مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک بہت تیزی سے جوہری توانائی کے حامل ہوتے جار ہے ہیں۔رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 22 فروری 2018 12:59

مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک بہت تیزی سے جوہری توانائی کے حامل ہوتے جار ..
دبئی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری۔2018ء) مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک بہت تیزی سے جوہری توانائی کے حامل ہوتے جار ہے ہیں۔متحدہ عرب امارات اس سال کے آخر میں اپنا پہلا جوہری ری ایکٹر شروع کررہا ہے جبکہ مصر اور کویت اپنے ہاں جوہری ری ایکٹر کی تعمیر کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔سعودی عرب اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 16جوہری ری ایکٹر تعمیر کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں سعودی مملکت کے دوسرے ممالک کے ساتھ جلد معاہدے متوقع ہیں۔

سعودی عرب 2032ءتک جوہری توانائی سے 17اعشاریہ6 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنا چاہتا ہے۔اس وقت دنیا کے 30 ممالک میں 440 جوہری ری ایکٹرز کام کررہے ہیں۔آبادی کے لحاظ سے عرب دنیا کا سب سے بڑا ملک مصر دارالحکومت قاہرہ سے 130 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع علاقے ایل دباع میں جوہری پلانٹ کی تنصیب کی منصوبہ بندی کررہا ہے‘ یہ 2024ءتک کام کرنا شروع کردے گا۔

(جاری ہے)

کرسٹر وکٹرسن نے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک ملک کو بالکل نئے سرے سے اپنا جوہری پروگرام شروع کرنے کے لیے بہت زیادہ انفرااسٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جوہری توانائی کے حصول کے لیے ایک ملک کو ریگولیٹری عناصر کے علاوہ بین الاقوامی کنونشنز اور معاہدوں پر دستخط کرنا پڑتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جوہری پروگرام کو محفوظ اور پرامن طریقے سے چلایا جائے گا اور اس کے نزدیک واقع آبادی کو تابکاری اثرات سے تحفظ مہیا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک ملک کو جوہری پاور پلانٹ کے حصول کے لیے سیکورٹی اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بنانے کی غرض سے بھی اقدامات کرنا ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :