وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ کے تحت سندھ میں 126 منصوبے شروع کیے، وزیراعلیٰ سندھ

جن میں سے صوبائی حکومت 27.326بلین روپے سے 27منصوبے شروع کررہی ہے جس کیلیے وفاق نے صرف 7.385بلین روپے جاری کیے ہیں ، این ای سی کے اجلاس کی تیاری کیلئے منعقدہ اجلاس کی صدارت

جمعرات 22 فروری 2018 22:32

وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ کے تحت سندھ میں 126 منصوبے شروع کیے، ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ (پی ایس ڈی پی2017-18) کے تحت سندھ میں 126 منصوبے شروع کیے جن میں سے صوبائی حکومت 27.326بلین روپے سے 27منصوبے شروع کررہی ہے جس کیلیے وفاق نے صرف 7.385بلین روپے جاری کیے ہیں جوکہ مختص کردہ فنڈز کا 27فیصد بنتا ہے جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وفاق سندھ کو کتنی اہمیت دے رہی ہے ۔

انہوں نے یہ بات نیشنل اکنامک کونسل (این ای سی)کے اجلاس جوکہ 26فروری کو اسلام آباد میں وزیر اعظم شاہد قاخان عباسی کی زیر صدارت منعقد ہوگا کی تیاری کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر صنعت منظور وسان، چیف سیکریٹری رضوان میمن، چیئر مین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سکریٹری سہیل راجپوت و دیگر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

این ای سی کے ایجنڈے میں ترقیاتی کاموں کے لیے حدود کی منظوری کا قیام ،پی ایس ڈی پی 18-2017 کا جائزہ اور 12ویں 5سالہ پلان23-2018 کے سماجی و معاشی مقاصد شامل ہیں۔ اجلاس میں واضح کیاگیا کہ وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی کے تحت سندھ میں 126 اسکیمیں شروع کیں اور ان میں سے سندھ حکومت نے 27.326بلین روپے مختص کرکے 27 اسکیمیں شروع کیں ۔تعجب کی بات یہ ہے کہ مختص کردہ 27.326 بلین روپے میں سے وفاقی حکومت نے صرف 7.385بلین روپے 20 جنوری2018 تک جاری کیے جوکہ تقریبا 27فیصد بنتا ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ سندھ میں 744.887ملین روپے کے پی ایس ڈی پی کے 6منصوبے ہیں جن کے لیے اب تک کوئی بھی فنڈ جاری نہیں کیے گئے ہیں ۔ ان اسکیموں میں حیدرآباد ڈیولپمنٹ پیکیج 2006 کے تحت حیدرآباد کی سڑکیں ، ہسپتال اور نواب شاہ کی پانی کی فراہمی کی اسکیمیں و دیگر شامل ہیں ۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کی 3 اسکیمیں ، ایری گیشن اور ڈرینیج سسٹم کی بحالی اور شاخوں کی لائننگ کے لیے وفاقی حکومت نے مختص کردہ فنڈز کا صرف 20فیصد جاری کیاہے۔

اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ پلاننگ اور ڈیولپمنٹ اور ریفارم ڈویژن کی ریلیزپالیسی کے تحت مختص کردہ کا 70فیصد رقم ریلیز ہوجانی چاہیے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں کی خود خلاف ورزی کررہے ہیں ۔ وفاقی حکومت نے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، ڈیلے ایکشن ڈیمز، ری چارج وائرس اور سندھ میں آئی ایس ایس او بیریئس کے لیے 12211 ملین روپے مختص کیے تھے اور 7900ملین روپے چھوڑ کر صرف 800ملین روپے مختص کیے گئے ۔

سندھ میں نہروں اور شاخوں کی لائننگ کے منصوبے 13828.32 ملین روپے سے شروع کیے گئے جن کے لیے 6020.32ملین روپے چھوڑ کر صرف 400ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔اسی طرح سندھ کی 16795 ملین روپے کی آبپاشی اور ڈرینیج سسٹم کی بحالی /ری ویمپنگ اسکیمیں شروع کی گئیں اور رواں سال کے لیے 4046.35ملین روپے چھوڑ کر صرف 400ملین روپے مختص کیے گئے ۔اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس سے یہ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ اسکیمیں کبھی بھی مکمل نہیں ہوں گی جب مختص کردہ فنڈز اتنے کم ہوں گے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ایس تھری منصوبے کی نظر ثانی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سی ڈی ڈبلیو پی نے جولائی 2017 میں لاگت میں 7.982بلین روپے اضافہ کردیاتھا اور وہ 36.117بلین روپے ہوگئی تھی یہ منصوبہ ایکنک میں اٹھایا گیا جہاں چیئرمین پی اینڈ ڈی نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ نظر ثانی شدہ پی سی ون کی لاگت کا 50فیصد شیئر کرے مگر وفاقی سیکریٹری خزانہ نے فنڈز فراہم کرنے کے لیے آمادگی ظاہر نہیں کی اور اجلاس کے منٹس کا تاحال انتظار ہے۔

اسی طرح کا رویہ وفاقی حکومت نے 5مشترکہ افیلیواینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی 1/3rd لاگت کی شیئرنگ کے لیے اپنایا۔چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ سندھ اور وفاق حکومت کے مابین 50:50 لاگت کی شیئرنگ طے ہوئی تھی۔ سندھ حکومت اسکیم کی جلد تکمیل کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے ان کے حصے کے چھوڑے گئے 392.29ملین روپے فراہم کیے جوکہ ابھی تک ایڈجسٹ نہیں ہوسکے ہیں ۔

اس پر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم پر زور دیں گے کہ وہ پی ایس ڈی پی 18-2017 میں شامل اربن واٹر سپلائی اسکیم بینظیر آباد کے لیے مختص 392.29ملین روپے جاری کرے۔وفاقی حکومت سندھ حکومت کے لیے حیدرآباد میں سڑکوں کی بہتری کی اسکیمیوں کے لیے رہ جانے والے 175.944ملین روپے بھی جاری کرے۔وزیر اعلی سندھ نیجام شورو۔سیہون دو رویہ سڑک کیکام کے حوالیسے کیس تیار کیاہے جوکہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھایاجائے گا کہ اس پر جلد از جلد کام شروع ہونا چاہیے۔اجلاس میں واضح کیاگیا کہ این ایچ اے نے 319بلین روپے سے سڑکوں کی اسکیمیں شروع کی ہیں جس میں سے سندھ کو صرف 5بلین روپے کا حصہ دیاگیاہے جوکہ سندھ کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

متعلقہ عنوان :