جدوجہد آزادی کشمیر عوامی تحریک ہے جسے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے کمزور نہیں کیا جاسکا ، مشترکہ حریت قیادت

کشمیری نوجوانوں کا مسلح جدوجہد کی طرف مائل ہونے کی وجہ پولیس کا تشدداور ذلت آمیز سلوک ہے

جمعرات 22 فروری 2018 11:30

سرینگر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2018ء) مقبوضہ کشمیرمیںمشترکہ حریت قیادت نے کہاہے کہ جدوجہد آزادی کشمیر ایک عوامی تحریک ہے اورقابض انتظامیہ ظالمانہ اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کو اپنی آزادی اور مزاحمت کی جدوجہد جاری رکھنے سے روک نہیں سکتی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری شہداء کے مشن کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

حریت رہنمائوںنے کہاکہ بھارت کے بعض جانبدار نیوز چینلوں کی جھوٹی اور بے بنیاد رپورٹوں کے بعد درجنوں بے گناہ سیاسی نظربندوں کو وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقل کردیاگیا ہے ۔

(جاری ہے)

مشترکہ حریت قیادت نے واضح کیاکہ پولیس اسٹیشنوں کو بدترین ایذا رسانیوں کے مراکز میں تبدیل کردیاگیا ہے جہاں نوجوانوں کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

انہوں نے سی آئی ڈی کی سرینگرسینٹرل جیل سے متعلق رپورٹ کو مضحکہ خیز اور جھوٹ کا پلندا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سے ایک قیدی کے فرار ہونے کے بعد سے قابض انتظامیہ اور بھارتی فورسز نے سینٹرل جیل میں نظربند تمام کشمیری نظربندوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایک قیدی کے فرار ہونے پر بھارت کے جانبدار میڈیا نے بے بنیاد اور متعصبانہ خبریں شائع کیں جس کے بعد درجنوں اسیروں کو وادی سے باہر جیلوں میں منتقل کردیا گیا۔

تاہم انہوںنے کہاکہ فرارہونیوالے قیدی کے ساتھ پانچ دیگر نظربند بھی تھے جو فرار ہونے کے بجائے خود واپس جیل آگئے جن کا کہیں کوئی ذکر نہیں کیاجارہا ہے ۔ایک قیدی کے فرار پر تو سارے لوگ باتیں کررہے ہیں لیکن ان پانچ اسیروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہا جو خود واپس آگئے بلکہ الٹا انہیں پولیس، سی آئی ڈی اور دوسری خفیہ ایجنسیاںبدترین تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں۔

مشترکہ قیادت نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کے مسلح جدوجہد کی طرف مائل ہوجانے کے پیچھے سینٹرل جیل یا کوئی اور وجہ نہیں بلکہ بھارتی فورسز کا وہ بدترین تشدد، ذلت آمیز سلوک اور حملے ہیں جو انہوں نے نہتے کشمیری نوجوانوںکے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 1988سے قبل یہ بھارتی فوج ، پولیس اور ایجنسیاں ہی تھیں جنہوں نے جوانوں کوتشددکا نشانہ بنایا، تعذیب و ترہیب اور تذلیل کا نشانہ بنایا اور پشت بہ دیوار کرکے عسکری انقلاب کی جانب دھکیل دیا جس کے نتیجے میں ایک عوامی انقلاب بپا ہوا۔

حریت رہنمائوںنے کہاکہ بھارتی حکمران اور ان کی ایجنسیوں کو جان لینا چاہیے کہ سیاسی سرگرمیوں پر قدغن ہی در اصل کشمیری نوجوانوں کومسلح جدوجہد کی راہ اپنانے پر مجبور کررہی ہے اور یہی حقیقت ہے۔ انہوں نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے کشمیریوں کو دی گئی دھمکی کہ ایک بندوق کے بدلے وہ ہزاروں بندوقیں لے آئیں گی اور کشمیر میں جابجا بھارتی فورسز کے کیمپ قائم کئے جائیں گے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ جو چاہیں کریں اور کشمیریوں کو ازیتوں میں مبتلا کرنے کی اپنے والد گرامی کی کاوشیں جو انہوںنے 1990 ء میں انجام دیںکوضرور دہرائیں لیکن یاد رکھیں کہ ان کے ظلم و جبر سے کشمیریوں کی مزاحمت میں مزید شدت آئے گی اور تحریک آزادی حق خودرادیت کے حصول تک جاری رہے گی۔

متعلقہ عنوان :