فارماسسٹس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اسٹیٹس نہیں دیا جا رہا، مشتاق چوہدری

جمعرات 22 فروری 2018 23:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2018ء) پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر مشتاق چوہدری نے کہا ہے کہ فارماسسٹس کو بین الاقوامی معیار کے مطابق اسٹیٹس نہیں دیا جا رہا، سندھ کے 29 اضلاع میں صرف 9 ڈرگ انسپکٹرز کام کر رہے ہیں، ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور کوالٹی کنٹرول بورڈ میں فارماسسٹس تعینات ہونے چاہئیں، سندھ میں فارمیسی کونسل دو برس سے نئے فارماسسٹس کو رجسٹرڈ نہیں کر رہی، انڈسٹری میں کام کرنے والے فارما سسٹس کو انتہائی کم تنخواہ دی جا رہی ہے، پراجیکٹ سینٹر اور انڈسٹری میں کام کرنے والے فارماسسٹس کو گریڈ 17 کے برابر مراعات دی جائیں اور انہیں ہیلتھ پروفیشنل الائونس دیا جائے۔

تحصیل اور تعلقہ کی سطح پر فارماسسٹس تعینات کیے جائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں جن میں نائب صدر سید عدنان رضوی،مرکزی جنرل سیکریٹری عزیر ناگرہ، سینئر صددسید کلب حسن،پروفیسرلیاقت رضا، ایگزیکٹو ممبران مہیش کماراور سرفراز خان کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔

مشتاق چوہدری ودیگر رہنمائوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن ملک بھر کے فارماسسٹوں کی نمائیندہ جماعت ہے اور ان کے حقوق کی علمبردار ہے۔ اس وقت ہم خاص طور پر سندھ کے فارماسسٹوں کے مسائل اجاگر کریں گے اور ہم اپنی آواز ہر فورم تک پہنچائیں گے۔ فارماسسٹ کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے ان رہنمائوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ فارماسسٹس کو پرچیز کمیٹی میں شامل نہیں کیا جاتا۔

ان کی ایکسپرٹیز سے فائدہ حاصل نہیں کیا جاتا۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کو شامل کیا جاتا ہے۔ فارماسسٹس کی اسامیوں پر غیر متعلقہ افراد تعینات ہیں جو ڈرگ اسٹورز کے انچارج بنے ہوئے ہیں۔ کراچی میں سات ہزار میڈیکل اسٹورز ہیں۔لیبارٹری میں مطلوبہ اینالسٹس موجود نہیں۔ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور کوالٹی کنٹرول بورڈ میں فارماسسٹس تعینات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں فارماسسٹس کی اسامیوں پر تعیناتیوں کے لیے 117 لوگوں نے ٹیسٹ دیا تھا۔ ابھی تک 14 اسامیاں خالی ہیں۔14لوگوں کو بھرتی کرنا ہے انٹرویو آج شروع ہو ئے ہیں۔ تنخواہیں اور اچھے پیکجز نہیں ملتے فارماسسٹس باہر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف لاہور شہر میں 18 فارماسسٹس کام کر رہے ہیں۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں پچاس فارماسسٹس کی ضرورت ہے۔

تحصیل اور تعلقہ کی سطح پر فارماسسٹس تعینات کیے جائیں اور انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے۔ پچاس بستروں پر ایک فارماسسٹس تعینات کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ فارماسسٹ انڈسٹری، فیڈرل اورصوبائی ریگولیٹری، ہسپتالوں، یونیورسٹیوں اور کمیونٹی فارمیسی سمیت صحت کے ہر شعبہ میں قابلِ قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں فارماسسٹ کو بین الا اقوامی معیا ر کے مطابق مقام نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے فارماسسٹوں کی محنت کا مریضوں کو وہ فائدہ نہیں ہو رہا جو کہ مریضوں کا حق ہے۔

رہنمائوں نے اس ضمن میں صوبہ سندھ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے 29 ڈسٹرکٹ میں صرف 9ڈرگ انسپکٹر کام کر رہے ہیں۔ اسی طرح انڈسٹری اور کمیونٹی فارمیسی میں کام کرنے والے فارماسسٹوں کو انتہائی کم تنخواہ دی جا رہی ہے اور کسی طرح کی جاب سیکورٹی بھی حاصل نہیں ہے۔رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ پرائیویٹ سیکٹر، پرائیو یٹ ہسپتالوں اور انڈسٹری میں کام کرنے والے فارماسسٹوں کو BPS-17کے برابر بنیادی تنخواہ اور مراعات دی جائیں۔

اور ایسی قانون سازی کی جائے کہ پرائیویٹ شعبہ کو یہ تنخواہ دینے کا پابند کیا جا ئے۔جس طرح سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے فارماسسٹ کو ہیلتھ پروفیشنل الانس مل رہا ہے اسی طرح پرائیویٹ ہسپتالوں، ڈرگ انسپکٹروں اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے دیگر شعبوں بشمول DTL اورPQCB کو بھی ہیلتھ پروفیشنل الانس دیا جائے۔صوبہ سندھ میں تحصیل اور تعلقہ کی سطح پر ڈرگ انسپکٹروں کی تعیناتی کی جائے۔ اور ڈرگ انسپکٹروں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنا کام اچھی طرح سر انجام دے سکیں۔ہاسپٹل فارماسسٹوں کا بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے انہیں تمام تر اختیارات دیے جائیں اوراسپتالوں میں مناسب مقام دیا جائے۔#