سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر متوقع نہیں، پہلے وزارت عظمٰی چھینی، پھر پارٹی صدارت، میرے پاس صرف میرا نام باقی رہ گیا ہے، اسے بھی چھین لیں

سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 22 فروری 2018 16:29

سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر متوقع نہیں، پہلے وزارت عظمٰی چھینی، پھر پارٹی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) سابق وزیر اعظم محمدنواز شریف نے کہا ہے کہ 28 جولائی کے فیصلے میں ان کی وزارت عظمیٰ اور گزشتہ روز (21 فروری) کے فیصلے میں ان سے پارٹی صدارت بھی چھین لی گئی ، اب ان کے پاس ان کا نام ’ محمد نواز شریف‘ ہی بچا ہے اس کو بھی آئین کی کسی شق کے تحت چھین لیں۔ جمعرات کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا گذشتہ روزکا فیصلہ ان کے لئے غیر متوقع نہیں ، پہلے فیصلے میں ان سے وازرت عظمیٰ چھین کر حکومت کو مفلوج کردیا اور ایگزیکٹو کا اختیار چھین لیا گیا اور گزشتہ روز کے فیصلے سے مقننہ کا اختیار بھی چھین لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلے میں ان کی وزارت عظمیٰ اور کل (21 فروری )کے فیصلے میں ان کی پارٹی صدارت چھین لی گئی، اب ان کے پاس اپنا نام ’’محمد نواز شریف‘‘ رہ گیا ہے ، اس کو بھی چھیننا ہے تو چھین لیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ آئین کے اندر ایسی شق ڈھونڈ لیں جس سے آپ کو اس کام میں مدد مل سکے اور اگر کوئی شق نہیں ملتی تو بلیک لا ڈکشنری کی مدد حاصل کرلیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر آپ وزیر اعظم کو نکال دیں لیکن انہیں نکالنے کے لئے بلیک لا ڈکشنری کی مدد لی گئی اور کل جو فیصلہ ہوا ہے اس کی بنیاد بھی وہی فیصلہ ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ پہلے وزارت عظمیٰ اور کل پارٹی کی صدارت چھینی گئی اور اب مزید غوروخوض کر رہے ہیں کہ نواز شریف کو سیاست سے ہمیشہ کے لئے آئوٹ کردیں اور اسے عمر بھر کے لئے نا اہل کردیں۔