چاہتا ہوں ہر بچہ صحتمند ہو، مجھے بچوں کی صحت سے متعلق کافی فکر ہوتی ہے، وزیراعلی سندھ

سندھ حکومت کی اولین ترجیح صحتمند صوبے کی تشکیل ہے جس کیلئے ہر سطح پر ٹھوس اقدامات جاری ہیں، مراد علی شاہ

جمعرات 22 فروری 2018 19:09

چاہتا ہوں ہر بچہ صحتمند ہو، مجھے بچوں کی صحت سے متعلق کافی فکر ہوتی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی اولین ترجیح عوام کو بیماریوں سے بچاکر صحتمند صوبے کی تشکیل ہے جسکے لیے ہر سطح پر ٹھوس اقدامات جاری ہیں، چاہتا ہوں ہر بچہ صحتمند ہو، مجھے بچوں کی صحت سے متعلق کافی فکر رہتی ہے۔ بچے امیر کے ہوں یا غریب کے انکی صحت ہماری اولین ذمہ داری ہے۔

ان خیالات کا اظہار آج انہوں نے وزیراعلی ہاس میں بچوں کے تحفظ اور صحت سے متعلق چائلڈ لائف فانڈیشن کے وفد سے ملاقات دوران کیا۔ اجلاس میں چائلڈ لائف فانڈیشن کی جانب سے پریزینٹیشن بھی دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت،چائلڈ لائف فانڈیشن تنظیم کے صدر ڈاکٹر احسن ربانی، چیف ایگزیکٹو مسٹر اقبال آدم جی ، چیئرمین ڈاکٹر نصیرالدین محمود، ٹرسٹی ڈاکٹر شاہد رضا، ڈائریکٹر آپریشنز ڈاکٹر عرفان حبیب ، ڈائریکٹر کلینکل افیئرز مسٹر محسن علی، جنرل مینجر خزانہ ڈاکٹر حبہ عتیق اور ہیڈ آف ٹریننگ اینڈ ٹیلی میڈیسین موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چائلڈ لائف فانڈیشن سندھ حکومت کی اہم شراکت دار ہے، کراچی کے تمام تربیت یافتہ اسپتالوں میں چائلڈ لائف فانڈیشن کے ساتھ سندھ حکومت کام کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت سالانہ 300 ملین روپے کا بجٹ چائلڈ لائف کو دیتی ہے، فی الوقت سندھ حکومت نے 125 ملین روپے دے چکی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے متعلقہ حکام کو 100 ملین روپے مزید جاری کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے چائلڈ لائف فانڈیشن کو یقن دلایا کہ باقی 75 ملین روپے بھی جلد جاری کردیں گے۔

علاوہ ازیں وزیراعلی سندھ نے رواں سال اپریل تک لیاری جنرل اسپتال میں اور دیگر اضلاع شہید بے نظیر آباد اور لاڑکانہ میں رواں سال مئی تک کام شروع کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ان اسپتالوں کی قیام سے سندھ میں 21 ہزار بچوں کو روزانہ بہترین طبی سہولیات دی جائیں گی۔ قبل ازیں اجلاس کو چائلڈ لائف فانڈیشن کے صدر احسان ربانی نے آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ 5 سال سے کم عمر250 بچوں کی روزانہ اموات ہوتی ہیں،65 فیصد شرح اموات کو روکا جاسکتا ہے،21 ہزار بچے روزانہ علاج کیلئے اسپتال منتقل ہوتے ہیں اور43 فیصد بچے غربت کے نچلی سطح کے ہوتے ہیں۔