سسٹم میں اس وقت وافر مقدار میں بجلی موجود ہے ، اگر نقصانات نہ ہوں تو ہم پورے ملک میں زیرو لوڈ شیڈنگ کرنے کی استعداد رکھتے ہیں،

موسم گرما میں پورے ملک کی بجلی کی طلب کے مطابق پیداوار موجود ہو گی، گرمیوں میں بجلی کی پیداوار 25000 میگاواٹ پر پہنچ جائے گی جو 2013ء کی نسبت تقریباً 10200 میگاواٹ زیادہ ہو گی،وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری کا بیان

جمعرات 22 فروری 2018 18:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ سسٹم میں اس وقت وافر مقدار میں بجلی موجود ہے اور اگر نقصانات نہ ہوں تو ہم پورے ملک میں زیرو لوڈ شیڈنگ کرنے کی استعداد رکھتے ہیں، موسم گرما میں پورے ملک کی بجلی کی طلب کے مطابق پیداوار موجود ہو گی، گرمیوں میں بجلی کی پیداوار 25000 میگاواٹ پر پہنچ جائے گی جو 2013ء کی نسبت تقریباً 10200 میگاواٹ زیادہ ہو گی۔

جمعرات کو یہاں جاری بیان میں وفاقی وزیرنے کہاکہ وہ ملک بھر کے بجلی کے صارفین کے سامنے کچھ زمینی حقائق رکھنا چاہتے ہیں تاکہ آنے والے دنوں میں خاص طور پر گرمی کے مہینوں میں بجلی کی صورتحال مکمل طور پر واضح ہو اور ان کو اس بات کا بھر پور علم ہو کہ حکومت ان کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے دسمبر 2017ء سے ملک بھر میں 10 فیصد سے کم نقصانات والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ ختم کر رکھی ہے، ہم نے ساتھ ساتھ یہ بھی اعلان کیا تھا کہ جوں ہی ملک بھر میں کہیں بھی کسی فیڈر کے نقصانات 10فیصد کی سطح پر پہنچیں گے ہم وہاں بھی لوڈشیڈنگ ختم کریں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈذ ، سی ای اوز اور عملے کو نقصانات کم کر نے کیلئے ٹارگٹ بھی دیئے۔ ہم نے نیٹ میٹرنگ ، درست بلگنگ اور دیگر اقدامات بھی کئے تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت مہیا ہو سکے۔ اسی ضمن میں ہم نے خراب کارکردگی پر پانچ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوز کو بھی ہٹایا۔ انہوں نے کہاکہ سسٹم میں اس وقت وافر مقدار میں بجلی موجود ہے اور اگر نقصانات نہ ہوں تو ہم پورے ملک میں زیر و لوڈشیڈنگ کرنے کی استعداد رکھتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں بجلی کی طلب 15800میگاواٹ رہنے کا امکان ہے جبکہ ہمارے پاس بجلی کی پیداوارتقریباًً 16000میگاواٹ ہو گی۔ اپریل کے مہینے میں طلب 18000اور پیداوار 18800میگا واٹ ، مئی میں20888اور پیداوار20900میگا واٹ، جون میں طلب23966میگا واٹ جبکہ پیداوار24310میگا واٹ، جولائی میں طلب24029میگا واٹ اور پیداوار24800میگا واٹ رہنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان اعداد و شمار سے یہ صاف ظاہر ہے کہ پورے ملک کی بجلی کی طلب کے مطابق پیداوار موجود ہو گی۔ تاہم کسی بھی پلانٹ کی تکنیکی خرابی یا کسی ٹرانسفارمر اور لائن کی خرابی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں عارضی طور پربجلی معطل بھی رہ سکتی ہے اور جس کی صارفین کو باقاعدہ اطلاع بھی دی جائیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ 2013میں سسٹم کے نقصانات19 فیصد تھے جبکہ 14800میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی تھی یوں ہمیں ان نقصانات کی وجہ سے 120ارب روپے سالانہ برداشت کرنا پڑرہے تھے۔ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار نظام میں موجودہ نقصانات 17.8فیصد ہیں یعنی ہم نے 1.2 فیصد نقصانات کم کر دیئے ہیں۔گرمیوں میں اس سال بجلی کی پیداوار 25000میگا واٹ پر پہنچ جائے گی جو کہ 2013کی نسبت تقریباً10200میگا واٹ زیادہ ہو گی۔

بجلی کے حجم میں اضافے کی وجہ سے نقصانات میں% 1.2فیصد کمی کے باوجود ہمیں تقر یباً360 ارب سالانہ برداشت کرنا ہوں گے۔جس کے لئے ملک کی معیشت نہ تو اجازت دیتی ہے اور نہ ہی ہم کسی چوری کا خمیازہ با قاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال سکتے ہیں۔ ہمیں ہر حال میں ان نقصانات کو کم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ صارفین اور تمام صوبائی حکومتوں کو واضح الفاظ میں یہ پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ ان کے تعاون کے بغیر نقصانات کو کسی بھی صورت میں کم نہیں کیا جا سکتا۔

آپ ہمار ا ساتھ دیں اپنا میٹر لگائیں، بل بروقت ادا کریں اور بجلی چور وں کے خلاف عًلم بلند کریں تا کہ ہم آپ کو ان گرمیوں میں بلاتعطل بجلی مہیا کر سکیں۔ یہ بھی اپنے معزز صارفین کو بتاناچاہتاہوں کہ اگر ان نقصانات اور چوری پر قابو نہ پایا جاسکا تو وافر مقدار میں بجلی کی موجودگی کے باوجود ہمیں مجبوراًً ان علاقوں میں جہاں نقصانات زیادہ ہیں تناسب کے حساب سے بجلی کی فراہمی میں معطلی بڑھانا پڑے گی۔انہوں نے کہاکہ مارچ کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں ان نقصانات کا جائزہ لیں گے اور اس کے مطابق بجلی کی فراہمی میں معطلی کا دورانیہ بڑھانے،کم کرنے یا نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔

متعلقہ عنوان :