بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات اوردرختوں کی کٹائی کے حوالے سے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی،

راول ڈیم سے ملحقہ علاقوں کی لیز سے متعلق تفصیلات طلب،ڈیم سے فراہم ہونے والے پانی کی صحیح ٹریمنٹ نہیں کی جارہی اورعوام کومضرصحت پانی فراہم کیا جارہاہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

جمعرات 22 فروری 2018 22:18

بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات اوردرختوں کی کٹائی کے حوالے سے کیس کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) سپریم کورٹ نے بنی گالہ میں غیرقاقونی تعمیرات اوردرختوں کی کٹائی کے حوالے سے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ہے اورراول ڈیم سے ملحقہ علاقوں کی لیز سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈیم سے فراہم ہونے والے پانی کی صحیح ٹریمنٹ نہیں کی جارہی اورعوام کومضرصحت پانی فراہم کیا جارہاہے، جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالحسن پرمشتم 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ،اس موقع پر سی ڈی اے کیممبر پلاننگ اسد کیانی نے بنی گالہ میں غیر قانونی تجاوزات سے متعلق رپورٹ عدالت کو پیش کی ، تو چیف جسٹس نے ان سے راول ڈیم سے پینے کیلئے فراہم کئے جانے والے پانی کے بارے میں استفسارکیااور کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ نالہ کورنگ کاپانی کہاں جارہاہے، جس پر سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ نے بتایا کہ نالے کا پانی راول ڈیم میں جارہاہے، تاہم ڈیم میں آنے والے پانی ٹریٹمنٹ کے بعد صرف راولپنڈی کے شہریوں کوفراہم کیاجارہاہیخ چیف جسٹس نے ان سے ا ستفسارکیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ پانی میں شامل گندگی کوختم کیاجارہاہے یانہیںاوراس گندگی کوختم کرنے کیلئے کیاطریقہ کاراختیار کیاجارہاہے ، سماعت کے دورا نجسٹس عمرعطابندیال نے سی ڈی اے کے حکام سے پوچھا کہ جوپانی اسلام آباد کودیاجارہاہے وہ کہاں سے آتا ہے، جس پرممبرپلاننگ نے کہاکہ اسلام آبادکوزیادہ پانی سملی ڈیم سے دیاجارہاہے،ان کایہ بھی کہناتھا کہ اسلام ابادمیں پانی کے بحران کاخطرہ ہے، کیونکہ یہاں زیرزمین پانی کی سطح بہت نیچے گرگئی ہے،جبکہ اسلام آباد کیلئے تربیلاسے پانی حصول کامنصوبہ 5سال میں مکمل ہوگا، انہوں نے عدالت سے کہاکہ نالہ کورنگ کے ساتھ مزیدتعمیرات پرمکمل پابندی لگانے کے ساتھ تمام تعمیرشدہ عمارتوں کوریگولرائزڈ کرناہوگا،چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ جوبات عدالت میں کہی جارہی ہے کیااس حوالے سے آٰپ نے کوئی پلان بنایا ہے، جس پرممبرسی ڈی اے نے کہاکہ ہماراپلان یہ ہے کہ اگرعمارتین ریگولرائز ہوں گی ،توہم چارجزلے کرپانی کے علاوہ تمام سہولتیں فراہم کریں گے،جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ سی ڈی ا ے نے 20سال سے اپنی حدود میں تعمیرات کے حوالے سے کوئی ریگولیشن نہیں بنائی، توممبرپلاننگ کاکہناتھا کہ سی ڈی اے کی ریگولیشنز ہیں لیکن نالہ کورنگ کے ساتھ ہونے والی تعمیرات غیرقانونی ہیں، سماعت کے دورا ن چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ ہمیں بتایا جائے کہ راول ڈیم کے قریب جورقبہ جات لیز پردئیے گئے ہیں کیا وہ لیز قانون کے مطابق ہے، توممبرپلاننگ نے بتانے سے معذوری ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ و ہ اس معاملے میں ریکارڈ دیکھ کرہی کچھ بتاسکتے ہیں کہ یہ لیز قانون کے مطابق ہیں یانہیں،جس پرعدالت نے ان کوہدایت کی کہ وہ آئندہ پیرتک متعلقہ تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں ، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عدالت میں موجود وزیرمملکت ڈاکٹرطارق فضل چوہدری سے استفسارکیا کہ کب سے ان کی حکومت ہے، جس پروزیرمملکت نے بتایا کہ2013ء میں موجودہ حکومت قائم ہوئی ہے، اورمیں معاملے کے حوالے سے رپورٹ بھی لے آیاہوں، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ نالہ کورنگ کے ساتھ ابھی تک کوئی سسٹم نہیں بنایا جاسکا ، حالانکہ وہاں لوگوں نے تین روز تک کیمپ لگایا گیاتھا، ہمیں بتایا جائے کہ یہاں سے کتنے ملین فضلہ آگے جا رہا ہے کیا پانی کی ٹریٹمنٹ دیکھی ہے کبھی کہ استعمال ہونے والا مواد جراثیم کش ہے ، توسی ڈی اے کے ممبرپلاننگ نے کہاکہ یہ اختیارات واسا کے پاس ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ عدالت پنجاب حکومت سے پوچھے گی کہ شہریوں کوفراہم کئے جانے والے پانی کی ٹیسٹینگ کرائی جاتی ہے یانہیں، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ گندے پانی کاٹریٹمنٹ صحیح نہیں کیا جا رہا، اور وہی گندگی ملا پانی آگے جا رہا ہے لوگوں کو مضر صحت پانی پلایا جا رہا ہے، بعدازاں عدالت نے راول ڈیم سے ملحقہ علاقوں کی لیز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ۔