جہازوں کی کمی کی وجہ سے کچھ پروازیں بند کرنا پڑی ہیں ،ْ مشاہد اللہ خان

پوری دنیا درجہ حرارت بڑھنے سے متاثر ہے ،ْحکومت اس سلسلے میں اقدامات کر رہی ہے ،ْ سینٹ میں اظہار خیال این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر نئی مردم شماری کے نتائج کے انتظار اور سیکورٹی فنڈ کے معاملہ پر اتفاق نہ ہونے کے باعث ہو رہی ہے ،ْرانا محمد افضل بگرام میں 213 پاکستانی قیدیوں کی اطلاعات ہیں ،ْکچھ تک رسائی ہوئی ہے جبکہ تک کچھ قیدیوں تک رسائی فراہم نہیں کی گئی ،ْ سینٹ میں خطاب

جمعرات 22 فروری 2018 20:07

جہازوں کی کمی کی وجہ سے کچھ پروازیں بند کرنا پڑی ہیں ،ْ مشاہد اللہ خان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا ہے کہ جہازوں کی کمی کی وجہ سے کچھ پروازیں بند کرنا پڑی ہیں۔ جمعرات کو سینٹ میں کوئٹہ تا دبئی اور کوئٹہ تا تربت اور گوادر کے لئے پی آئی اے پروازوں کی بندش سے متعلق معاملے پر وزارت کا ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے پاس 33 جہاز ہیں جس میں 13 پی آئی اے کے اپنے ہیں۔

جیسے ہی اور جہاز آئیں گے بند روٹوں پر جہاز چلائے جائیں گے۔اجلاس کے دور ان وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد الله خان نے کہا کہ پوری دنیا درجہ حرارت بڑھنے سے متاثر ہے۔ حکومت اس سلسلے میں اقدامات کر رہی ہے۔ شیری رحمان کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافہ سے دنیا متاثر ہے، بالخصوص ترقی پذیر ممالک پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

گرین ہائوس اخراج اور اس کے ماحولیات پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ 2030ء تک 300 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ میڈیا ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے سینیٹر کریم احمد خواجہ اور مختار عاجز دھامرہ کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے دوسرے مذاہب کی طرح کیلاش کا مذہبی تہوار بھی منایا، وزارت نے ایک لاکھ 36 ہزار روپے نادار مستحق لوگوں میں تقسیم کئے۔

1.5 ملین روپے کی ان کی سکیمیں بھی شروع کیں۔ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں مذہب کے طور پر کیلاش کا نام شامل کرنے کے لئے خط لکھ دیا ہے۔ قبل ازیں سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے چترال کی کیلاش برادری کی مشکلات کی جانب وزیر مذہبی امور کی توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بات کی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر نئی مردم شماری کے نتائج کے انتظار اور سیکورٹی فنڈ کے معاملہ پر اتفاق نہ ہونے کے باعث ہو رہی ہے۔

سینیٹر مختار عاجز دھامرہ کے توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں 10 ممبرز ہوتے ہیں، دو فیڈرل اور باقی صوبوں سے ہوتے ہیں۔ وفاقی حکومت پر الزام لگانا غلط ہے۔ یکم مارچ کو این ایف سی کا اجلاس ہونا ہے۔ دو چیزوں پر اتفاق نہیں ہوا۔ سیکورٹی فنڈ وفاقی حکومت کی خواہش ہے کہ بنایا جائے کچھ صوبوں نے اس سے اتفاق کیا ہے۔

80 فیصد این ایف سی آبادی اور افرادی قوت کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ اپریل تک نئی مردم شماری کے نتائج آ جائیں گے تو ہم وسائل کی تقسیم اس کے مطابق کریں گے اسی لئے این ایف سی کی رپورٹ میں تاخیر ہوئی۔ کے پی کے اور بلوچستان کو اضافی فنڈز دیئے گئے ہیں۔ کے پی کے کو 150 ارب سے زیادہ دیا گیا ہے۔ 15 دن کے بعد سارے صوبوں کو چیک جاتا ہے، یہ رقم ہمارے دور میں ڈبل ہوئی ہے۔

انڈیا میں بھی اس ایوارڈ کو 30 سال کے لئے فریز کیا گیا تھا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ بگرام میں 213 پاکستانی قیدیوں کی اطلاعات ہیں جن میں سے کچھ تک رسائی ہوئی ہے جبکہ تک کچھ قیدیوں تک رسائی فراہم نہیں کی گئی۔ بگرام جیل میں قید پاکستانیوں کے حوالے سے سینیٹر محمد علی سیف کے اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملے پر وزارت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بگرام جیل میں 213 پاکستانی قیدیوں کی اطلاعات ہیں جن تک رسائی دی گئی ہے تاہم کچھ قیدیوں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی تاہم ان کی صحت بہتر ہے۔

پل چرخی جیل میں بھی کچھ قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ ابھی تک ان جیلوں میں قید پاکستانیوں کی شناخت کی تصدیق نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ پتہ چلا ہے کہ کچھ جرم میں ان کو رکھا گیا ہے، اس معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :