احدچیمہ کوجسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 22 فروری 2018 10:52

احدچیمہ کوجسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری۔2018ء) لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں گرفتار کیے گئے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے ) کے سابق سربراہ احد چیمہ کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔لاہور کی احتساب عدالت میں احد خان چیمہ کو جج محمد اعظم کے روبرو پیش کیا گیا اور نیب کی جانب سے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر وراث علی جنجوعہ کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ احمد خان چیمہ نے بغیر کسی کارروائی کے کاسا کمپنی کو ٹھیکہ دیا جبکہ کمپنی اس کی اہلیت نہیں رکھتی تھی اور اب تک ایک ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تین سال میں ایک گھر بھی نہیں بنایا گیا اور احد چیمہ نے آشیانہ ہاﺅسنگ اسکیم میں جعل سازی کی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جبکہ تفتیش میں بھی تعاون نہیں کیا۔

سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ایک کمپنی کو فیور دینے کے لیے قواعد و ضوابط کو بائی پاس کیا گیا، لہٰذا اس معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔اس موقع پر نیب کے ایک اور پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں پارکو سے کام لے کر بسمہ اللہ انجینئرنگ کو دیا گیا، جسے پیراگون سٹی والے چلا رہے ہیں جبکہ 32 کینال کی جگہ لی اور پیسے بھی منتقل کیے گئے۔

سماعت کے دوران احد خان چیمہ نے عدالت کے سامنے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ولن کے روپ میں پیش کیا گیا اور نیب نے کسی کی طرف سے انگلی اٹھائے بغیر بلا لیا۔احد چیمہ نے کہا کہ85 بین الاقوامی کمپنیوں نے بولی میں حصہ لیا اور میرے نیچے 10 افراد کی کمیٹی تھی، جنہوں نے قواعد کے مطابق ٹھیکہ دیا اور اس کمیٹی میں کئی اور کمیٹٰیاں کام کر رہی تھیں لیکن ایک آدمی کو پکڑ لیا گیا اور کوئی میرا موقف بھی سننے کو تیار نہیں تھا۔

احد چیمہ کے موقف کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیے احد چیمہ نے منصوبے لے کر اسٹیرنگ کے روبرو حقائق کو چھپایا گیا جبکہ پارکو کی شیئرنگ صرف 9 فیصد تھی اور 90 فیصد بسمہ اللہ انجینئرنگ کی تھی اور یہ کمپنی 16 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کے منصوبے پر کام کر ہی نہیں سکتی تھی۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس منصوبے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے پیسے ملوث ہیں، جس پر احد چیمہ کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل اکیلے ہیں اور اکیلا آدمی کچھ نہیں کرسکتا۔

احد چیمہ کے وکیل نے کہا کہ بتایا کہ ان کے موکل کو 2 مرتبہ بلایا وہ ایک مرتبہ پیش ہوئے اور تعاون بھی کیا تو پھر ان کا جسمانی ریمانڈ پر اضرار کیوں کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ریکارڈ بھی دے رہے ہیں ان لوگوں نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ ہم نے جو طریقہ کار تھا وہ پورا کیا۔نیب پروسیکیوٹر نے مزید دلائل دیے کہ یہ لوگ شہادت کی بات کر رہے ہیں تو یہ وائٹ کالر کرائم ہے جو تہہ در تہہ پردوں میں چھپا ہے اور اس میں اور لوگ بھی ملوث ہیں جو تحقیق کے بعد ظاہر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر احد خان چیمہ کو کوئی اعتراض ہے تو وہ نیب کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد احد خان چیمہ کو 5 مارچ تک کے لیے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

متعلقہ عنوان :