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

جمعہ 23 فروری 2018 11:20

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کنن پوشپورہ میںکشمیری خواتین کی اجتماعی آبرو ریزی کے سانحے کو انسانیت اور بھارتی جمہوریت پر ایک بدنما داغ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27برس کا عرصہ گذرنے کے باوجود اس سانحہ میں ملوث فوجی اہلکاروںکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے بلکہ انہیں ترقیوں سے نوازا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابقحریت رہنمائوں بلال احمد صدیقی ، ظفر اکبربٹ اورعبدالعزیز ڈارنے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ یہ شرمناک سانحہ اور المیہ ہمارے قومی و ملی وجود پروہ زخم ہے جو ناقابل علاج ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ تاریخ کا سب سے بدترین سانحہ ہے اور اس دن کو یاد کرتے رہنا ہمارا فرض ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے سانحے کی متاثرہ خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔

انہوںنے افسوس ظاہر کیاکہ سانحہ کی متاثرہ خواتین آج 27 برس بعد بھی انصاف کی حصول کی منتظر ہیں۔وائس آف وکٹمزکے کوارڈینیٹر عبدالرئوف خان نے بھی ایک بیان میں کہا کہ سانحہ کنن پوشہ پورہ انسانی تاریخ کا وہ دردناک باب ہے جسے لاکھ کوششوں کے باوجود فراموش کرنا ممکن نہیں۔انہوں نے عالمی برادری اور انصاف پسند اقوام سے اپیل کی کہ اس سانحہ میں ملوث فوجی اہلکاروں کو عبرتناک سزا دلوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں تاکہ اجتماعی عصمت دری کے واقعات دوبارہ پیش نہ آسکیں۔

تحریک حریت جموںوکشمیر کے ترجمان نے ایک بیان میں اس افسو سناک سانحے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کی انسانیت سوز کاروائیوں سے چشم پوشی کا رویہ اختیار کیا گیا تو دنیا سے حق و انصاف کے لئے کی جارہی کوششوں کو شدید دھچکہ پہنچے گا۔انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کنن پوشہ پورہ واقعہ کی تحقیقات جنگی جرائم ٹریبونل سے کرائی جائے اور اس میںملوث فوجی اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دلانے کیلئے عملی اقدامات کئے جائیںتاکہ مستقبل میں اس طرح کے گھنائونے واقعہ دوبارہ پیش نہ آئیں۔

انہوں نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 22اور 23 فروری 1991کی درمیانی شب کنن پوشہ پورہ گائوں میں بھارتی فوجیوںنے بلا لحاظ عمر بزرگ خواتین اور کمسن بچیو ں کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایاتھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کنن پوش پورہ اپنی نوعیت کا پہلا سانحہ نہیںہے،بلکہ بھارتی فوجیوںکی طرف سے نہتے اور معصوم کشمیریوں کے خلاف جنسی تشدد اور عصمت دری کاایک ہتھیار کے طور پراستعمال ابھی بھی جاری ہے اور اس طرح کے واقعات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور اسے خواتین کے خلاف ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہاہے۔