نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی‘ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں 2 غیر ملکی گواہوں کے بیانات وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیے جائیں گے ‘آئین میں ایسی شق تلاش کریں جس سے میری شناخت بھی چھین لیں اوراگر کوئی قانون ساتھ نہیں دے رہا تو بلیک لا ڈکشنری کا سہارالے لیں۔نوازشریف کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 22 فروری 2018 09:51

نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی‘ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں 2 ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری۔2018ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف‘مریم نوازاور کیپٹن صفدر کے خلاف نیب ریفررنسزکی سماعت جاری ہے- حاضری سے استثنا کی درخواستیں مسترد ہونے کے باعث مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بھی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز پرنوازشریف کے اعتراضات کے بعد احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

نوازشریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہوں کے بیانات قلم بند کرنے کے موقع پر حاضری سے استثنا کی درخواست کی‘نیب ریفرنس کی سماعت دن ڈیڑھ بجے ہوگی۔ 2 غیر ملکی گواہوں کے بیانات لندن سے وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر 2 ضمنی ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ پر سماعت کی۔

نواز شریف کی معاون وکیل نے دونوں ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے دائر دونوں ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہیں تھی۔عائشہ حامد کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ضمنی ریفرنسز کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔نواز شریف کی معاون وکیل کا دوران سماعت کہنا تھا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں استغاثہ کے غیرملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے موقع پر حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، گواہوں کے بیان پر ہم نے جرح کرنی ہے، ملزمان کے آنے کی ضرورت نہیں۔

فاضل جج نے ہدایت کی کہ آپ درخواست لکھ کر دے دیں اور نہ آنے کی وجہ بھی بتائیں۔فاضل جج آج ڈیڑھ بجے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی دوبارہ سماعت کریں گے۔قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا، پھر پارٹی کی صدارت بھی چھین لی۔ سپریم کورٹ کا پارٹی صدارت کے حوالے سے فیصلہ میرے لئے غیرمتوقع نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے غصے اور بغض میں دیئے جارہے ہیں‘ فیصلے نے مقننہ پارلیمنٹ کا اختیار بھی چھین لیا ہے، انہوں نے کہا کہ 28 جولائی کو بلیک لاءڈکشنری استعمال کی گئی اور میری وزارت چھینی گئی جبکہ گزشتہ روز آنے والے فیصلے سے میری پارٹی صدارت بھی چھین لی گئی۔ میرانام محمد نواز شریف ہے چاہیں تو میرانام بھی چھین لیں۔نوازشریف نے کہا کہ یہ فیصلے میری ذات کے گرد گھومتے ہیں، دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نااہل کر دیں۔ اب ان کا خیال ہے کہ نوازشریف کو ہمیشہ کیلئے سیاست سے نکال دیں۔

متعلقہ عنوان :