کوئٹہ، محکمہ خوراک کی سست روی اور غفلت کی وجہ سے لاکھوں گندم بوریاں خراب ہونے کا خدشہ

وزیراعلیٰ بلوچستاان اور نیب نے نوٹس لے کر محکمہ سے رپورٹ طلب کر لی ،ضلعی انتظامیہ نے اسپنی روڈ پر سرکاری گودام کو سیل کر دیا

جمعرات 22 فروری 2018 19:19

کوئٹہ،  محکمہ خوراک کی سست روی اور غفلت کی وجہ سے  لاکھوں گندم بوریاں ..
․کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 فروری2018ء) بلوچستان میں سرکاری گوداموں میں پڑے لاکھوں گندم بوریاں خراب ہونے کے بعد مشیر خوراک نے سرکاری گوداموں کے ہنگامی دورے کئے جس کے بعد صوبائی حکومت ، وزیراعلیٰ بلوچستاان اور نیب نے نوٹس لے لیا اور ضلعی انتظامیہ نے اسپنی روڈ پر سرکاری گودام کو سیل کر دیاگیا جبکہ سریاب مل میں واقع گودام میں گندم بوریوں کی گنتی جاری ہے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام تر حالات کے باوجود 13 سی15 ہزار گندم کی بوریاں گوداموں میں اعداد وشمار کے بعد بھی کم ہونے لگے صوبائی حکومت نے مشیر خوراک کی ہدایت پر سبسڈی دیدی تا ہم محکمہ خوراک کی سست روی اور غفلت کی وجہ سے مزید گندم خراب ہونے کا خدشہ ہے 15 مارچ سے صوبہ سندھ سے گندم کی پیداوار شروع ہو جائے گی اور وہ گندم بلوچستان میں سپلائی ہونے کے بعد سرکاری گوداموں میں سرکاری اسٹاک جو کہ لاکھوں بوریاں ہے خراب ہونے کا خدشہ ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں نئی حکومت آنے کے بعد مشیر خوراک میر ضیاء لانگو نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے سرکاری گوداموں کے اچانک دورے کئے اور گوداموں میں کئی سالوں سے پڑے 4 لاکھ 73 ہزار سے زائد گندم کی بوریاں پڑی ہوئی ہے جس میں دو لاکھ سے زائد گندم کی بوریاں محکمہ خوراک کی غفلت اور سست روی کی وجہ سے خراب ہو گئے تھے جس پر مشیر خوراک نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے محکمہ سے اس کی رپورٹ طلب کر لی جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدو س بزنجو اور نیب حکام حرکت میں آگئے اور نیب حکام نے کوئٹہ میں قائم سرکاری گوداموں کے دورے کئے اور صورتحال کا جائزہ لیا جس پر نیب حکام نے ایکشن لیتے ہوئے سابق صوبائی وزیر خوراک اور سریاب مل سرکاری گودام کے انچارج کو حراست میں لے لیا دوران تفتیش 28 کروڑ روپے خرد برد کا انکشاف ہوا تھا اور اس سے قبل بھی کئی وزراء اور محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسران کے خلاف نیب حکام نے انکوائریاں کی اور تفتیش کے دوران کروڑوں روپے قومی خزانے کو نقصان ہوا گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے ہدایت پر ضلعی انتظامیہ کے افسران اور محکمہ ریونیو کے عملے نے اسپنی روڈ پر واقعہ سرکاری گودام کو سیل کر دیا جبکہ سریاب مل پر واقع گودام میں لاکھوں گندم کی بوریوں کی گنتی شروع کر دی گئی اور گنتی کے دوران معلوم ہوا کہ13 سی15 ہزار بوریاں کم ہونے کا انکشاف ہوا ضلعی انتظامیہ کے ایک ذمہ دار افسر نے بتایا کہ پہلے بھی گنتی ہوئی تھی تا ہم دو بارہ گنتی پر 13 ہزار سے زائد بوریاں غائب ہونے کا خدشہ ہوا جس پر کا رروائی کی جا رہی ہے تاہم محکمہ خوراک کی ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ ڈائریکٹر فوڈ نے پانچ ماہ قبل ڈپٹی کمشنر کو خط لکھا تھا کہ ہمیں ریونیو کا عملہ دیا جائے تاکہ وہ سریاب مل میں پڑے لاکھوں گندم کی بوریوں کا گنتی کرے تا کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے دلچسپی نہیں لی اب جب مشیر خوراک نے نوٹس لیا تو ڈپٹی کمشنر نے دو دن سے عملے کو بھیجا ہے وہ اس کی نگرانی کر رہے ہیں

متعلقہ عنوان :