سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،

اسلام آباد کے لئے دریائے سندھ سے پینے کا پانی حاصل کیا جائے گا، روات روڈ پر میٹروبس منصوبے کا آغاز آئندہ سال کیا جائے گا، اسلام آباد کے سکولوں کو پورے ملک کے لئے مثال بنایا جائے گا وزیر داخلہ احسن اقبال کا اسلام آباد کی ماڈل جیل کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

جمعرات 22 فروری 2018 14:54

سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کو خلفشار اور انتشار سے بچانا ضروری ہے، ایسے واقعات ہو رہے ہیں جن سے چار سال کے دوران ہونے والی ترقی میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ہے، سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، پاکستان دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے 5ممالک میں شامل ہوچکا ہے، اسلام آباد کے لئے دریائے سندھ سے پینے کا پانی حاصل کیا جائے گا، روات روڈ پر میٹروبس منصوبے کاآغاز آئندہ سال سے کیا جائے گا، وفاقی دارالحکومت میں جدید ایئرکنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی، اسلام آباد میں ہسپتال کی تعمیر جلد شروع ہو جائے گی اور اسلام آباد کے سکولوں کو پورے ملک کے لئے مثال بنایا جائے گا۔

جمعرات کو ایچ 16 میں اسلام آباد کی ماڈل جیل کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ماڈل کوریکشن سنٹر کے قیام کاآغاز خوش آئند ہے، منصوبہ بندی و ترقی کے وزیر کی حیثیت سے اس منصوبے کے لئے میں نے خطیر رقم کی منظوری دی تھی تاکہ یہ منصوبہ جلد شروع ہو سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کوریکشن سنٹر سے کریمینل جسٹس سسٹم کی تکمیل ہوتی ہے اس سے قیدیوں کو بند رکھنے کے لئے جگہ میسر آنے کے علاوہ جدید رجحانات کی روشنی میں ان کی کردار سازی اور اصلاح و بحالی کے لئے مرکز بھی میسر آتا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ جیل سے نکل کر مجرم دوبارہ جرائم کی دنیا میں داخل نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ جیلوں میں جرائم کے نیٹ ورک سے جڑنے کے مواقع میسر آنے کی وجہ سے جیلوں سے اکثر لوگ مجرم بن کر نکلتے ہیں۔ اس لئے جیلوں کو اصلاح کا ذریعہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اسلام آباد کی اس ماڈل جیل کو جیل کی بجائے کوریکشن سنٹر کا نام دینا چاہیے اور اس جیل کو محض قیدیوںکو قید رکھنے کی جگہ نہیں بلکہ اصلاح و بحالی کا مرکز ہونا چاہیے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلام آباد کے انفراسٹرکچر میں بہت بہتری آئی ہے اور عوام کے لئے سہولیات میں اضافہ ہواہے۔ ہمارے سامنے اسلام آباد کے حوالے سے بڑے چیلنجز ہیں ، پینے کے پانی کا مسئلہ بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ شہریوں میں پانی کے استعمال کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور پانی کے ضیاع کو روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دریائے سندھ سے اسلام آباد کے لئے پانی لانے کے منصوبے کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری ہو گئی ہے۔

اس بارے میں جلد منصوبہ بنا کر اس پر عملدرآمد کیا جائے اور سی پیک کے تحت بھی اس کی فنانسنگ کا جائزہ لیاجائے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ اسلام آباد میں سفری سہولتوں کو بہتر کرنے کے لئے روات روڈ پر بھی میٹرو بس چلانے کے منصوبے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ آئندہ سال سے اس پر کام کا آغاز کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں ماس ٹرانسپورٹ کا نظام لایا جائے گا اور جدید ایئرکنڈیشنڈ بسیں چلائی جائیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لئے بھی بہت کام ہوا ہے اور اسلام آباد کے سکول ملک کے مثال بنتے جارہے ہیں۔ اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال نہیں ہے جس کی وجہ سے سارا دبائو پمز پر ہے، اب اسلام آباد کے لئے ہپستال کی منظوری دی گئی ہے جس پر جلد کام کا آغازہوگا اور عوام کو صحت کی معیاری سہولیات حاصل ہوںگی۔

انہوں نے کہاکہ تمام ترقیاتی منصوبوںکا مقصد اسلام آباد کو ماڈل سٹی بنانا ہے ۔ پولیس کے نظام میں بھی اصلاحات کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کی پولیس کو ملک کی بہترین پولیس بنایا جائے گا اور یہ خطے میں ہماری کامیابیوں کا نمونہ پیش کرے گی۔ انہوں نے تمام ترقیاتی کاموں کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے، ملک کو خلفشار اور انتشار سے بچانا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا ملک کا دفاع کرنا۔

انہوں نے کہاکہ خلفشار اور انتشار سے ملکی ترقی کا پہیہ رک جاتا ہے اور ترقی کا پہیہ رک جائے تو ملک کا دفاع بھی کمزور ہو جاتا ہے۔ جس ملک کی معیشت کمزور ہو اس ملک کا دفاع مضبوط نہیں ہوسکتا۔ سوویت یونین اس کی مثال ہے ، قوموں کی ترقی، بقاء اور سلامتی کاانحصار اسلحہ خانوں پر نہیں بلکہ فی کس آمدنی جی ڈی پی کی شرح اور عوام کی خوشحالی پر ہے ۔

عوام اگر غریب اور بیروزگار ہوں گے تو ایٹمی اسلحہ کا انبار خواہ کتنا ہی بڑا ہو وہ ملک مستحکم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی استحکام ترقی اور سلامتی کے تصور کو سمجھنے کی ضرورت ہے، بحیثیت قوم ہم ابھی اسے سمجھ نہیں سکے، ایسے واقعات ہورہے ہیں جن سے 4 سال کے دوران جو ترقی ہوئی ہے اس میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2012ء میں پاکستان کاشمار دنیا کے خطر ناک ترین ملکوں میں ہوتا تھا جبکہ آج پاکستان دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے 5 ممالک میں شامل ہے، ہمیں اس سلسلہ کو برقرار رکھنا ہے ۔

وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ اسلام آباد میں ماڈل کوریکشن سنٹر کامنصوبہ 2019ء تک مکمل کیا جائے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران بھی اس منصوبے کے لئے رقم مختص کی جائے گی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے تختی کی نقاب کشا ئی کرکے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور پودا بھی لگایا۔ چیف کمشنر اسلام آباد ذوالفقار حیدر نے وزیر داخلہ کو بتایاکہ اڈیالہ جیل سے 1500 قیدیوںکو زیر سماعت مقدمات میں پیشی کے لئے لایا جاتا ہے، یہ وقت اور وسائل کے ضیاع کے علاوہ سکیورٹی رسک بھی ہے، اسلام آباد میں ماڈل جیل کے قیام سے نہ صرف سفری و مالی مشکلات و اخراجات کم ہوں گے بلکہ زندگیاں بھی محفوظ ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ ماڈل جیل کا تصور سزا کے ساتھ ساتھ اصلاح پر مبنی ہے، تعلیمی و اصلاحی پہلو پر اس منصوبے کی بنیاد رکھی گئی ہے، یہ ماڈل جیل ہو گی جس میں آئی ٹی کی تربیت سمیت بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ جدید خطوط پر ہسپتال اور ڈینٹل کلینک بھی بنایا جائے گا ۔اس کے علاوہ اس میں ملاقاتی تفتیشی کمرے، 4 سپیشل کورٹ رومز اور قیدیوں کے لئے ازدواجی کوارٹرز بھی ہوں گے، یہ 3 ارب 90کروڑ روپے کا منصوبہ ہے ۔

انہوں نے وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس منصوبے کو ایکنک سے منظور کرایا اور رواں مالی سال کے دوران اس کے لئے 8سو ملین کی خطیر رقم مختص کی۔ قبل ازیں منصوبے کے آرکیٹیکٹ نے وزیرداخلہ کو بتایاکہ سی ڈی اے نے جیل کے لئے کشمیر ہائی وے سے راستہ حاصل نہیں کیا جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ ہائی کی جگہ پر لوگوں نے گھر بنانے شروع کردیئے ہیں جس پر وزیر داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت کی کہ اس مسئلے کو فوری حل کر کے رپورٹ پیش کی جائے اور جیل کے لئے کشمیر ہائی وے سے مناسب راستہ حاصل کیا جائے۔

وزیر داخلہ کو بتایاگیا کہ جیل میں ابتدائی طورپر 2ہزار قیدیوں کی گنجائش ہو گی۔ انڈر ٹرائل قیدیوں کے لئے الگ جگہ مختص کی جائے گی۔ جیل میں اکیڈمی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

متعلقہ عنوان :