کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے شہر کی سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئے گی، میر عبدالقدوس بزنجو

دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جاسکے گا،وزیراعلیٰ بلوچستان

جمعرات 22 فروری 2018 22:32

کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے شہر کی سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ کے ذریعے شہر کی سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔ دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جاسکے گا۔امن آئے گا تو ترقی آئے گی اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے معیشت بہتر ہوگی۔

شہر کی بہتری اور صفائی ستھرائی کے عمل میں تاجر برادری کا بھی اہم کردار ہے لہٰذا وہ بھی آگے آئیں اور کوئٹہ کو مثالی شہر بنانے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انجمن تاجران کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے صوبائی وزیر منظور احمد کاکڑ کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزیر میر عاصم کردگیلو،سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ،وزیراعلیٰ کے پولیٹیکل سیکریٹر ی سید اسلم شاہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وفد نے وزیراعلیٰ کو ہزار گنجی، لیاقت بازار، سورج گنج بازار اور دیگر علاقوں کے تاجروں کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کی درخواست کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تاجربرادری معاشی سرگرمیوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ شہر اور صوبہ بھرمیں امن کی صورتحال کو مزید بہتر بناکر شہریوں اور تاجروں کو ایک ایسا پرامن ماحول فراہم کیا جاسکے جس میں وہ یکسوئی کے ساتھ اپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھ سکیُ اور ان کے جان ومال کو مکمل تحفظ حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ عوام اور تاجروں کی سہولت کے لئے صوبے کی شاہراہوں پر واقع لیویز چیک پوسٹوں کو ختم کردیا گیا ہے جبکہ کسٹم حکام کو بھی کسٹم ایکٹ سے تجاوز نہ کرنے کا پابندکیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ شہر کی صورتحال سے آگاہی اور عوامی مسائل جاننے کے لئے پروٹوکول اور سیکیورٹی کے بغیر اکثر شہر کا دورہ کرتے ہیں جو شہریوں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور وہ انہیں کھل کر اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ بلوچستان کا چہرہ ہے تاہم بدقسمتی سے ماضی میں شہر کی بہتری اور اس کے مسائل کے حل کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس سے یہ شہر گوناگوںمسائل کا شکار ہوتا چلا گیا اور آج حالت یہ ہے کہ خطیر فنڈز کی فراہمی اور جدید مشینری کی دستیابی کے باوجو د صفائی کی صورتحال ابتر ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ اور ٹریفک کا نظام ابتری کا شکار ہے اور ماحولیات آلودگی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم شہر کی بہتری کے لئے بھرپور کوشش کررہے ہیں تاہم شہریوں، تاجر برادری اور تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے افرادکے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہیں۔ وزیراعلیٰ نے تاجر برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی دکانوں اور مارکیٹوں میں اپنی مدد آپ کے تحت صفائی کی صورتحال بہتر بنائیں ۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ لیاقت بازارسمیت شہر کے دیگر علاقوں میں نالیوں اور فٹ پاتھوں کی ناقص تعمیر کی انکوائری کی جائے گی جبکہ میئر کوئٹہ کو مٹن مارکیٹ منصوبے سے متاثر ہونے والے دکانداران کو متبادل دکانوں کی فراہمی کاکہا جائے گا۔

تاکہ اس منصوبے سے بے روزگارہونے والے دکانداروں کو انصاف مل سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج تک کوئٹہ کی ترقی کا کوئی ماسٹر پلان نہیں بنایا گیا اور یہ شہر کسی منصوبہ بندی کے بغیر خودرو پودے کے طرح پھیلتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے ماسٹر پلان کی تیاری کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور ماحولیاتی آلودگی کاباعث بننے والے پلاسٹک بیگ پر مکمل پابندی عائد کرکے اس کے متبادل کے طورپر کاغذ کے بیگ متعارف کرائے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :