کراچی، ویسٹ وہارف کراچی میں واقع تعمیر شدہ بلڈنگ کو قبضہ مافیا سے بچایا جائے ، نور زہرہ ابراہیم

ء سے عدالتوں سے مقدمات جیتنے کے بعد انہوں نے 80 ہزار فٹ تعمیر شدہ بلڈنگ کا قبضہ خالی کرالیا ہے،تاہم دس ہزار فٹ پر قبضہ موجود ہے،جس پر قبضے کے خلاف ان کا عدالت عالیہ سندھ میں مقدمہ زیر سماعت ہے،پاکستانی نژاد کینیڈین خاتون کی اعلی عدلیہ سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل

جمعرات 22 فروری 2018 22:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2018ء) پاکستانی نژاد کینیڈین خاتون نور زہرہ ابراہیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ،جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ سے اپیل کی ہے کہ ویسٹ وہارف کراچی میں واقع تعمیر شدہ بلڈنگ کو قبضہ مافیا سے بچایا جائے ،عدالتی فیصلے سے 90 ہزار فٹ تعمیر شدہ بلڈنگ میں80 ہزار فٹ خالی ہوچکا ہے،جس پر قبضہ مافیا دوبارہ قبضہ کرنا چاہتا ہے،لہذا مجھے تحفظ فراہم کیا جائے ، نور زہرابراہیم نے کہا کہ 2004 ء سے عدالتوں سے مقدمات جیتنے کے بعد انہوں نے 80 ہزار فٹ تعمیر شدہ بلڈنگ کا قبضہ خالی کرالیا ہے،تاہم دس ہزار فٹ پر قبضہ موجود ہے،جس پر قبضے کے خلاف ان کا عدالت عالیہ سندھ میں مقدمہ زیر سماعت ہے،انہوں نے کہا کہ ان کے مقدمہ کی جلد از جلد سماعت مکمل کر کے فیصلہ کیا جائے،انہوں نے کہا کہ جو لوگ دس ہزار فٹ حصے پر قابض ہیں جو کرایہ بھی ادا نہیں کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا کی دھمکیوں کے سبب وہ اپنی حقیقی رہائش گاہ میں قیام بھی نہیں کرسکتی ہیں،انہوں نے کہا کہ میر اپاکستان میں لمبے عرصے تک قیام کرنا بھی مسئلہ ہے ،لہذا اعلیٰ عدالتوں سے پر زور اپیل ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیا د پر میرے مقدمے کو جلد سن کر فیصلہ کیا جائے،انہوں نے کہا کہ 15 سال مختلف عدالتوں میں میرے مقدمات زیر سماعت رہے ،جس کے بعد فیصلہ میرے حق میں آیا ہے ،تاہم قبضہ مافیا ایک مرتبہ پھر گھناؤنی کارروائی کرتے ہوئے جگہ پر قبضہ کرتے ہوئے بھرپور کوششیں کررہا ہے،انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سندھ رینٹ کنٹرول آرڈینسنس1979 پر نظر ثانی کریں،کیونکہ پنجاب میں رینٹ ایکٹ 2009 نے تبدیل ہوچکا ہے۔

#

متعلقہ عنوان :