مالی سال 2017-18ء کے دوران اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کیلئے 200 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ،ْسینٹ میں وقفہ سوالات

پاکستان میں کسی صنعتی شعبے پر کوئی کاربن ٹیکس عائد نہیں کیا گیا نہ ہی اس حوالے سے کوئی تجویز زیر غور ہے ،ْبلوچستان میں 20 ارب روپے سے زائد کی براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے لئے کام ہو رہا ہے ،ْ مشاہد اللہ ،ْ طارق فضل چوہدری ،ْ انوشہ رحمن کے جوابات

جمعرات 22 فروری 2018 20:07

مالی سال 2017-18ء کے دوران اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کیلئے 200 ملین روپے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) سینٹ کوبتایاگیا ہے کہ مالی سال 2017-18ء کے دوران اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کیلئے 200 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ،ْپاکستان میں کسی صنعتی شعبے پر کوئی کاربن ٹیکس عائد نہیں کیا گیا نہ ہی اس حوالے سے کوئی تجویز زیر غور ہے ،ْبلوچستان میں 20 ارب روپے سے زائد کی براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے لئے کام ہو رہا ہے۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ پانچ ارب روپے پر مشتمل پی سی ون کیڈ کو پیش کر دیا گیا تھا تاکہ وہ منصوبہ بندی ڈویژن کو ارسال کرے ،ْمنصوبہ بندی ڈویژن نے پی سی ون کے مختلف امور پر بحث کرلی ہے اب سی ڈی ڈبلیو کی منظوری کا انتظار ہے۔

(جاری ہے)

وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے بتایا کہ کاربن کی قیمتوں پر اطلاق کی جانچ کے لئے اقوام متحدہ فریم ورک کنونشن آن کلائمٹ چینج کی معاونت کے ساتھ وزارت موسمیاتی تبدیلی ایک مطالعہ کا اجراء کرے گی اور یہ جائزہ لیا جائے گا کہ آیا کاربن پر ایسا ٹیکس موزوں ہے یا نہیں۔

سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزارت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ تھری جی، فور جی، این جی ایم ایس کے لائسنس پہلے سے موجود کمپنیوں کو 2014ء، 2016ء اور 2017ء میں جاری کئے گئے۔ فی الحال نئی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے سوال کے جواب میں وزارت کی طرف سے بتایا گیا کہ 2015ء میں آنے والے زلزلے میں خیبر پختونخوا میں 225، پنجاب میں 5، آزاد جموں و کشمیر میں 2، گلگت بلتستان میں 10 اور فاٹا میں 30 افراد جاں بحق ہوئے۔

اکتوبر 2015ء کے زلزلہ میں 81 ہزار 695 گھر جزوی اور 29 ہزار 373 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران زلزلہ متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے 16409.40 ملین روپے متعلقہ صوبائی اسٹیٹ اور علاقائی اتھارٹیز کو ادا کئے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہد الله خان نے بتایا کہ سڑکوں اور نہروں کے کنارے درخت لگانا، پرانے درختوں کی بحالی، صنوبر اور چلغوزہ کے جنگلات میں اضافہ سمیت مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

2017-18ء کے دوران اس ضمن میں 605.172 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جس میں سے 242.068 ملین روپے جاری کر دیئے گئے ہیں اور 240.424 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ یہ کالج ہوم اکنامکس میں بی ایس، ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی تعلیم کی سہولیات فراہم کرے گا۔ اس کالج کے تحت مختلف سکول کام کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ یہ سکیم ابھی منظور نہیں ہوئی تاہم سکیم کا نظرثانی شدہ پی سی ون پلاننگ کمیشن کو جمع کرانے کے لئے تیار ہو چکا ہے۔

مختص فنڈز کو ابھی تک استعمال میں نہیں لایا گیا کیونکہ منصوبے کی انتظامی منظوری کا ابھی انتظار ہے۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے بتایا کہ پاکستان میں چار کمپنیوں کو تھری جی اور فور جی کے لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ یہ لائسنس نہایت شفاف طریقے سے جاری کئے گئے ہیں۔ کسی قسم کے غیر اخلاقی مواد کی اسٹریمنگ کو روکنے کے لئے پی ٹی اے اقدامات کرتی ہے۔ صدر نشین سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے وزیر مملکت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ تیاری سے ایوان میں آتی ہیں اور ارکان کے سوالات کے جواب دیتی ہیں جو خوش آئند ہے۔

متعلقہ عنوان :